38

پا کستان اسرائیل تسلیم نہیں کرسکتا !

پا کستان اسرائیل تسلیم نہیں کرسکتا !

پاکستان میں ہر کچھ عرصے کے بعد اسرائیل سے تعلق اور رابطوں کا شوشا چھوڑا جاتا ہے، ایک بار پھر پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات کے حوالے سے شوشا چھوڑا گیا ہے کہ ایک پاکستانی وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا اور اسرائیلی صدر سے ملاقات بھی کی ہے ، اس کی تصدیق اسرائیلی حکام کررہے ہیں کہ پا کستانیوں کا ایک وفد اسرائیل آیا اور اسرائیلی صدر سے ملاقات بھی کی ہے ،مگرپا کستانی حکومت مسلسل تردید کررہی ہے کہ کوئی سرکاری وفد یا نیم سرکاری وفد اسرائیل گیا نہ کسی سے ملاقات ہوئی ہے۔
حکومت جتنا مرضی تردید کرے ،مگر یہ بات ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ امریکی شہریت کے حامل ایک وفد نے اسرائیلی این جی او کے ذریعے ہونے والے دورے میں اسرائیلی صدر سے ملاقات کی ہے ،اس حوالے سے اسرائیلی صدر نے اپنی ایک تقریر میںتصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقات حیرت انگیز تجربہ رہاہے،اسرائیل جانے والا وفد امریکی شہریت کے حامل لوگوں کا تھا،

مگر اس وفد میں دو پاکستانی بھی تھے، پاکستانیوں کی موجودگی کوئی حیرت انگیز نہیں، امریکی برطانوی یا یورپی ممالک کی شہریت کے حامل پاکستانی بیت المقدس اور دیگر شہروں میں جاتے رہے ہیں، لیکن وہ اسرائیلی اعلیٰ حکام سے ملاقات نہیں کرتے ہیں۔یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ حکمران عوام کے ووٹ سے آتے ہیں،مگر اپنے فیصلوں میں عوام کو شامل کرنا دور کی بات،انہیں بتانا بھی گوارا نہیں کرتے ہیں،

پا کستانیوں کا دورہ اسرائیل پہلا دورہ ہے نہ حکومت پہلی بار تر دید کررہی ہے ،اس سے قبل بھی خاموشی سے اسرائیل کے دورے ہوتے رہے اور اب بھی ہورہے ہیں ،اس باراسرائیلی صدر سے ملاقات کے باعث بات نکل گئی ہے تو حکومت خود کو بچانے کیلئے تردید کررہی ہے،جبکہ اس سے قبل وفد میں شامل احمد قریشی پہلے ہی بتا چکے ہیںکہ ان کے دورے کی اجازت حکومت نے ہی دی تھی ،

اس کے باوجودایک طرف اسرائیل جانے والے وفود سے لاتعلقی کا اظہار کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ساری قوم کو تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے والی ہے، اس میںپاکستانی میڈیا کی تیز رفتار اپنی جگہ، لیکن دال میں کچھ نہ کچھ کالاضرورہے۔اس میں شک نہیںکہ اس وقت پورے عرب ممالک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی ایک مہم چل رہی ہے اور ایک دو نے تو باقاعدہ اسرائیل حکومت سے تعلقات بھی استوار کرلیے ہیں،اس لیے پا کستان میں اسرائیلی ایشو کا اُجاگر ہونا محض اتفاق نہیں ،

بلکہ کسی بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، پاکستان میں جب بھی ایسا شوشا چھوڑا جاتا ہے تو کسی نہ کسی عرب ملک یا سعودی عرب کے بھی اسرائیل سے روابط کی خبر سامنے آنے لگتی ہیں، اس مرتبہ بھی ایسا ہی کچھ ہورہاہے، ایک طرف پا کستانیوں کے وفد کی ملاقات کی خبر آئی تو دوسری جانب اسرائیلی وفد کی سعودی عرب آمد کی بھی خبر ہے، اس طرح پاکستانیوں کی ملاقات پر ردعمل کی شدت کسی حد تک کم ہوگئی ہے۔
یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ پاکستانی امریکن کا وفد اسرائیل گیا تھا ،لیکن اس وفد سے پا کستانی حکومت کی لاعملی باعث تشویش ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ حکومت پہلے وفد کے بارے میں امریکا میں پاکستانی سفارت خانہ سے تفصیل معلوم کرے اور اس کے بعد اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے،

حکومت کاکسی ملک سے تعلقات رکھنا نہ رکھنا الگ مسئلہ ہے،مگر اسرائیل ایک بالکل ہی مختلف ملک ہے،اسرائیل فلسطینیوں کی زمین پر زبر دستی قابض لوگوں کا ٹولہ ہے،اس کی ساری دنیا نے پہلے قبضے میں مدد دی اور اب اس کی بدمعاشی پر آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں،اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم بڑھانے کے ساتھ خود کو بھی منوارہا ہے اوراس کاعالمی دنیا مکمل ساتھ دیے رہی ہے۔

اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک کے ساتھ عرب ممالک مکمل طور پر اسرائیل کے ساتھ دوستی کی زنجیر میں جکڑ چکے ہیں اور اس ناجائز ریاست کی پالیسیوں پر نہ صرف عمل پیرا ہو گئے ہیں، بلکہ پاکستان کے اوپر بھی مسلسل دبائوڈالا جا رہا ہے کہ کسی بھی طرح اسرائیل کو تسلیم کیا جائے ،اس حوالے سے ہر دور حکومت میں دبائو بڑھایا جاتا رہا ہے ،موجودہ حکومت بھی اسی دبائو کا شکار نظر آتی ہے،

اس لیے ہی خفیہ وفود کے دوروں کی خبروں کے ساتھ اسرائیل تسلیم کرنے کے شوشے بھی چھوڑے جارہے ہیں ، لیکن پاکستانی قوم نہتے مظلوم فلسطینی عوام اور شہداء کے خون کا سودا کیسے کر سکتی ہے

کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے اور بانی قائداعظم محمد علی جناح کی اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے جیسے بہادرانہ فیصلہ سے منہ موڑ لے، پاکستانی حکمرانوں کی سوچ پر شک کیا جا سکتا ہے، مگر قوم کی سوچ کو تبدیل کرنا بہت مشکل ہے،حکمران جتنا مرضی چاہئیں بھی تو عوام انہیں کبھی اسرائیل تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں