ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی 55

سیلاب میں ریکارڈ توڑ مہنگائی !

سیلاب میں ریکارڈ توڑ مہنگائی !

ملک بھر میں ایک طرف سیلاب نے قیامت برپا کررکھی ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ،ملک میں اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں پہلے ہی ہو شربا اضافہ جاری تھا کہ اب سارے صوبوں میں لاکھوں ایکڑ کھڑی فصلیں سیلابی ریلوں کی نذر ہو نے کے بعد آنے والے دنوں میں مزید قیمتوں میں اضافے کا خدشہ دکھائی دیے رہا ہے ،اگر حکومت نے عوام کی روز افزا کم ہوتی

معاشی سکت اور سیلاب ایسی قدرتی آفت کو مدنظر رکھتے ہوئے مہنگائی پر قابو پانے کے فوری موثر اقدامات نہ کیے تو یہ بحران انتہائی سنگین صورت حال اختیارکر سکتا ہے ۔اس وقت بھی صورتِ حال سوچ سے زیادہ خراب ہے، جہاں سیلابی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا ہے، وہاں اب ماہرین پورے ملک میں غذائی بحران کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں، جبکہ پہلے ہی مہنگائی روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے،

ملک میں مہنگائی کی ہفتہ وار شرح 45.28 فی صد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، حالیہ ہفتے ٹماٹر 47 روپے 42 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے، پیاز کی قیمت 35 روپے 6 پیسے اضافے سے 112 روپے 16 پیسے فی کلو ہوگئی ہے۔ 60 سے 70روپے فی کلو فروخت ہونے والی سبزیاں 250 سے 500 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں، مقامی مارکیٹ میں پیاز 120 روپے سے 140 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے،

ٹماٹر 260 روپے تک جاپہنچا، لہسن 320 روپے، بیگن اور کھیرا 150 روپے فی کلو میں فروخت ہورہے ہیں، مارکیٹ میں بھنڈی کی قیمت 160 سے 170 روپے فی کلو، جبکہ دھنیا اور پودینے کی گڈی 30 روپے تک کی ہوگئی ہے اور اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ ان سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں ابھی کئی گنامزید اضافہ ہوگا۔
اس صورتِ حال میںکہنا غلط نہیں ہوگا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی مہنگائی کے ساتھ غذائی عدم تحفظ اور غربت میں کئی گنا اضافے کا سبب بنے والی ہے اور ماہرین اندیشہ ظاہر کررہے ہیں کہ یہ تباہی انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے،لیکن حکومت عوام کو رلیف دینے کے زبانی کلامی اعلانات کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہی ہے

،ملک بھر سے فصلوں کی تباہی اور گوداموں میں موجود اجناس کو نقصان پہنچنے کی خبریں مسلسل آرہی ہیں، اس کے اثرات غذائی اجناس کی قلت کی صورت میں آئندہ مہینوں میں ظاہر ہونا شروع ہوں گے اور مہنگائی جو پہلے ہی بے قابو ہوچکی ہے، اس میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے۔
یہ وقت انتہائی آزمائش کا ہے،اس کو بڑھانے میں ہمارے حکمرانوں اور ان کی پالیسیوں کا پورا پورا کردار رہاہے،

کیونکہ اگر پانی کے راستے میں ناجائز تعمیرات نہ ہوتیں اور ضرورت کے مطابق ڈیم بنائے جاتے تو اس طرح کے شدید نقصانات سے بچا جا سکتا تھا،لیکن حکمرانوں کی تر جحات کچھ اور ہی رہی ہیں،ہر دور حکومت میں قدرتی آفات سے قبل اعلانات کے علاوہ کبھی کچھ نہیں کیا گیا ہے ،اس بار بھی وہی کچھ ہوا ہے

،حکومت مہنگائی کنٹروک کرنے میں کامیاب ہوئی نہ قدرتی آفت کے تدارک اور عوامی تحفظ کیلئے کچھ کر سکی ہے ،البتہ سیلاب کے باعث ایک بڑی تعداد میں جانی ومالی نقصانات کے بعد ہاتھ میں کشکول تھامے دنیا بھر میں امداد کے نام پر خیرات مانگنے میں آگے ہے۔پا کستانی غریب عوام کی بڑی تعداد سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ،سیلاب متاثرین دونوں ہاتھ اُٹھائے فریاد کررہے ہیں اور حکومت انہیں دنیا کو دیکھاکر امداد مانگ رہی ہے

،ملک بھر میں سیلابی ریلوں میں غریب بے موت مر گئے اور حکومت کی لا ٹری نکل آئی ہے ،حکومت سیلاب متاثرین کی داد رسی کی بجائے موقع سے بھر پور فائدہ اُٹھانے کیلئے مصروف عمل نظر آتی ہے ،ملک کے اندر اور باہر سے امداد مانگنے پر زورہے اور جب امداد آئے گی تو اس امداد سے متاثرین کے بجائے اپنی ہی تجوریاں بھری جائیں گی ۔اس میں شک نہیں کہ ہمارے حکمران بہت ہی ظالم واقع ہوئے ہیں ،

انہیں زراہ بھی احساس نہیں ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کے اثرات کتنے دیرپا ہوں گے، اس صورتِ حال میں جہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت زبانی جمع خرچ کے بجائے لوگوں کو مشکلات سے نکالنے کے لیے عملی اقدامات کرے اور دنیا بھر سے ملنے والی امداد متاثرین پر لگائے، وہاں پوری قوم کو مشکل میں گھرے اپنے بھائی، بہنوں، بچوں اور بزرگوں کی مدد کے لیے اسی طرح آگے بڑھنا ہوگا ،

جیساکہ گزشتہ زلزلہ اور سیلاب میں امداد کے لیے پاکستانی قوم کھڑی ہوگئی تھی ،اس وقت ملک کے مختلف علاقوں سے دل کھول کر جھولی بھر بھر کرمتاثرین کی مدد کی تھی، یہاں تک کہ لوگوں نے اپنی روزمرہ کی ضرورت کی چیزیں بھی متاثرین کو دے دی تھیں ،حکومت نے پہلے کچھ کر پائی نہ اس بار کچھ کر پائے گی ،بلکہ سیلاب کی تباہ کارئیوں کے بعد مزید ریکاڈ توڑ مہنگائی کے عذاب سے ہی دوچار کر وائے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں