44

بانی عوامی تحریک ایشیاء کے نامور قانون دان رسول بخش پلیجو کی 4 برسی کے موقع پر انکے زندگی سے جڑے لمحات کی روداد

بانی عوامی تحریک ایشیاء کے نامور قانون دان رسول بخش پلیجو کی 4 برسی کے موقع پر انکے زندگی سے جڑے لمحات کی روداد

تحریر:امین فاروقی
جنگ شاہی کوہستان ٹھٹھہ سے تعلق رکھنے والے سندھ اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں شہرت کا چمکتا ستارہ علم ، ادب ، فکر میں محققانہ انداز قلم دان ، قانون دان شخصیت کی پہچان جناب رسول بخش پلیجو کی 4 ویں برسی انکے آبائ گاوں منگر خان پلیجو جنگ شاہی میں 7 جون 2022 کو منائ جارہی ہے جہاں انہیں انکے مزار پر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا

انکے چاہنے والے اپنے روایتی انداز کیساتھ فکر پلیجو کے رنگ میں سرخ سلام پیش کرینگے انکی بنائ ہوئ تنظیم عوامی تحریک اور مدر تنظیم سندھیانی تحریک اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں

ہر دو انقلابی تنظیموں کی شاگرد تنظیموں سندھی گرلز تحریک سندھی شاگرد تحریک اور سندھی بار تحریک فکر پلیجو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے تقاریر ٹیبلوز اور ملی قومی نغموں کی تیاریوں میں سرگرم ہیں جبکہ سندھی گرلز تحریک کی کارکنان انہیں سرخ سلام پیش کرنے کے لئے جانباز پریڈ کی تیاری بھی کررہی ہیں

عوامی تحریک کے دیگر ساتھی تنظیموں ، وکلاء تحریک اور ہاری و مزدور تحریک کے ذمہ داران بھی اپنے حصے کا کام کررہے ہیں دوسری طرف ذمہ داران کا ملک بھر میں موجود رسول بخش پلیجو کے چاہنے والوں کو برسی کانفرنس میں آنے کے لئے دعوتی مہم کا سلسلہ جاری ہے

بلوچستان پنجاب کا جنوبی سرائیکی بیلٹ پشاور اور لاہور سمیت سندھ کی تخت گاہ کراچی میں موجود قلم کار ، ادیب ، دانشور ، وکلاء ، صحافی ، قومی و سیاسی جماعتوں کے عمائدین کو دعوت دی جاچکی ہے رسول بخش پلیجو کو خراج پیش کرنے کے لئے 7 جون 2022 کو ہونے والا انقلابی جلسہ سندھ کی تاریخی قدیمی علمی ضلع ٹھٹھہ کے کوہستانی علاقہ جنگ شاہی میں مرحوم کے مزار پر منعقد ہوگا
معروف شخصیت کے حامل ایشیاء کے عظیم مفکر و قانون دان رسول بخش پلیجو نے شہید ذوالفقاد علی بھٹو کیساتھ اس وقت وفا نبھائ جب بھٹو شہید گرفتار تھے تو روڈوں پر آمریت کو للکارنے والا سوائے ایک پلیجو کے کوئ اور نہی تھا بیگم نصرت بھٹو کے رابطہ کرنے پر بھٹو بچایو تحریک چلانے کا سہرا رسول بخش پلیجو کو جاتا ہے جبکہ ان دو کے سیاسی اختلافات بھی رہے لیکن بھٹو شہید کی رہائ کے لئے رسول بخش پلیجو محرک رہے اس کے علاوہ محترمہ شہید بینظیر بھٹو کو بھی مشوروں سے نوازتے رہے


رسول بخش پلیجو نے سندھ ایشوز سمیت پانی کیس اور سب سے بڑھکر سندھ کی خواتین میں علمی فکری شعور کی بیداری کے لئے خود کو قومی انقلابی لیڈر کے طور پر منوایا رسول بخش پلیجو ایم آر ڈی کی تحریک میں عوامی نیشنل پارٹی باچا خان اور خان عبدالغفار خان سمیت بلوچستان کے اکبر بگٹی و دیگر کے ہمراہ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری بھی رہے بائیں بازو کے نظریات کے حامل رسول بخش پلیجو

کا شمار سندھ کے ایسے قوم پرست سیاست دانوں میں ہوتا تھا جنہوں نے علیحدگی کا نعرہ لگانے کے بجائے ملک کے آئین کے تحت حقوق کی بات کی رسول بخش پلیجو سندھ کے تاریخی قدیمی اور علمی ضلع ٹھٹھہ میں جنگ شاہی کے ایک گاوں منگر خان پلیجو میں 20 جنوری 1930ء کو پیدا ہوئے انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی سے مکمل کی اور پھر سندھ لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی
رسول بخش پلیجو جنرل ضیا الحق کے دور میں سندھ میں چلنے والی ‘ایم آر ڈی’ تحریک کے اہم رہنما تھے۔ انہوں نے مارشل لا دور میں اخبارات پر قدغن لگانے کے خلاف بھی بھرپور جدوجہد کی جس کے نتیجے میں طویل قید کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑیں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے 1981ء میں رسول بخش پلیجو کو ’ضمیر کا قیدی‘ قرار دیا
رسول بخش پلیجو جنرل ضیاالحق کے

مارشل لا کے دوران کئی برس سے جیل میں تھے اور ان کو بلوچستان کی بدنام زمانہ مچھ جیل اور کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا وزیراعظم محمد خان جونیجو کی حکومت میں سیاسی قیدیوں کو آزادیاں ملیں اور انہی میں رسول بخش پلیجو سمیت بائیں بازو کے کئی دیگر کئی قیدی جیلوں سے نکال کر ہسپتالوں میں منتقل کیے گئے

رسول بخش پلیجو انتہائی پڑھے لکھے ذہین بہادر اور کرشمہ ساز شخصیت کے مالک تھے پلیجو کے بیشتر قریبی ساتھی انہیں استاد کہہ کر یاد کرتے ہیں جنکا یہ بھی کہنا ہیکہ استاد نے اتنی کتابیں پڑھی ہیں جتنی کسی اور نے کم از کم پاکستان میں نہیں پڑھی ہوں گی رسول بخش پلیجو نے پوری زندگی سندھ کے حوالے سے سیاست کی انھوں نے کئی درجن کتابیں اور کتابچے تحریر کئے رسول بخش پلیجو نے ون یونٹ کے خاتمے کے لیے مہم میں بھی بھرپور کردار ادا کیا تھا اور بنگلہ دیش میں فوجی کاروائ بھٹو دور میں

بلوچستان میں فوجی کاروائی کے خلاف بھی احتجاجی تحریک چلائی تھی رسول بخش پلیجو کی 1970 میں قائم کی جانے والی عوامی تحریک نے اس وقت بڑا نام کمایا رسول بخش پلیجو سیاست کے افق پر ایک چمکتا درخشاں ستارہ تھا انہوں نے سندھی ادب کو درجنوں بے مثال کتابیں بھی فراہم کیں جو ان کی اعلی پائے کی ذہانت کا ثبوت ہیں، ان کی مشہور کتابوں میں سیاسی ادب، اوھانجے پجاناں، کوٹ لکھپت جو قیدی، وھن مون نہ وڑا، اندھا اوندھا ویج اور دیگر شامل ہیں

اس کے علاوہ ان کی ایک نظم جہاں کھے ڈیو مبارکوں اسیں پیا کاھیندا اچوں کو بھی سندھ کے سیاسی حلقوں میں خاصی شہرت حاصل ہے اگرچہ رسول بخش پلیجو کے سندھ کی قوم پرست سیاست دان سائیں جی ایم سید سمیت دیگر رہنمائوں سے بھی شدید اختلافات رہے پر ان کا خواب سندھ اور پاکستان کے مظلوم و محکوم عوام کی خوشحالی تھا ان کی چاہت غریب و نادار طبقے کی ترقی تھی
رسول بخش پلیجو نے سندھیانی تحریک کو عوامی تحریک کی تشکیل کے دس سال بعد 1980 میں بنایا اور اس کے ذریعے پلیجو صاحب نے سندھ کی خواتین کو سیاسی شعور دیا اور سیاسی جدوجہد کرنا سکھایا رسول بخش پلیجو نے سندھیانی تحریک بنا کر سندھ کی خواتین کو منظم کیا اور عورتوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کا راستہ دکھایا
بحیثیت وکیل رسول بخش پلیجو قانون کی پیچیدگیوں کو خوب جانتے تھے اور سپریم کورٹ کے وکیل بھی بنے اپنی سیاسی سرگرمیوں کی پاداش میں انہوں نے اپنی زندگی کے گیارہ سال جیل میں گزارے انکے انقلابی سوچ اور فکر نے انہیں کبھی بوڑھا نہی ہونے دیا 88 سالہ بوڑھا جو جوان تھا جو بستر مرگ پر رہ کر اپنے ہی گھر کی انقلابی خواتین کے انقلابی قومی گیتوں میں زندہ رہا جو لرزتے ہاتھوں لڑکھڑاتی زبان پر زرا جنبش بھی نہ لاکر خود بھی انقلابی گیت گاتا رہا آخر کار انکی فکر سوچ اور جیدار انقلابی آواز 7 جون 2018 کی

شام سورج کے غروب ہونے کے ساتھ ساتھ غروب ہوئ لیکن انکی تحریک کے متوالوں نے آج بھی فکر پلیجو زندہ کر رکھا ہے سندھ کی ایک اور عظیم خاتون سسئ پلیجو اور انکے والد غلام قادر پلیجو ، رسول بخش پلیجو کے بھائ اور بھتیجی ہیں جنگ شاہی کی زرخیز سرزمین نے سندھ کے لئے باشعور اور پڑھے لکھے لوگ دئے جنکا سکہ رہتی دنیا تک رہے گا 7 جون 2022 ایک بار پھر ٹھٹھہ کا کوہستان جنگ شاہی کے جبل (پہاڑ) رسول بخش پلیجو کے انقلابی آواز سے گونج اٹھیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں