50

فیوض و برکات سے استفادہ بھی قسمت کی بات ہوتی ہے

فیوض و برکات سے استفادہ بھی قسمت کی بات ہوتی ہے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

وہ شخص کہاں ہے جو آپ لوگوں کا وزیر اعظم تھا اور ہمارے ملکوں کو ہم سے زیادہ جانتا تھا کہاں گیا وہ شخص؟ یہ سوال عالم کے انیک ملکوں کے سربراہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے پوچھنا چاہتے تھے لیکن بین الملکی پروٹوکول کے تحت پوچھ نہیں پارہے تھےہزاروں سالہ نرگس کی بے نوری کا شکوہ جو علامہ اقبال نے کیا تھا ویسے اعلی اقدار والے قابل لوگ زمانے میں بڑی مدتوں بعد پیدا ہوتے ہیں اور اگر پیدا ہوتے بھی ہیں تو پہنچاننے والوں کی نگاہیں انہیں پہچان نہیں پاتی ہیں۔

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سےہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔ علامہ اقبال
کوئی دور ایسا نہیں جب دیدہ ورپیدا نہ ہو
ہاں یہ ممکن ہے کوئی پہچاننے والا نہ ہو پروفیسر رشید کوثر فاروقی اصلاحی

اور پاکستان کی ستم ظریفی یہ ہے کہ ایسے قابل شخص سے استفادے کے بجائے، اسے بیسیوں جھوٹے مقدمات میں پھنسائے، اس کی صلاحیتوں سے ملک و وطن کو مستفید ہونے سے مانع بن رہے ہیں۔ یہ وہ شخص تھا جس نے اپنے جوانی کے ایام میں، جب طلب الدنیا کی حرص میں،ہر کس و ناکس پھنسا پایا جاتا ہے،

اپنے بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کے عہدہ تمکنت پر منتخب کئے جاتے وقت،جس شخص نے اپنے مادی مفاد کے برعکس، اپنے غریب تر ملک میں عالمی معیار کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کھولے جانے اور عام پاکستانیوں کو اپنے میں کم وسائل رہتے عالمی معیار یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کروانے کے مواقع ڈھونڈے ہوں!

بلکہ چانسلر کی نوکری کے لئے اپنی طرف سے یہ شرط رکھی ہو اور اسکے پاس مرتے دم تک عیش وعشرت سے جینے کے سامان و وسائل موجود ہوں اور اسکی اولاد دو فرزندوں کے پاس انکے مرتے دم تک عیش و عشرت سے جینے اربوں کی دولت انکی ناں کی چھوڑی بھی پڑی ہو، کیا وہ سابقہ تیس چالیس سالوں سے،پاکستان کو لوٹنے والے دو خاندانی سیاست دانوں جیسا ہوسکتا ہے؟

جو قوم و ملت اپنے درمیان باصلاحیت صاحب اقتدار کے فقدان کا رونا روتے ہیں انہیں اس بات کا بخوبی علم و احساس ہونا چاہئیے کہ رب کائینات نے، اپنی دنیا کو تاقیامت کامیابی کے ساتھ چلائے باقی رکھنے کے لئے، اسے ایک خود کار نظام کے تحت مربوط کر رکھ چھوڑا ہوا ہے۔ اس کے پاس نظام شمسی و نظام ارض و فلکی سے کہیں زیادہ، اس کی سب سے محبوب مخلوق حضرت انسان کے ساتھ روا رکھے جانے والا سلوک اہم ہوتا ہے

جس معاشرے میں چاہے وہ نام نہاد مملکت اسلامیہ جمہوریہ یا ملکی بادشاہی نظام ہوں یا خدا بیزار آشتراکی نظام والا یا منکرین خدا متعدد بتوں کو پوجنے والا مشرک ملک چمنستان بھارت ہی کیوں نہ ہو۔ جس ملک و معاشرے میں بنا مذہب و ملت تفاوت کے، انسانیت کی بہتری بھلائی کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں وہاں وہاں رب دوجہاں کی طرف سے چین وسکون و والی زندگانی میسر ہوتی ہے اور جس معاشرے ہا ملکی عوام اپنے سے کمزور تر کا استحصال کرتے پائے جاتے ہیں ڈنڈہ مار تجارتی بے ایمانی عام ہوجاتی ہے

وعدہ وفائی کی فکر سے ماورا معاشرہ اپنی ڈگر پر چلنے میں مست نظر آتا ہے تب حلال و حرام کی تمیز سے ماورا ایسے معاشرے کے لئے مالک دو جہاں، ظالم ڈکٹیٹر حکمران کا نزول فرمادیتے ہیں یا شہباز شریف جیسے کم عقل دوسروں کے سامنے تماشہ بننے والے، حکمران عوام پر نازل کئے جاتے ہیں۔

اس لئے جاہل و ظالم حکمرانوں کو کوستے رہنے کے بجائے، معاشرتی آداب، ناب تول میں کمی و بیشی سے ماورائیت ، دھوکہ دہی سے اجتناب، راست گوئی وفا شعاری، امانت داری، وعدہ وفائی کو پہلے آپنے میں، پھر اپنے گھر عوائل محلے گاؤں میں رائج کردیں پھر دیکھیں کیسے معاشرہ خود بخود ترقی پزیری کے مدارج طہ کرنے لگتا ہے یا نہیں؟

عالم کا غیر اسلامی ملک جاپان جہاں عالم کے 180 ملکوں کے درمیان، حسن کردار ٹرانسپیریسی عالمی درجہ بندی کے مطابق اولین مقام پر یے تو اسلامی نام پر بننے والا دنیا کا پہلا ایٹمی طاقت ملک، اسلامی جمہوریہ پاکستان، اسی عالمی ایمانداری صاف گوئی درجہ بندی میں 117 وین نمبر پر ہے۔ ایسا کیوں ہے؟
جب کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمدﷺ نے، اپنے رسول آخر الزماں خاتم الانبیاء محمد مصطفی ﷺکے مسند تمکنت پر براجمان ہونے سے پہلے، پورے چالیس سال تک اپنے عملی زندگی سے،اپنے عرب معاشرے میں، ایمانت دار، امانت دار، سچ بولنے والا، صدا وعدہ وفائی کرنے والا آمین و صادق کا نہ صرف لقب پایا تھا بلکہ خاتم النبیں و رحمت اللعالمین ﷺ بننے کے بعد بھی، اپنی باقی ماندہ 23 سالہ زندگی میں، حقوق اللہ کے مقابلے حقوق العباد والا ایمانت دار راست گوئی اور ایک دوسرے کی مدد و نصرت کا درس ہی دیا تھا

لیکن آج کے ہم نام نہاد مسلمان قول و ہدایت رسول ﷺ پر عمل پیرا رہنے کے بجائے, اپنے ڈنڈی مار,بے ایمانی, دھوکہ دہی والی تجارت سے، حرام دولت کماتے ہوئے، اسی حرام کمائی سے، فرض و نقل حج عمرہ مکرر کرتے، اور خیر خیرات کرتے ہوئے، گویا ایک طرح سے اپنی حرام کمائی سے کئے جانے والے اعمال خیرسے، نعوذ باللہ، اللہ ہی کو رشوت دیتے سعی کرتے ہوئے، اپنے سنن ونفل نماز و اذکار سے دنیا میں زندہ رہتے، اپنے لئے بعد الموت دوزخ سے گلوخلاصی اور جنت کے محجوز کئے جانے

کا گر جب ان نام نہاد علماء کرام اولیاء عظام سے جان گئے ہیں، مسلم معاشرہ میں رسول خاتم الانبیاء ﷺ کے، مکرر منع کئے اعمال شرک و بدعات ہم میں ایسے تجاوز کر گئے ہیں کہ غیر مذہب یہود و ہنود و نصاری کے سامنے لوگ ہماری بد اخلاقی، بدکرداری پر نہ صرف ہم پر تھو تھو کرنے لگتے ہیں بلکہ مالک ارض و سماوات بھی، ہمیں اپنے اعمال ہی کی بدولت یہود وہنود و نصاری کے قدموں پر رسوا چھوڑے ہوئے ہے

آج بھی ہمیں اس جدت پسند عالم میں اور اقوام کے مقابلے عزت و توقریتیت پانا ہے تو اعمال صالحہ کے ساتھ ہی ساتھ معاملات کی درستگی بھی کرنی پڑیگی سچائی و راست بازی وعدہ وفائی اور ایمانت داری دیانت داری کو اپنانا پڑیگا۔تب کہیں جاکر ہم مسلمان مومنین میں سے ہوتے ہوئے، اپنے اخلاق حسنہ سے اغیار مشرکین ملحدین تک خاتم الانبیاء کی دعوت اسلام کو ان تک پہنچا پائیں گے اور خود بھی اپنے حسن اخلاق سے دنیا والوں کے سامنے سرخرو ہوجائیں گے انشاءاللہ وما علینا الا البلاغ

پی ٹی وی چینل کے سابق اینکر فیصل الرحمان نے بالآخر استعفیٰ دیتے ہوئے عمران خان کی تعریفوں کے پل باندھتے دیکھے جاسکتے ہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں