42

  حیدرآباد میں بیدردی سے قتل کئے گئے نوجوان بلال کاکا کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے, عوامی تحریک حیدرآباد کی جانب سے, حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

  حیدرآباد میں بیدردی سے قتل کئے گئے نوجوان بلال کاکا کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے, عوامی تحریک حیدرآباد کی جانب سے, حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

حیدرآباد (پریس رلیز)  حیدرآباد میں بیدردی سے قتل کئے گئے نوجوان بلال کاکا کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے، سندھ میں غیر ملکیوں کو آباد کرنے, الآصف اسکوائر, سہراب گوٹھ, سبزی منڈی اور کراچی کے دیگر علاقوں میں افغانی دہشتگردوں کے ہاتھوں مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر ان پر تشدد اور ان کی تذلیل کرنے کے خلاف, عوامی تحریک حیدرآباد کی جانب سے, حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا.

جس کی رہنمائی عوامی تحریک کے مرکزی آرگنائزر لال جروار, مرکزی رہنما عبدالقادر رانٹو,  نور احمد کاتیار,  عبدالرحمان سموں,  سندھیانی تحریک کی مرکزی صدر سبحانی ڈاہری,  سندھی مزدور تحریک کے مرکزی صدر حاجی خان سموں,  عوامی تحریک حیدرآباد کے صدر سرمد راجپر,  دائود ڈاہری,  ایاز سموں, سندھیانی تحریک کی مرکزی رہنما عمراہ سموں,  حسنہ راہوجو, نورجہاں کاتیار اور دیگر رہنمائوں نے کی.

رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  عالمی سامراج آمریکا کی دہشتگردی کے سبب ساری دنیا متاثر ہوئی ہے. پاکستان کو افغانستان میں امریکی جارہیت کی وجہ سے بیدخل افغانیوں کی پناہگاہ بنایا گیا ہے.  افغانستان میں منشیات اور اصلحے کا کاروبار عام ہے. پاکستان کے حکمران ٹولے نے دہشتگردوں کے لئے بارڈر کھول کر منشیات اور اصلحے کے کاروبار کی پاکستان میں بھی کھلی چھوٹ دے دی ہے.
سندھ کے لوگوں کو اپنی دھرتی پر ان کے حق حکمرانی سے محروم کرنے کے لئے افغانیوں بہاریوں بنگالیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو آباد کرکے ان کے شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں.رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے تمام غیر ملکیوں کو اپنے وطن واپس بھیجا جائے. عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ سندھ میں فقط سندھی بولنے والوں کو شناختی کارڈ,

ووٹ کا حق اور حق ملکیت دیا جائے.  1947 سے غیر ملکیوں کو جاری کردہ تمام شناختی کارڈ رد کرکے واپس بھیجا جائے. رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ نوجوان بلاول کاکا کو حیدر آباد میں نسیم نگر پولیس کی موجودگی میں دھشتگردوں نے بے دردی سے قتل کیا، لیکن پولیس نے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا۔

  بلاول کاکا کے قتل کی ایف آئی آر درج کرانے کے لیے وادھو واہ روڈ پر 12 گھنٹے تک پرامن احتجاج کیا گیا، جس میں کسی گاڑی کی سائیڈ ونڈو بھی نہیں توڑی گئی، تاہم پولیس نے بلاول کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے احتجاج کرنے والے پرامن شہریوں کے خلاف کارروائی کی۔  عوامی تحریک کے رہنمائوں نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی میں پروفیسر زین العابدین کا قتل، نوجوان محرم شر اور سندھ کے مختلف شہروں میں افغان دہشت گردوں کے ہاتھوں سندھیوں کا قتل عام اس بات کا واضح ثبوت ہے

کہ وفاقی حکومت، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور سندھ پولیس کی سرپرستی میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں سے سندھ کو دہشت گردی کی آگ میں دھکیلا جا رہا ہے۔  عوامی تحریک کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے کراچی کے الآصف اسکوائر، سہراب گوٹھ، سبزی منڈی اور دیگر مقامات پر بسیں روک کر دہشت گردی کر رہے ہیں، مسافروں کی تذلیل اور تشدد کر رہے ہیں،

گاڑیوں کو آگ لگا رہے ہیں، جس وجہ سے ان غیرملکی دہشتگردوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔   وفاقی حکومت اور سندھ حکومت غیر ملکی دہشت گردوں کے مکمل سہولت کار بن چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں