عوام ابھی بجلی کی قیمت میں اضافے کا جھٹکا برداشت نہیں کر پا رہی تھی کہ حکومت نے ایک بار پھرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 49

غریب کا چولہا نہ بجھایا جائے!

غریب کا چولہا نہ بجھایا جائے!

عوام ابھی بجلی کی قیمت میں اضافے کا جھٹکا برداشت نہیں کر پا رہی تھی کہ حکومت نے ایک بار پھرپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، حکومتی فیصلے کے مطابق پٹرول کی قیمت میں6روپے 72پیسے فی لیٹراضافہ، جبکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت43پیسے فی لیٹر بڑھادی گئی ہے،

عالمی منڈی میں پٹرول کے نرخوں اور ملک میں ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی کے باوجود حکومت کی جانب سے پٹرول کے نرخوں میں اضافہ سمجھ سے بالا تر ہے،وفاقی حکومت کا فیصلہ اس قدر متنازع ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اہم رہنما مریم نواز نے بھی اسے مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔
یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ حکومت نے عوام کی حالت زار جانتے ہوئے پٹرول بم گرادیا ہے ،اس بم میں غریب کی امیدوں کا قتل ہوا ہے اور درمیانے طبقے کے عوام بھی چیخ اٹھے ہیں، حکومت کی جانب سے پٹرولیم نرخوں میں کمی کے بجائے اضافے کا اعلان عوام کیلئے حیران کن ہی نہیں‘ انکے دلوں میں اضطراب اور اشتعال پیدا کرنے کاباعث بننے لگا ہے، عوام بجاطور پر تشویش میں مبتلا ہوئے ہیں

کہ ایک طرف سٹاک مارکیٹ میں تسلسل کے ساتھ تیزی آرہی ہے، پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کے نرخ کم ہوتے دکھائی دیے رہے ہیں‘ سونے کا بھائو بھی تیزی کے ساتھ گر رہا ہے تو دوسری جانب برادر سعودی عرب بھی مہربان ہو رہا ہے،اس نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی درخواست پر پاکستان کیلئے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹ کی مدت میں توسیع کردی ہے اور مئوخر ادائیگی پر تیل فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے،اس کے باوجود حکومت کو ایسی کونسی مجبوری لاحق ہو ئی ہے کہ اس نے پٹرولیم نرخوں میں سازگار حالات میں بھی اضافہ کرکے عوام کی ناراضگی مول لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مسلم لیگ (ن ) حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے ،بجلی 11روپے فی یونٹ اور پٹرول 70روپے لیٹر تک مہنگا کر چکی ہے ،جبکہ سابقہ دور اقتدار میں پی ڈی ایم کی ساری جماعتیں مہنگائی کے خلاف لانگ مارچ کرتی رہی ہیں،اتحادی اقتدار میں آئے ہیں تو خود سب سے زیادہ مہنگائی کررہے ہیں،

اس سے سب سے زیادہ غریب آدمی متاثر ہو رہا ہے،حکومت امیروں پر ٹیکس لگا کر بھی ریونیو میں اضافہ کر سکتی ہے،مگر غریب کے ہی گلے پر لگاتار چھری چلائی جارہی ہے ،نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ حکومتی پارٹی کی نائب صدر کو بھی بظا ہر حکومتی فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرنا پڑا ہے۔
اتحادی حکومت ایک طرف عوام پر مہنگائی کے مزائل چلا رہی ہے تو دوسری جانب مریم نواز عوام کے ساتھ کھڑے ہو نے کے دعوئے کررہی ہیں ، کیا عوام مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کے محض اس بیان پر مطمئن ہو جائیں گے کہ وہ پٹرولیم نرخوں میں اضافے کے فیصلہ کی تائید نہیں کررہی ہیں، عوام کبھی ایسی بیان بازیوں سے بہلنے والے نہیں ہیں ،عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت مریم نواز کی ہی ہے

کہ جس نے عوام پر پٹرولیم نرخوں میں اضافے کا ہتھوڑا چلایا ہے،اگر حکومت کو کوئی ایسی ہی مجبوری لاحق ہوئی ہے تو اسے کھل کر عوام کو آگاہ کرے اور انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کرے،ورنہ عوام کے بے قابو ہوتے جذبات حکومت کے گلے پڑجائیںگے۔
عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے ،عوام اتنے بے وقوف نہیں رہے ہیں کہ جان ہی نہ سکیں کہ حکومت انہیںکو نسا لالی پاپ دیے کر بہلانے کی کوشش کر رہی ہے ،حکومت نے آتے ہی کہا تھا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے،عوام نے تسلیم کر لیا، مگر بعد ازاں دیکھا گیا

کہ سارے مشکل فیصلے عوام ہی کے خلاف کیے جارہے ہیں ،حکومت مہنگائی بڑھا کر عوام کے چولہے تو بجھا رہی ہے ،لیکن اشرافیہ کی عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں لائی جارہی ہے، حکومت نے ایک طرف باسٹھ رکنی کابینہ بنا رکھی ہے اور دوسری جانب دعویٰ کر تی ہے کہ اْسے ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے سخت فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں، کیا انہوں نےاپنے اخراجات میں کمی کی ہے ؟ کیا ٹیکسوں کا دائرہ کاربڑھایا ہے؟ کیامتمول طبقات پر براہِ راست ٹیکس لگائے گئے ہیں،حکومت اشرافیہ پر ٹیکس لگا نہیں سکتی

اور غریب پر سارا بوجھ ڈال کرکہتی ہے کہ سخت فیصلے کرنا مجبوری ہے،یہ کیسی مجبوری ہے کہ سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال کر دعویٰ کیا جائے کہ ملک بچانے کے لیے سخت فیصلے کر رہے ہیں، یہ صریحاًعوام سے دھوکہ دہی کے علاوہ کچھ نہیں ،بہتر ہو گا حکومت غریب پر ٹیکس کابوجھ لادنے کے بجائے وسائل کے غیر ضروری زیاںکو روکنے پر توجہ دے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو پہنچائے، تا کہ غریب کا چولہا جلتا رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں