لپمی سکن وائرس ایک جلدی بیماری ہے اور یہ جانوروں سے جانوروں میں منتقل ہوسکتی ہے،ڈاکٹر محمد اکرم
اسلام آباد(بیورو رپورٹ)اینیمل ہسبنڈری کمشنر ڈاکٹر محمد اکرم نے کہا ہے کہ لپمی سکن وائرس ایک جلدی بیماری ہے اور یہ جانوروں سے جانوروں میں منتقل ہوسکتی ہے انسانی صحت پر اس وائرس کے اثرات ممکن نہیں ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ جانور کا گوشت اور دودھ انسانی صحت کیلئے مضر نہیں ہے ۔ منفی پراپیگینڈہ کرنا مناسب نہیں، جانور کو اگر ایک بار ویکسین لگ جائے
، حکومت پاکستان ، حکومت پنجاب ، وزیر برائے نیشنل فورڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اور سیکرٹرینیشنل فورڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سے اپیل ہے کہ ان لوگوں کو ریلیف جانوروں کی فراہمی کی ہی صورت میں ہی ممکن بنائی جائے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں ڈاکٹر علمدار، خورشید احمد قریشی، جمیل میمن، نگہت جاوید ڈاکٹر زاہد قدوس بھٹہ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا،
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد جانوروں میں پائے جانے والی بیماری لپمی سکن اور سیلاب کے باعث ہونے والے اربوں ڈالر کے نقصان کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر ارباب اختیار اور عوام الناس تک پہنچانا مقصود ہے کہ لپمی سکن وائرس ایک جلدی بیماری ہے اور یہ جانوروں سے جانوروں میں منتقل ہوسکتی ہے
جس میں لائیوسٹاک پوری طرح سے ختم ہوچکا ہے ۔کیونکہ گائے اور بھینسیں سیلاب کے پانی کی نظر ہوچکی ہیں ۔میڈیا پر بہت بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ منفی خبروں سے اجتناب کریں کیونکہ لائیوسٹاک پالنے والے فارمر بری طرح متاثر ہو اہے منفی خبروں سے ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ نہ کریں ۔
میڈیا اپنی ذمہ داریوں کو مثبت انداز میں ادا کریں تاکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ کسان مزید تباہ نے ہو ۔اس سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو بہت بھاری نقصان کا سامنا ہوا ہے کیونکہ 20لاکھ سے زائد جانوروں کی ہلاکت نے لائیوسٹاک کو تباہ و برباد کردیا ہے اور ایسے افراد جن کا ذریعہ معاش ہی لائیوسٹاک پالنا ہے
وہ فارمر تباہ برباد ہوچکا ہے ۔لہذا حکومت پاکستان ، حکومت پنجاب ، وزیر برائے نیشنل فورڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اور سیکرٹرینیشنل فورڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سے اپیل ہے کہ ان لوگوں کو ریلیف جانوروں کی فراہمی کی ہی صورت میں ہی ممکن بنائی جائے ۔اگر اس مسئلے پر قابو نہ پایا گیا تو ملک میں گوشت کی قلت اور قیمتیں آسمان پر پہنچنے کا خدشہ ہے۔