63

عوام مخالف فیصلوں کے اثرات

عوام مخالف فیصلوں کے اثرات

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی گئی ہیں،عوام پہلے ہی بڑھتی مہنگائی کا رونا رورہے تھے ،حکومت نے یکدم پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں تیس روپے اضافہ کرکے عوام کے ساتھ ملکی معیشت کو ایسا جھٹکا لگا یاہے کہ اسکی کپکپاہٹ اور تھراتھرہٹ ایک عرصہ تک محسوس کی جاتی رہے گی، پٹرولیم کو ملکی معیشت کا ایندھن قرار دیا جاتا ہے ،پٹرول مہنگا کرنے سے صرف پٹرول مہنگا نہیں ہوتا

،بلکہ اس سے بالواسطہ طور پر ہر شے مہنگی ہو جاتی ہے، عوام پہلے ہی آئے روز کی برھتی مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں ،حکومت عوام کو رلیف دینے کی بجائے پترول بم گرارہی ہے ،یہ عوام پرپٹرول بم گرانے کا عمل حکومت کو خاصا مہنگا پڑیگا،اس کے اثرت آئندہ الیکشن میں حکمرانوں کیلئے خاصے تلخ ہو سکتے ہیں۔
یہ امرواضح ہے کہ حکومتی اتحادبڑھتی مہنگائی اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سابق حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں ،یہ دعویٰ کیا جاتا رہاہے کہ اتحادی حکومت آئی تو عوام پر مہنگائی اور ٹیکسز کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، پٹرول گیس اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا کے دام نہیں بڑھنے دیے جائیں گے

، عوام کومہنگائی سے چھٹکارہ دلانے کے ساتھ انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،عوام بھی ہمارے اتنے سادہ لوح ہیںکہ بار بار آزمائے کو آزماتے ہیں،بلکہ ان کے چھوٹے وعدوں اور دعوؤں کے جال میں ایسی پھنستے ہیں کہ ایک بار پھر اُمیدیں لگا بیٹھتے ہیں،لیکن عوام کی اُمیدیں پہلے پوری ہوئیں نہ آئندہ پوری ہوتی نظر آتی ہیں،کیو نکہ ہر آنے والے حکمران کی ترجیح عوام کی بجائے اپنے مفادات ہی رہے ہیں،

اس لیے حکومتی اتحاد نے بھی آتے ہی عوام کو رلیف دینے کی بجائے انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین میں ترمیم کرنا ضروری سمجھا ہے ۔اس میں شک نہیں کہ موجودہ حکومت عوامی ایجنڈے کی بجائے ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے مصروف عمل ہے ،حکومت جانتی ہے کہ اس کے پاس وقت کم اور ان کے مفادات زیادہ ہیں ،

اس لیے ساری توجہ ذاتی مفادات کے حصول پر مرکوز رکھے ہوئے ہے ،حکومتی قیادت نے خود بچانے کیلئے عوام پر پٹرول بم گرانے سے بھی گریز نہیں کیا ہے ،اس سے صورت حال انتہائی بھیانک ہو تی نظر آرہی ہے ملک میں جس طرف نظر دوڑائیں مہنگائی کا ایک سیلاب نظر آتا ہے،ہر شے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں

گویا مہنگائی کا جن بے قابو ہو کر عوام کو للکار رہا ہے، عام مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں ،یوٹیلٹی سٹورز پر بھی عام آدمی کے لیے ریلیف ختم کر دیا گیا ہے،حکومت اور حکمران بلند و بانگ دعوے تو بہت کرتے ہیں کہ وہ عوام کی خدمت کیلئے آئے ہیں ،لیکن حکمرانوں کے بیانات اور دعوے ہمیشہ ہی بے سود اور محض سیاسی بیانات ہی ثابت ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ( ن)قیادت کی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حوالے سے سابقہ حکومت پر تنقید کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ،مگر جب خود اقتدار میں آئے ہیں تو آتے ہی نہ صرف آئی ایم ایف کے پاس حا ضری دینے چلے گئے ،بلکہ اس کے سامنے گھوٹنے ٹیکنے میں بھی دیر نہیں لگائی ہے ، حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائظ پر عمل کرتے ہوئے

ابھی عوام پر پٹرول بم گریا ہے ،اس کے بعد بہت سے عوام مخالف اقدامات کرنا ابھی باقی ہیں ،حکومت کو ملکی معیشت اور عوام مخالف جذبات سے زیادہ اپنے قتدار کی طولت سے غرض ہے ، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واضح کردیا ہے کہ جب تک پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے آئی ایم ایف قرض نہیں دے گا، اس لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہوگیا ہے۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ ایک طرف حکومت عوام پر مہنگائی بم گرارہی ہے تو دوسری جانبوزیر اطلاعات حکومت کا دفاع کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ وزیراعظم عوام کو ہر ممکن حد تک ریلیفدینے کی کوشش کررہے ہیں،یہ نجانے کیسا ریلیف ہے کہ جو عوام کے سارے کس بل نکال رہا ہے،اتحادی حکومت کے ریلیف نے تو چنددن میں ہی عوام کو دن میں تارے دکھا دیے ہیں،اس پر حکومت کی برُی گورنس کی حد ہے

کہ روز بروز بڑھتی قیمتوں پر کوئی پوچھ گچھ کرنے والا بھی نہیں ہے ، ملک میں بڑھتی پٹرول کی قیمتوں کا دفاع کرنے والے وزیر با تدبیر شاید اس بات سے ناواقف ہیں کہ ان مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے اثرات دیگر چیزوں کے ساتھ عوام پر بہت بری طرح پڑتے ہیں ،لیکن وزرا کا کا م تو صرف حکومت کا دفاع کرنا ہی رہ گیاہے، انہیں کیا غرض کہ کس چیز کی قیمت بڑھنے سے عوام پر کتنا بوجھ پڑتا ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ حکومت اقتدار میں رہنے کیلئے بڑے فیصلوں کے نام پر عوام مخالف فیصلے کرنے میں لگی ہے ،جبکہ حکومتی کار کردگی کا عالم یہ ہے کہ ایک طرف ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے عذابِ نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے، حکومت آتے ہی جتنی توجہ اپنے مفاد میں قوانین میں ترمیم کرنے اور اپوزیشن کو دیوار سے لگانے پر مرکوز کررہی ہے،

اگر اتنی توجہ معاملات کی بہتری کی جانب مرکوز کر لیتی تو آج صورتحال با لکل مختلف ہوجانی تھی ،لیکن حکومت کو اپنے جانے اور عمران خان کے واپس آنے کا خوف کھائے جارہا ہے ،اس لیے آئندہ انتخابات کبھی کسی وقت بھی ہوسکتے ہیں ،جبکہ حکومت کی چندروزہ کارکردگی نے ہی عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں،

اگر حکومت آئندہ چندروز میں کچھ بھی ڈیلیور نہ کر سکی اور آئی ایم ایف کے کہنے پر یونہی مہنگائی کے بم گراتی رہی تو عوام کے سامنے کس منہ سے جائیں گے، یہ اقتدار کی راہداریوں میں گھومتے پھرتے لوگوں کے لیے انتہائی سوچنے کی بات ہے کہ ان کے عوام مخالف فیصلے ہی انہیں ڈوبونے کا باعث بن جائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں