شیخوپورہ، محمد اعجاز نامی سینٹری ورکر کی مبینہ کرپشن کا معاملہ
اور مبینہ طور پر جعلی میٹرک کی سند بنوا کر افسران بالا کی مبینہ ملی بھگت سے بطور کلرک ورکر ویلفیئر فنڈ شیخوپورہ میں ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے، نے کرپشن کے بل بوتے پر لیبر کالونی جوئیانوالا موڑ میں تقریبا دس بارہ گھر قبضہ میں لے کر کرایہ پر دے رکھے ہیں جن کا ماہانہ کرایہ لاکھوں میں ہے اور ذاتی رہائش کے لئے عالیشان بنگلہ لیبر کالونی میں بنا رکھا ہے اور یہ آفس میں آنے والے سائلین کو مختلف ہیلوں بہانوں سے پیسے بٹورنے کے چکر میں کوئی نہ اعتراض لگا کر بلاوجہ تنگ کرتا ہے
اور بعد میں مبینہ رشوت کی رقم لے کر وہی فائل کلیئر کر دیتا ہے، مذکورہ شخص بنیادی طورپر ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والا سینٹری ورکر کلرک کیسے بنا اور اتنے سارے اثاثہ جات کیسے بنائے کہ اتنی کم تنخواہ میں گھر چلانا مشکل ہوتا ہے یہ آدمی اتنا امیر کیسے بنا اس کے اثاثہ جات کی پڑتال کی جائے اور اسکے خلاف کاروائی کر کے نوکری سے فارغ کیا جائے، نہ صرف یہ بلکہ ملک و قوم کا لوٹا ہوا
پیسہ واپس قومی خزانہ میں جمع کروایا جائے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمہ کے حوالے سے واضح ہدایات اور میڈیا کی جانب سے بار بار ایسے کرپٹ عناصر کی جانب توجہ دلانے کے باوجود افسران بالا کی ملی بھگت اور کرپٹ عناصر کی کرپشن ختم نہ ہو سکی اور نہ ہی ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات کیے گئے۔ سیٹھ محمد ارشد نامی درخواست گزار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے
کہ مذکورہ محمد اعجاز نامی کلرک ورکر ویلفیئر فنڈ شیخوپورہ کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے اور ملک و قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس قومی خزانہ میں جمع کروایا جائے اور مذکورہ کرپٹ کلرک کو نشان عبرت بنایا جائے، مزید بتایا گیا ہے کہ درخواست کے کافی روز گذرجانے کے باوجود تاحال کسی قسم کا نوٹس موصول نہیں ہوا اور نہ ہی اس محکمہ نے مذکورہ درخواست پر کوئی بھی کاروائی کی ہے