34

منشیات فروشی کا دھندہ عروج پر، ذمہ داران خاموش تماشائی

منشیات فروشی کا دھندہ عروج پر، ذمہ داران خاموش تماشائی

منشیات فروشی کا دھندہ عروج پر، ذمہ داران خاموش تماشائی تھانہ سنگجانی کی حدود 26 نمبر چونگی گیلانی پلازہ کے باہر پوڈریوں اور بھکاریوں کے ڈیرے سرعام منشیات پینے پلانے کا سلسلہ جاری پولیس کے لیے لمحہ فکریہ ۔اسلام آباد (قاسم جمشید) آئی جی اسلام آباد ،ڈی جی اینٹی نارکوٹکس نوٹس لیں
تفصیلات کے مطابق تھانہ سنگجانی کی حدود 26 نمبر چونگی گیلانی پلازہ کے باہر ارو دیگر جگہیں پوڈریوں کی محفوظ پناہ گاہیں جہاں پر پوڈریوں اور بھکاریوں نے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں اور سرعام منشیات پینے میں مصروف ہیں تھانہ سنگجانی کی پولیس کے لمحہ فکریہ اور انکی کارکردگی پر سوالیہ نشان ایک طرف تو منشیات فروشوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے اور انکے خلاف کریک ڈون کا کہا جاتا ہے

اور دعوے کئے جاتے ہیں کہ تھانہ سنگجانی کی حدود سے سے منشیات فروشی جیسے دھندے کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے گا جبکہ تصویر کا دوسرا رخ اگر دیکھا جائے تو یہ نشے کے عادی لوگ آخر کہاں سے منشیات خرید کر لاتے ہیں اور سرعام پینے پلانے میں مصروف ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ منشیات جیسا مکروہ دھندہ کرنے والوں کو پولیس تھانہ سنگجانی نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے

جس بنا پر ان نشے کے عادی لوگوں کو منشیات باآسانی میسر ہے جس بنا پر مصروف ترین ایریا میں اس طرح کھلے عام پبلک پلیس پر نشہ کیا جا رہا ہے۔جہاں پر کوئی نوک ٹوک نہیں جو کہ پولیس کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ پولیس تھانہ سنگجانی سے چند سو فارلانگ کے فاصلے پر منشیات کا استعمال کھلے عام ہونے سے پولیس کی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑا جا رہا ہے
دوسری جانب اگر دیکھا جائے

جہاں بڑی بڑی تنظیمیں اور ٹرسٹ کام کر رہے ہیں۔اسلام آباد میں فوٹو شیشن کروا کر میڈیا کی زینت بنتے ہیں کیا یہ تنظیمیں اور ٹرسٹ ان لوگوں کے علاج معالجے کے آگے نہیں آ سکتے کیا ان لوگوں کو منشیات جیسی لت چھٹکارا نہیں چلا سکتے اسلام آباد کی تمام تنظیموں اور ٹرسٹ والے جو اور فلاحی کام کرتے ہیں ہیں

ان سب سے التماس ہے کہ ان نوجوانوں اور نشے کے عادی لوگوں کے علاج کے لیے خود بھی آگے آئیں اور مخیر حضرات کو آگے آنے کی دعوت دیں اور انکے علاج کروا کر اس نشے کی لت سے چھٹکارا دلوائیں
ان نوجوانوں کو نشہ کرتے دیکھا دیکھی اور کتنے ہی نوجوان مستقبل کے معمار اس نشے کا شکار ہو رہے ہیں اس نشے کی لت کی وجہ سے کہیں برائیاں جنم لے رہی ہیں اگر اسی اسی طرح منشیات فروخت ہوتی رہی اور سرعام منشیات کا استعمال ہوتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب اسلام آباد کی نوجوان نسل کا مستقبل تباہ و برباد ہو گا آخر اسکا زمہ دار کون ہے اور ناسور کو کیسے روکا جائے گا کیا ادارے صرف فوٹو شیشن تک کارکردگی دیکھاتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں