اتحادی حکومت نے نئے مالی سال کا جو میزانیہ پیش کیا ہے ،اس میں حکومت کی جانب سے کوئی ایسے نئے اقدامات 36

اسلامو فوبیا پر احتجاج کافی نہیں

اسلامو فوبیا پر احتجاج کافی نہیں

بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنمائوں کی جانب سے بھارت کے پچیس کروڑ مسلمانوں اور مجموعی طور پر دنیا کی پچیس فی صد آبادی کی محبوب ترین ہستی رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے نتیجے میں فطری طور پر مقامی اور عالمی سطح پر مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں،اس کا اظہار بھارت کے طول و عرض اور پوری دنیا میں پرامن احتجاجی مظاہروں کی شکل میں ہورہا ہے،

تاہم بھارت کی فرقہ پرست اور تنگ دل اکثریتی آبادی بی جے پی کے رہنمائوں کی اشتعال انگیزی کے خلاف مسلمانوں کے اظہار جذبات پر تحمل و برداشت کا رویہ اپنانے کے بجائے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر اتر آئی ہے، بھارت میں توہین آمیز ریمارکس کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شریک ہونے والے مسلم رہنمائوں کے گھروں کو بلڈوزروں سے مسمار کرنے کی مہم شروع کردی گئی ہے ،بھارت کا ظلم وستم احتجاج و بائیکاٹ سے روکنے والے نہیں،اس کے سد باب کیلئے اسلامی دنیا کو انتہائی سخت ردعمل دینا ہو گا۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ عالمی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی سے حوصلہ پا کر بھارت جس قدر غنڈہ گردی پر اترا ہوا ہے‘ اس سے بھارتی مسلمان ہی نہیں‘ بلکہ پورا خطہ اسکی بدمعاشی کی زد میں آچکا ہے، بھارتی حکومت گستاخانہ بیان دینے پر ملعون خاتون کیخلاف کارروائی کرنے کے بجائے ‘ الٹا مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے‘ ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جارہی ہے‘ انکے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے،

دوسری جانب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنی دہشت و وحشت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ،بھارت کے مظالم کیخلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں، مسلم ممالک میںبھارتی مصنوعات بائیکاٹ مہم چلائی جارہی ہے۔اس میں شک نہیں کہ بھارتی جنتا پارٹی کی تر جمان نو پور شرما کو اندازہ ہی نہیںتھا کہ اس کی گستاخی پر ہندوستانی مسلمان آواز احتجاج بلند کریں گے تو اس کی گونج عرب دنیا تک پہنچے جائے گی

اور ایسا سفارتی طوفان پیدا ہوجائے گا کہ جس میں عہدہ باقی نہیں رہے گا، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ عرب ممالک نے ہندوستانی سفارت کاروں کو طلب کرکے ان کے سامنے اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے ،اس کے یکے بعد دیگرے اسلامی ملکوں سمیت او آئی سی اور جی سی سی نے اپنے احتجاجات درج کرائے اور سخت ردعمل دیا ہے، اس واقعہ سے جہاں اسلامی ممالک کا مشترکہ ردعمل دنیا کے سامنے آیا ،وہیں بھارت کا نفاق بھی سب کے سامنے ظاہر ہوگیا ہے کہ وہ اپنے باشندوں کے مذہب و عقیدہ کا لحاظ نہیں کرتے ہیں،یہ بھارتی دعویٰ بالکل غلط ہے کہ وہ تمام مذاہب کا یکساں احترام کرتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ آج بھارت میں انتہا پسندی اس مرحلہ تک پہنچ گئی ہے کہ مسلم اقلیت کے قتل عام کا اعلان کھلے عام ہورہے ہیں، لیکن حکومت وقت اس کی ضرورت تک محسوس نہیں کرتی کہ مجرموں کوکٹہرے میں کھڑا کیا جائے، اگر اس بار بھی اسلامی ملکوں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار نہ کیا ہوتا اور عالمی سطح پر نریندر مودی کی امیج متاثر نہ ہوتی تو غالب گمان تھا کہ گستاخ رسول نوپور شرما اور جندل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی،

لیکن اسلامی ممالک نے جب ہندوستانی سفیروں کو طلب کر کے سخت احتجاج کیا اور اپنے سپر اسٹوروں سے ہندوستانی اشیا ہٹائیںتو مودی حکومت نے بعد از خرابی بسیار اپنی خاتون ترجمان کو پارٹی سے معطل کر دیا ،تاہم بیرون دنیا کے رد عمل پر اسے پارٹی سے معطل کر دینا کوئی بڑی سزا نہیں ہے،

بھارتی حکومت گستاخانہ بیان دینے پر ملعون خاتون کیخلاف سخت کارروائی کرنے کے بجائے ‘ الٹا مسلمانوں پر ہی ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ بھارت مسلمانوں کیلئے ہی نہیں، دوسری اقلیتوں کیلئے بھی محفوظ نہیں رہا ہے،بھارتی سر کار کی پشت پناہی میں جنونی غنڈوں نے جس طرح مسلمانوں کے قتل و غارت کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور اقوام متحدہ
میں اسلامو فوبیا کیخلاف قرارداد منظور ہونے کے بعد بھارت جس طرح اس قرارداد کی دھجیاں اڑا رہا ہے،

اس کے توڑ کیلئے پوری اُمت مسلمہ کو متحد ہونا پڑے گا، مسلم ممالک کو مشترکہ طور پر بھارتی مسلمانوں کی جان‘ مال‘ عزت‘ ثقافت اور مذہبی آزادیوں کے تحفظ کیلئے اپنی کوششیں تیز کرنا ہوںگی اور بھارتی غنڈہ گردی کیخلاف متحد ہو کر عالمی قیادتوں اور نمائندہ عالمی اداروں پرعملی اقدامات کا دبائو ڈالنا ہوگا ،اگر اس معاملے پر مسلم اُمہ نے اپنا مشترکہ ردعمل ظاہر نہ کیا تو پہلے سے مشکلات کے شکار بھارتی مسلمانوں کے حالات مزید تکلیف دہ ہو جائیں گے،اس لیے ضروری ہے کہ مسلم اُمہ پوری قوت کے ساتھ بھارتی مسلما نوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہو جائے ،اس وقت انہیں تنہا چھوڑ دینا بہت بڑی زیادتی ہو گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں