37

ڈر اورخوف میں مسلسل مبتلا رکھ، ہمیں زیر کئے رکھنے کی یہ سازش لگتی ہے

ڈر اورخوف میں مسلسل مبتلا رکھ، ہمیں زیر کئے رکھنے کی یہ سازش لگتی ہے

نقاش نائطی
۔ +9665677707

رگھورام راجن کا انتباہ:- مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ملک کو تقسیم کر دے گی

ہم بھارتیہ مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنے جینے کے لئے، یہ انتباہ ہے یا ذہنی طور تیار کرنے والا سلسلے وار سازشی عمل ہے؟ اس پر تدبر کرنا ضروری ہے۔مشہور عربی سائینس دان ابن سینا نے (980 سے 1037) آج سے کم و بیش ایک ہزار سال قبل ایک ہی عمر کے، ایک جیسے وزن والے، صحت مند بکری کے دو بچوں کو، دو الگ الگ پنجروں میں قید کچھ اس انداز سے رکھا تھا

کہ ایک پنجرے والے بکری کے بچے کو ایک دوسرے پنجرے میں رکھا بھیڑیا فقط نظر آتا تھا جب کہ دوسرے بکری کے بچہ کو بھیڑیا نظر نہیں آتا تھا دونوں بکری کے بچوں کو ایک جیسے ہرے ہرے پتے دودھ کھانے پینے کے لئے دئیے جاتے تھےاور بشمول بھیڑیے کے دونوں بکری کے بچے اپنے اپنے پنجروں میں بند تھے اور بھیڑییے سے اس بکری کے بچے کو کوئی نقصان ہونے کا گمان بھی نہ تھا ۔

لیکن جو بکری کا بچہ ہمہ وقت بھیڑیے کو دیکھ رہا تھا بھیڑئیے کے ہاتھوں مارے جانے کے خوف کے چلتے، اس کا کھانا پینا کم ہونے لگا اور بھیڑیے کے اسی خوف سے، وہ چند دنوں کے اندر مرگیا۔ ابن سینا ایک ہزار سال قبل اس تجربے سے یہ بات رہتی انسانیت کے ثابت کر بتا جا چکے ہیں کہ”دشمن کے ہاتھوں مارے جانے کا خوف ہی دراصل انسان کو قبل از وقت مارنے کے لئے کافی ہوتا ہے”

اسی لئے وقتا” فوقتا” سنگھی حکومت کی طرف سے یہ شوشا چھوڑا جاتا رہا ہے کہ 2024 تیسری مرتبہ مہان مودی جے کے جیت کر آنے کےبعد،بھارت ھندو راشٹریہ میں تبدیل کئے جاتے ہوئے، ہم مسلمانوں کو، اپنے ووٹوں اور حکومتی مراعات سے یکسر محروم رکھے،ہمیں دوسرے درجے کا شہری بنادیا جائیگا۔ 2014 مہان مودی جی کے ای وی ویم مدد کے سہارے جیت حاصل کرلینے کے بعد،اب بھارت میں مسلم ووٹوں کی وقعت بچی ہی کہاں ہے؟ اور اب مسلمانوں کی کتنی فیصد آبادی کو حکومتی مراعات حاصل ہیں؟ اس کا گر سنجیدگی سے جائزہ لیا جائے تو ہمیں ھندو ویر سمراٹ مہان مودی جی کا شکریہ ادا کرنا چاہئیے

کہ بھارت کے ہم مسلمانوں کے ووٹ بے وقعت کر، حکومتی مراعات سے محروم جینے پر ہمیں مجبور کرتےہوئے، ہم بھارتیہ مسلمانوں کو، صحیح معنوں آتمہ نربھر یا خود اعتمادی سے لبریز جینے لائق کردیا ہے۔”وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ”، “تو (وہ) جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے” آیت قرآنی کے مفہوم مطابق، ہم مالک دوجہاں ہی کو عزت دینے والا اور رسوا کرنے لائق رزاق پروردگار مانتے ہیں۔ یہی ہمارا ایمان کامل ہے۔ اپنے خاتم الانبیاء رسول مجتبی محمد مصطفیﷺ کی عملی تعلیمات، بے

ایمانی،دھوکہ دہی، وعدہ خلافی سے بچتے ہوئے، بغیر تفاوت مذہب و ملت اپنے بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سے پیار و محبت شفقت سے پیش آتے،انسانیت کی قدر کرتے،عملی اسلامی زندگی جیتے ہوئے، مخلوق کی خدمت سے خالق کی رضا حاصل کرنے کی حکمت والے قول خداوند کا پاس و لحاظ رکھتے، اپنے عملی اسلام،دنیوی زندگی جیتے رہینگے تو، آرایس ایس مودی یوگی بریگیڈ کی اتنی مجال کہاں؟

کہ وہ ہم عملی سچے پکے مسلمانوں کو دنیوی اعتبار ہی سے ذلیل و رسوا کرنے کی کوشش کرتے پائے جائیں، دراصل ہم آج کے مسلمان فقط نام کے پیدائشی مسلمان، وقت رسول اللہ ﷺ کے عملی اسلام سے ماورا، اللہ کے رسولﷺ کے مکرر منع کئے شرک و بدعات میں ڈوبے، چند رکعتی مسلمان فقط بچے ہوئے ہیں۔ ما قبل نبوت، چالیس لمبے سال تک ،اپنے عملی زندگی سے، حق گوئی، وعدہ وفائی، امانت داری ،

دیانت داری، آپسی معاشرتی حسن سلوک، ضیاع وقت سے پرہیز، غیبت گوئی، بہتان تراشی جیسی لغویات سے ماورائیت،دکھتی انسانیت کی حتی المقدور مدد و اعانت، عملی طور جی کر بتائے جیسا، ایسا کوئی عمل صالح رسول اللہﷺ، آج کے ہم مسلمانوں میں ڈھونڈنے سے بھی ملنا مشکل امر لگتا ہے۔ ہم مسلمان اپنے عمل ہی سے خود ذلت ورسوائی والی زندگی کو اپنائے ہوئے ہیں اور اپنی کمزوریوں لغزشوں کا کھیکڑا آر ایس ایس، بی جے پی پر ڈالتے ہوئے، اپنا دامن بچاتے نظر آتے ہیں

آج کے ہم مسلمان صوم و صلاة کے ساتھ اپنے میں، وہ خاتم الانبیاء کے معاشرتی عمل کر بتائے اوصاف، آہنی زبدگیوں میں لاتے ہوئے پائے جائیں اور دشمن کا ڈر،اپنے مالک دوجہاں کے ڈر پر حاوی نہ ہونے دیں،تو یقین ماننے یہ ہمارے اطراف، ہم سے خوف کھانےوالے مشرکین، ہمارے حسن اخلاق سے نہ صرف ہم سے محبت کرنے لگیں گے بلکہ رہتی انسانیت کے لئے، خاتم الانبیاء رحمت العالمین بن کر آئے محمد مصطفیﷺ کے دین قیم کو اپنانے والے بھی بن سکتے ہیں۔

دنیوی ہزار سال کے مقابلے اخروی ایک دن برابر اور آخرت کے فیصلے دنوں کے اعتبار سے ہونے، اور ایک دن کی مہلت بعد آدھے دن کی مزید مہلت دئے جانے، عربوں میں رائج ہونے والی حب دنیا و دیگر لغویات کے چلتے، ان سے امامت عالم اسلامی چھین لئے جاتے، ان کی جگہ صائبین کو امامت عالم امت مسلمہ بنائے جانے اور صائبین کون؟ اس کا اشارہ ایرانی النسل سلمان فارسی رض اور یمنی النسل سعید الخضری رض کی آل سے ہونے والی،آپ ﷺ کی طرف سے، مختلف اوقات پیش کی ہوئی، پیشین گوئیاں،

اور پورے عالم میں صرف بھارت ہی میں یمنی النسل ڈراویڈین اور ایرانی النسل آرین تہذیب سے اختلاط ہوئی سو کروڑ کے قریب ھندو قوم کا ہی صائبین ہونے سے انکار، کیسے کیا جاسکتا ہے؟ قرآن مجید میں رب ذوالجلال کی طرف سے، مکرر ذکر کئے گئے یہود و نصاری و صائبین کو، دنیوی اعتبار سے یکساں طاقت و قوت والے برابر کے، کم و بیش ہم پلہ ہونا چاہئیے تھا، لیکن ماضی کے مفسرین قرآن نے،عراق و شام و یمن کے جن اقوام کی طرف صائبین ہونے کا اشارہ کیا ہے وہ کسی بھی طور آج کے زمانے کے ترقی پزیر معیار یہود و نصاری سے ہم پلہ نہیں ہوسکتے ہیں ہاں البتہ جن علماء حضرات نے،اپنے ذاتی تدبر سے،

آل یمن و فارس مشترکہ ھندو قوم کو، صائبین تسلیم کیا ہے وہ فی زمانہ جدت پسند عسکری و سائینسی ترقیات کے اعتبار سے، یہود و نصاری سے کہیں کم بھی نظر نہیں آتے۔اور اللہ کی ہی عنایت کردہ پیٹرو ڈالر سے، اس جدت پسند دنیا میں عربوں میں جو حب دنیا عود کر آئی ہے اور طلب دنیا والی مادی چیزوں کی رغبت میں اپنے اسلاف والے دین بیزار انہیں کیا ہے اس اعتبار سے،بھلے ہی ضعیف احادیث کی روشنی میں، 15 ویں اسلامی صدی کے اختتام وقت، کچھ آگے کچھ پیچھے، یعنی کم و بیش

آج یکم محرم الحرام 1444 سے 56 سال بعد پیشین گوئی رسول اللہ ﷺ مطابق ھند کی طرف سے آتی ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکے یا غزوہ ھند والی پیشین گوئیاں،اور بھارتیہ ھندؤں میں انکے مذہبی پیشواؤں کی طرف سے، ہم مسلمانوں کےخلاف قبول اسلام(دھرمانترم) کا بٹھایا خوف، اسی طرف اشارہ کررہا ہے۔ اسلام دھرم کے دھرتی پر آنے سے ہزاروں سال پہلے حضرت نوح علیہ السلام سمیت ہزاروں نبیوں والی ھندو قوم پر، اتاری گئی،

صہوف الاولی و زبر الاولین پر مشتمل، مختلف آسمانی منو سمرتی و دیگر وید گرنتھوں میں، خصوصا رگ وید میں، “مسلمانوں کے آخری نبی محمد مصطفی ﷺ کا ذکر کیا گیا ہے اور آپ کا نام سوشارما بتایا گیا ہے۔ اور سوشارما سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہے،تعریف کیا گیا(شخص) اور عربی میں اس کا مطلب محمّد ﷺ بنتا ہے”

ہندو مذہبی کتاب “پرانا” میں ذکر کیا گیا ہے کہ کلکی اوتار آئے گا۔ کلکی سنسکرت لفظ ہے جس کا مطلب تعریف کیا گیا ہے اگر عربی میں اس لفظ کا ترجمہ کریں تو محمدﷺ اس کا ترجمہ ہوگا۔ پھر کہا گیا ہے کہ وہ سومتی کے پیٹ سے پیدا ہوگا لفظ سومتی سنسکرت لفظ ہے جس کے اردو معنی امن والی کے ہے اور اگر ہم اس کا عربی میں ترجمہ کریں تو عربی میں سومتی کا ترجمہ آمنہ ہوگا جو رسولؐ اللہ ﷺکی والدہ کا نام تھا

“شری دس اوتار” کے شلوک نمبر 10 میں کہا گیا ہے کہ کلکی اوتار، ویشنو یاس نام والے شخص کے گھر میں پیدا ہوگا اور وہ ویشنو یاس کا بیٹا ہوگا، ویشنو کا مطلب سنسکرت میں خدا او یاس کا مطلب بندہ یعنی خدا کا بندہ۔ اگر یہی لفظ ہم عربی زبان میں کہیں تو عبد اللہ بنے گا جو رسولً اللہﷺ کے والد کا نام ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ وہ شمبالا کے گاوں /علاقے میں پیدا ہوگا۔ شمبالا سنسکرت لفظ ہے جس کا مطلب امن والی جگہ ہے۔ عربی میں ترجمہ کریں تو اس کا ترجمہ دارلامان ہوگا جو مکہ کا دوسرا اور معروف نام ہے۔ پھر کہا گیا ہے کہ جب یہ کلکی اوتار آئے گا تو ایک اچھا دور شروع ہو جائے گا۔ پھر کہا گیا ہے کہ کلکی اوتار آخری اوتار (خاتم الانبیاء) ہوگا جس کو دین کے حفاظت کے لیے بھیجا جائے گا
ھندو مذہب کے شنکر آچاریہ پنڈت سوامی حضرات، جو ان وید گرنتھوں میں لکھے ان پیشین گوئیوں سے، اپنی قوم کو مسلمان ہونے سے بچانے کے لئے، وہ اپنے سیاست دانوں کو ہم مسلمانوں کے خلاف، گر بھڑکاتے ہیں اور ہم مسلمانوں کے خلاف قوت استعمال کر، ہمیں ختم کرنے کی سازش رچتے پائے جاتے ہیں

تو یہ انکی لاعلمی ہے اور اس کے لئے ہمارے علماء کرام ایک حد تک ذمہ دار ہیں جو وہ سقوط غرناطہ اسپین و سکوت بغداد بعد، عالمی یہود و نصاری سازش کنددگان کے اشاروں پر، علوم دین و دنیا کو، دو مختلف دھڑوں میں بانٹے ہوئے، ہم مسلمانوں کی اکثریت کو، ابن الحرام اور بنت الحرام کے طعنوں سے، لادین، یا دین بیزار، علوم عصر حاضر سے ماورا، مسجدوں اور درگاہوں کی در و دیواروں کے درمیان ہی مقید رکھا اور دنیا میں جیتے جی رہتے، ذکر واذکار سے بعد الموت دوزخ سے نجات و جنت محجوزکئےجانے

کی سندات(سرٹیفکیٹ) بانٹے ہوئے، حقوق العباد سے ماورا ہمیں شرک و بدعات میں مستغرق جینے کے وصف میں، جہان ہم مسلمانوں کو مبتلا کیا تو دوسری طرف پہلے خود کی اصلاح کے ڈھکوسلے نعرے کے ساتھ، دعوت دین الی الکفار سے مسلمانوں کو مانع رکھا۔ اور عالمی سطح پر احمد دیداد طرز پر، ڈاکٹر ذاکر نائک جیسے داعیان اسلام کے خلاف سازش رچتے ہوئے، دشمنان اسلام سنگھی قوتوں سے ساز باز کئے،

ڈاکٹر ذاکر نائیک ہی کو انڈونیشیا ھجرت کرنے پر مجبور کیا تو مولانا کلیم صدیقی جیسے داعی اسلام کے 22 ستمبر 2021 سے جیل کی کوٹھری میں بند کئے جانے پر بھی، ہم 30 کروڑ بھارتیہ مسلمان بے حس جیئے جاریے ہیں

یہ سنگھی مودی یوگی اسلام دشمن حکمران اپنے طور بھلے ہی ہم بھارتیہ مسلمانوں کو دبانے کی کتنی کوشش کریں تو وید گرنتھوں میں اشارے کئے اور خاتم الانبیاء محمد مصطفیﷺ کی پیشین گوئی کردہ 15 ویں اسلامی صدی کے آخر تک بھارت کے سناتن دھرمی ھندو قوم کا اجتماعی قبول اسلام عمل (دھرم پرویورتن) ٹالا نہیں جا سکتا ہے۔ اسی لئے لؤ بجھنے سے پہلے، جیسے لؤ پھڑپھڑاتی ہے

15 ویں اسلامی صدی کے اختتام سے، پہلے یقینی طور بھارتیہ ہم مسلمانوں پر بڑے سخت آزمائشی دن آنے والے ہیں وہ ہمیں بھارت کے دوسرے کا شہری بنانے جیسا عمل ہو؟ کہ عالمی سطح حقوق انسانی (ہیومن رائیٹ) ذمہ داروں کی طرف سے اپنے تجربات کی روشنی میں پیشین گوئی کردہ مسلم نسل کشی کی کوشش کرتا سنگھی حکومتی اقدام ہی کیوں نہ ہو؟ جس طرح سے بار بار آگ میں تپ کر اور ہتھوڑی کی مسلسل مآر جھیل کر، عمدہ زیور تیار ہوتا ہے شاید کچھ اسی طرح ان چالیس ایک سالوں میں بھارتیہ مسلمان،

اپنے اسلاف والے عملی اسلام سے ماورا، حقوق العباد کی، اپنی ہزار لغزشوں خامیوں کمپوں کے ساتھ، شرک و بدعات میں مستغرق نام کے ریے ہم مسلمانوں کے کرتوتوں کی سزا ہمیں ان مشرکین کے ہاتھوں رسوائی والی زندگی جیتے گزارنی پڑیگی۔ اور یقینا ہم میں سے تھوڑے بجز قلیل مقدار میں رہنے کے،

اپنے دین سلف و صالحین پر عمل پیرا رہنے کی وجہ سے، انہی کے صدقہ طفیل میں، 50 وین اسلامی صد کے اختتام تک ، حضرت نوح علیہ السلام کی منو وادی سناتن دھرمی ھندو قوم، اسلام دھرم قبول کرتے ہوئے، عالم پر حکمرانی کے قابل صائبین قوم ثابت ہوگی انشاءاللہ۔ فثم انشاءاللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں