اچھے دن والا 2014 کی طرح کا کھیلا، سنگھ کی طرف سے دوبارہ کیا کھیلا جانے والا ہے؟
نقاش نائطی
۔ +966562677707
بھارت کے کسانوں کے تیار کردہ ایتھنول کو اور گندے سیوریج پانی سے کشید کر نکالے گئے ہائیڈروجن سے پیٹرول و ڈیزل کی طرح کا کام لیتے ہوئے،اسکوٹر موٹر بائک کار لاری بس، کھیتوں میں استعمال ہونے والے جنریٹرز اور فیکٹریاں چلاتے ہوئے، عالمی سطح سے خریدے جانے والے ڈیزل و پیٹرول امپورٹ پر خرچ یونے والےلاکھوں کروڑ زرمبادلہ کو بچاتے ہوئے، دیش کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا کیا جا سکتا ہے؟
اس سمت وشال بھارت کے مختلف شہروں کی کالجوں یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہے ہزاروں لاکھوں سائینس و بایولوجی کے طلبہ ہی اس موضوع پر ریسرچ کرتے ہوئے، دیش واسیوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ 2014 سے پہلے ودیشی بنکوں سےکالا دھن واپس لا، ہر دیش واسیوں کے اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ ڈپازٹ کرواتے ہوئے اچھے دن لانے کا مہان مودی جی کا دعوہ اور اس پر یوگ گرو رام دیو بابا کا سرٹیفیکیٹ بانٹنا، اس وقت دیش کے معسیتی صلاحکار کے کالا دھن بیرون ملک واپس لانا کیا ممکن ہے؟
یہ تصدیق وقت پر نہ کروانے کی وجہ سے ہی، پورا دیش پندرہ لاکھ مفت ملنے کی آس میں، مودی مودی کے گن گانے لگا تھا جس کا خمیازہ سابقہ 8 سالوں میں اپنی ذاتی و سرکاری پینسٹھ سالہ بچت، 15 کروڑ پہلےسے رہی نوکریاں کھوکر،اور پینسٹھ سالہ کانگرئس راج کے تعمیر بھارت کے ڈھانچے کو، امبانی ایڈانی کے ہاتھوں بکتا دیکھ کر، 130 کروڑ دیش واسی بگھت اور سسک رہے ہیں۔ کانگریس راج میں پہلے سے رائج ایک ہزار کے نوٹ چلن سے باہر (نوٹ بندی) کرکے دو ہزار نئے نوٹوں کے اجراء سے بھی، کیا کالے دھن پر قابو پانا ممکن ہے؟
اس پر کسی اردھ شاستری سے رہنمائی حاصل نہ کرنے کی وجہ، پہلے ہی بھارت معشیتی طور تباہ و برباد ہوچکا ہے۔پہلے والے کانگریس راج سے زیادہ سنگھی راج میں کالا دھن تیار ہوگا یہ پہلے نہیں سوجھا تھایہی تو بھارت واسیوں کی فاش غلطی تھی،جو انہوں نے چاء والے اور یوگ بابا پر بھروسہ کرکے دیش کی معشیتی لٹیا ہی ڈبودی تھی ۔8 لمبے سال تک گجراتی چائے والے کے ہاتھوں لٹنے تباہ و برباد ہونے کے بعد، اب مراٹھی منش، کسانوں کے ان داتا گڈکری کے پیٹرول ڈیزل متبادل سہانے سپنوں میں، مزید 5 سال دیش تباہ و برباد نہ ہوجائے؟اس پر تدبر س تفکر کی اب ضرورت ہے
دیش کی میں اسٹریم میڈیا بھارت کی ترقیات معشیات بے روزگاری کنٹرول جیسے ان موضوعات پر تبادلہ خیال یا ڈبیٹ کرنے یا کروانے کے بجائے، سنگھی مودی بریگیڈ کے اشاروں پر، ان کی معشیتی ناکامی کو چھپانے،ان کی طرف سے وقتا فوقتا پیش کئے گئے جملے بازی یا منافرتی موضوعات پر ڈبیٹ کراتے ہوئے،
دیش میں مسلم دلت مخالف ماحول پروان چڑھانے ہی کی طرف توجہ مبذول کرائی جارہی ہے۔ دئش واسیوں کو چاہئیے، ایسے دئش کو کمزور کرنے والے،منافرت پھیلاتے میڈیا چینلز کا بائیکاٹ کریں۔ اور صرف انہی چینلز کو دیکھیں جو دیش واسیوں کو نوکری دلوانے، دیش کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے، جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے یا کراتے ہیں۔ یاد رکھئے عوامی طاقت ہی اس جمہوری دور میں سب سے بڑی طاقت پے۔ کسی بھی مجبوری میں ہم انہی بکاؤ بھونپو چینلز کو دیکھیں گے تو، انکی ریٹنگ تو بڑھے گی
سامنے مقابلہ آرائی کرنے آسکتی ہے سنگھی بریگیڈ کی کامیابی یقینی طور پر ان بھونپو بکاؤمیڈیا کی تشہر پر ٹکی ہوئی ہے اب دیش واسیوں کو دیش کو بچانے خود جاگنا ہوگا صدا طول بچن والی ان سنگھی قوتوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا تبھی تو نیا روشن ترقی ہزار بھارت تعمئر کر پائیں گے۔ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ