38

وہ برہمن ہیں اس لئے تہذیب یافتہ سنسکاری ہیں

وہ برہمن ہیں اس لئے تہذیب یافتہ سنسکاری ہیں

نقاش نائطی
+966562677707

اسی لئے تو انہوں نے اپنے مذہبی جنونی سنگھی آقاؤں کے کہنے پر پہلے تو گودھرا کانٹ رچتے ہوئے، رام سیوکوں کو زندہ جلوایا تھا اور پھر بدلے کی کاروائی بتا اور جتا، گجرات بھر میں تین سے دس ہزار گجراتی مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔کئی سو مسلم باپردہ عورتوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی تھی یا کروائی تھی۔پورے نوماہ سے حاملہ عورتوں نے، جب اپنے حمل سے ہونے کا کہتے ہوئے،

انہیں بخش دئیے جانے کی رحم کی اپیل کی تھی تو، انہیں سر راہ برہنہ کر، چاقو سے ان کا پیٹ پھاڑتے ہوئے،پیٹ میں پل ریے، انجنمے زندہ بچے کو ترشول گھونپ اسےاٹھا، جئے شری رام کے نعرے اور قہقہے لگا، تڑپتی درد سے کراہتی ماں بچے کو جلتی آگ میں ڈال جلایا تھا۔اسی بلقیس بانو کے گھر اسکے ماں باپ سمیت 7 لوگوں کوقتل کرتےہوئے، اس 5 ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ اسے ننگا کر، اجتماعی عصمت دری کرے والے پورے 11 اونچی ذاتی بریمن تھے۔ پورے گجرات بھر اس وحشیانہ برہمنی ننگے ناچ سے بچنے کے لئے،

اس وقت کے باآثر کانگریسی سیاستدان ممبر آف پارلیمنٹ احسان جعفری کے بنگلہ میں پناہ لئے، سو کے قریب لوگوں کو، احسان جعفری سمیت پورے بنگلہ کو آگ لگا، جان کی آمان تلاش کرتے بچوں عورتوں کا قتل کرنے والے یا کروانے والے بھی تو برہمن ہی تھے، یہی تو انکے اعلی تہذیب یافتہ اقدار تھے جس کی دہائی گجرات بی جے پی ایم ایل اے راول جی کررہے ہیں

اس وقت کے بی جے پی سخت گیر ھندتوا نیشنل لیڈر، ایل کےایڈوانی کے مسلم مخالف منافرتی رتھ یاترا کے شریک، ایڈوانی جی سے اپنی قربت کے سہارے، اپنے اثر رسوخ سے،1998 گجرات عام انتخابات میں پوری اکثریت سے بی جے پی چیف منسٹر بنے کیشو بھائی پٹیل کے خلاف بغاوت کر،2001 میں گجرات چیف منسٹر بنے شری نریندر دامودر مودی جی، گجرات اسمبلی میں کیشو بھائی کے

دبدبہ سے 2002 عام انتخاب جیتنے کی پوزیشن میں نہیں تھے، اسی لئے ان پر الزام تھا کہ انہی کے اشارے پر ان کے گجرات چیف منسٹر بننے کے ٹھیک چار مہینے بعد، اور گجرات اسمبلی انتخاب سے ٹھیک 9 مہینے پہلے، منظم انداز سے ریل ڈبے کو اندر ہی سے آگ بھڑکانے والے کیمیکل ڈال ریل کے ڈبہ کو جلایا گیا تھا
ایودھیہ سے 1700 رام کارسیوکوں کے لئے، 27 فروی 2002 صبح 43۔07 بجے گجرات گودھرا اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس ٹرین پہنچتی ہے اور وہاں کچھ کارسیوکوں کو اتار کر، اپنے اگلے اسٹیشن کی طرف ٹرین رواں دواں ہوتی ہے، کہ ریل کے ایک ڈبہ میں، اندر سے آگ بھڑکنے کی وجہ سے، ریل کے اندر سے متعدد لوگ چین کھیچ کر، گودھرا اسٹیشن کے قریب فلیحا ریلوے سگنل مسلم جھونپڑپٹی کے پاس سابرمتی ایکسپریس کو روک دیا جاتا ہے۔ قریب ہی کی مسلم جھونپڑپٹی سے مسلمان آگ بجھانے ٹریں پر چڑھ جاتے ہیں

۔ اس وقت جلتی ٹرین کی لی گئی تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ ڈبہ کے اندر سے آگ بھڑکنے والے کیمکل سے آگ بھڑکی تھی۔1700 کارسیوکوں سے بھری پوری ٹرین سے 41 گجراتی کارسیوکوں سے بھرے اسی ذبہ کو نذر آتش کر 58 کارسیوکوں کو زندہ جلایا جاتا ہے، جنہیں کچھ وقت بعد گجرات مختلف اسٹیشن پر اترنا تھا اور جن کے جلے پارتو شریر کو بہانہ بنا، گھراتی عوام کے مذہبی جذبات مسلم دشمنی کے خلاف بھڑکا ،

بدلے کی کاروائی ثابت کرتے، سرکاری مشینری کا استعمال کر،منظم مسلم کش فساد رونما کیا جانا تھا۔ اور اسی رات 28 فروی 2002 کی صبح سے رونما کئے گئے گجرات فساد کے بعد، کم و بیش تین ہزار گجراتی مسلمانون کے قتل عام بعد، اپنا امیج ھندوؤں کے ویر سمراٹ کے طور منوانے والے مہان مودی جی، پورے 8 ماہ بعد 16 دسمبر 2002 منعقد پذیر ہونے والے 182 رکن اسمبلی میں 127 کی اکثریت سے دوبارہ 5 سال کے لئے چیف منسٹر منتخب کئے جاتے ہیں۔

یہ اور بات ہے کہ اپنے 12 سالہ بحیثیت چیف منسٹر گجرات رہتے، اور 2014 بعد اسی ھندو ویر سمراٹ امیج کے سہارے، پورے بھارت کے 8 لمبے سال تک لاشرکت غیرے حاکم اعلی یا ڈکٹیٹر بھارت ریے، مہان مودی جی نے،اپنے سیاسی اثر رسوخ کا استعمال کر، نہ صرف اپنے آپ کو، عدالتی طور، گجرات مسلم کش منظم فساد سے بری الذمہ قرار دلوایا ہے لیکن بھگوان ایشور اللہ ہی حقیقت حال سے بخوبی واقف ہے

کہ گجرات منظم مسلم کش فساد کے پیچھے کون ذمہ دار ہے؟ دنیوی سراغ رساں اوصول کے مطابق کسی بھی ایسے حادثاتی واقعات کا سیاسی یا مادی فائیدہ کسے پہنچتا ہے؟ اسی سے اس انہونی واقعہ کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے یا نہیں تحقیق کی جاتی ہے اور جس پر منظم فساد کروانے کا الزام ہو، اسی کے اقتدار پر رہتے انصاف کی توقع کیسے کی جاتی ہے؟ 5 ماہ کی حاملہ 21 سالہ بلقیس بانو کے ساتھ مارچ پہلے ہفتہ زنا بالجبر کرنے والے اور بھارتیہ قانون وعدلیہ سے مجرم قرار دئیے تاعمر سزا یافتہ 12 مجرموں کی رہائی بھی کیا

یہ ثابت نہیں کرتی؟ کہ ان سنگھی حکمرانوں کو اپنے سنگھی مجرموں کو بچانے کی کتنی جلدی ہوتی ہے۔ 2012 دہلی نربھیہ ہتھیہ کانٹ کے مجرموں کو اسی ملک کا قانون و عدلیہ 3 سال کے اندر پھانسی پر چڑھا دیتا ہے اس لئے کہ نربھیہ ہتھیہ کانڈ مہلوک جیوتی بدریناتھ سنگھ اونچی ذاتی تھیں اور مسلم بلقیس بانو کے اجتماعی زیادتی کرنے والے اونچی ذاتی برہمن تھے۔

طوفانی ھیجان خیز موجوں میں گھرا مچھیرا اپنے پتوار سے آسمان چھوتی سمندری طوفانی موجوں سے ہار مان ایشور اللہ پر مکمل بھروسہ کئے، آپنے آپ کو موجوں کے حوالے کردیتا ہے تو بھگوان ایشور اللہ ہی اس بے بس مچھیرے کو بچا، ساحل تک پہنچا دیتے ہیں۔ 2002 منظم گجرات مسلم کش فساد میں شہید کئے گئے

دو تین سے دس ہزار تک گجراتی مسلمانوں کے منظم قاتل کو، سزا کے بدلے اب تک بھلے ہی انعام و کرام کے طور مختلف مناصب ملے ہوں لیکن یقینا” بھگوان ایشور اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں، یہی ہمارا ایک مومن مسلمان ہوتے یقین و ایمان ہے۔بلقیس بانو معاملے میں رہا کئے گئے مجرموں پر بی جے پی رکن اسمبلی کا شرمناک بیان، کہا

– ‘وہ برہمن ہیں اور تہذیب یافتہ ہیں!’11 درندوں کے ہاتھوں اجتماعی عصمت دری کی شکار گجراتی بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے والے، بھارت ہی کی عدلیہ سے مجرم ثابت دیئے گئے اور کئی سالوں بعد 75ویں یوم آزادی امرت مہوتسو کے موقع پر جیل سے رہا کئے گئے، 11 لوگ برہمن ہیں اور وہ تہذیب یافہ سنسکاری ہیں۔جس کی دہائی گجرات بی جے پی رکن اسمبلی راول جی کا کہنا ہے۔

2002 پوری ریاستی حکومتی مشینری کا غلط استعمال کر، منظم انداز گجرات فساد برپا کرواتے وقت، چیف منسٹر گجرات رہے جو اب اسی گجرات فساد مسلم بربریت کی وجہ سے ھندوؤں کے ویر سمراٹ کے مقام تمکنت پر براجمان کئے گئے سنگھی مودی جی کے اشارے پر آزادی ھند کے 75وین امرت مہوتسو موقع پر، جیل سے آزاد کئے جاتے وقت، بھارت کی عدلیہ کی طرف سے سزا یافتہ مجرم قرار دئیے گئے

بھارتیہ ناری اجتماعی بلات کاری 11 مجرموں کو، نہایت اعلی تہذیب یافتہ سنسکاری بتاکر،انکے آزاد کئے جانے پر ان کی عزت افزائی سمان کرنے کی بات کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ بی جے پی کے رکن اسمبلی راؤل جی اس ریاستی حکومت کی تشکیل شدہ اس کمیٹی کا بھی حصہ تھے جس نے ان مجرموں کی سزا معاف کرنے کی سفارش کی تھی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے ایم ایل اے راؤل جی نے کہا، ”میں نہیں جانتا کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے یا نہیں، تاہم کسی بھی جرم کے ارتکاب کا ارادہ ضرور ہونا چاہیے۔

وہ برہمن ہیں اور برہمن اچھے سنسکار والے (تہذیب یافہ) ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ کسی کا ان کو پھنسانے اور سزا دلانے کا برا ارادہ ہو۔ انہوں نے (مجرموں) جیل میں رہتے ہوئے اچھا برتاؤ کیا۔” بی جے پی کے رکن اسمبلی کا یہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں