52

مائنس ون فارمولے کی بازگشت !

مائنس ون فارمولے کی بازگشت !

ملکی سیاست میں ایک بار پھر مائنس ون فارمولے کی بازگشت سنائی دینے لگی ہے ،اس فارمولے کے زیر اثر ہی ممنوعہ فندنگ کیس میں پی ٹی آئی قیادت کے خلاف فیصلہ آیا ہے ، تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے سنایاگیافیصلہ مفروضوں، تضادات پر مبنی عمران خان کو بدنام کرنے کی سازش دکھائی دیتا ہے، عمران خان کے خلاف پہلے اقتدار سے نکالنے کی سازش ہوئی اور اب سیاست سے ہی مائنس کرنے کی سازش کی جارہی ہے

،اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہ صرف پارٹی کے ساتھ غیر ملکی فنڈنگ کا کوئی تعلق قائم کرنے میں ناکام رہا ہے،بلکہ اس کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کی براہ راست نگرانی میں فیصلہ دینے کے اصل ارادوں کو بھی بے نقاب کررہاہے۔اس میں شک نہیں کہ عمران خان کی مقبولیت سے سارے مخالفین خوف ذدہ ہیں

اور چاہتے ہیں کہ انہیں کسی بھی طرح سیاست سے مائنس کیا جائے ،اس مائنس فار مولے میں پس پردہ ایسی قوتیں بھی مدد گار نظر آتی ہیں کہ جنہوں نے پہلے اقتدار سے ہٹانے میں معاونت کی ہے، اس صورت حال میںدیکھا جائے

توتحریک انصاف کا اقتدار میںواپس آنا نا ممکن نظر آتا ہے، کیونکہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے مل کرایک فارمولے کے تحت ہی پی ٹی آئی کو بظاہراقتدار سے باہر کردیا ہے،لیکن پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج فارمولے کو غلط ثابت کررہے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف دوبارہ اقتدار میں نہیں آسکتی ،اتحادی قیادت پس پردہ قوتوں سے مل کر جتنا مرضی عمران خان کے خلاف پراپیگنڈا کر لیں ،

عمران خان کو سیاست سے مائنس نہیں کر سکیں گے۔اس وقت تحر یک انصاف قیادت کا ایک طرف جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے تو دوسری جانب پنجاب ،خیبر پختون خوا ،ا ٓزاد کشمیر ، گلگت بلتستان میں ان کی حکومت قائم ہے ،اتحادی حکومت اسلام آباد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور خواب پی ٹی آئی مائنس کے دیکھ رہی ہے ،

جبکہ وہ خوداپنے غلط فیصلوں کے باعث سیاست سے آئوٹ ہوتے دکھائی دیے رہے ہیں ،اس بدلتی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ہی میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ میں پہلے ہی اقتدار لینے کے حق میں نہیں تھا،ہمیں اقتدار دیے کر لاڈلے کا سارا گند بھی کھاتے میں ڈال دیا گیاہے،جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہنا ہے کہ بس گھبرانا نہیں ،اچھے دن ضرور آئیں گے، مدت مکمل کریں گے، مگر کیسے؟ یہ نہیں بتایا جارہا ہے، آج مہنگائی ،بے روز گاری آسمان کو چھو رہی ہے، آئی ایم ایف اپنی سبھی شرائط تسلیم کر نے پر تالیاں تو بجا رہا ہے ، مگر حکومت کو جوچاہیے، وہ نہیں دے رہا ہے ۔
اس صورت حال میںاتحادی حکومت بری طرح شکنجے میں پھنسی نظر آتی ہے ،ایک طرف سیاسی بحران ہے تو دوسرجانب معاشی بحران جان نہیں چھوڑ رہا ہے ،عوام حکومت سے اتنے بے زار ہوئے ہیں کہ اسے گرانے کیلئے سڑکوں پر آنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں، اس تمام صورت حال کو عمران خان کیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں،جبکہ مسلم لیگ (ن) رہنما نجی محفلوں کے بعد اب میڈیا میں بھی بات کرتے نظر آرہے ہیں

کہ ہمیں جان بوجھ کرپھنسا یا گیا ہے، کیونکہ یہ سب کچھ لکھے اسکرپٹ کے مطابق ہورہا ہے ،ملک بھر میںجو مقبول تھے، انہیں غیر مقبول کردیا گیا اور جو غیر مقبول تھے، انہیں مقبول بنا دیا گیاہے،اس وجہ سے ہی عمران خان بار بار نئے الیکشن کی تکرار کرتے نظر آرہے ہیں ،کیونکہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہ مقبولیت کی اس نہج پر موجود ہیں کہ جہاں سے باآسانی اقتدار میں واپسی کریں گے ۔
یہ بات سچ ہے کہ عمران خان کی مقبولیت اپنے عروج پر ہے ،مگر ان کی منزل ابھی بہت دور ہے،انہیں ابھی بہت سے دنیاوی پل صراط عبور کرنے ہیں، اس بارعمران خان کا واسطہ ُان سیاسی قائدین سے پڑا ہے کہ جن کے لیے ملک وقوم، دین اور دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز ان کی اپنی ذات اور ذاتی مفادات ہیں،وہ اپنے حصول مفاد میں کسی حد
تک بھی جانے کیلئے تیار نظر آتے ہیں ، اتحادی قیادت مائنس عمران خان کیلئے سب کچھ دائو پر لگا رہے ہیں ،جبکہ عمران خان چومکھی لڑائی لڑ رہے ہیں اورانہیںاغیار کے ساتھ ا پنی صفوں میں بھی ایسے درجنوں لوگوں کا سامنا ہے کہ جن کی ذات اور مفاد ات ملک و قوم سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہیں، عمران خان غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ فولاد سے اچھی تلوار بنانے کی کوشش توکر رہے ہیں،لیکن اس تلوار سے مفاد پرستوں کا صفایاکرنااتنا آسان کام نہیں ہے ،عمران خان کو نہ صرف خود کو مائنس ہونے سے بچانا ہے ،بلکہ اس سازش کے کرداروں کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنی منزل کے حصول کو بھی یقینی بنانا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں