28

ترنول تا سنگجانی جی ٹی روڈ پر سڑک کی تعمیر کے لئے من پسند ٹھیکیداروں کو نواز کر سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کا انکشاف

ترنول تا سنگجانی جی ٹی روڈ پر سڑک کی تعمیر کے لئے من پسند ٹھیکیداروں کو نواز کر سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کا انکشاف

اسلام آباد (قاسم جمشید)ترنول تا سنگجانی جی ٹی روڈ پر سڑک کی تعمیر کے لئے من پسند ٹھیکیداروں کو نواز کر سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل استعمال کا انکشاف۔این ایچ اے انتظامیہ محو رقص سڑکوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔این ایچ اے انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ۔ترنول جی ٹی روڈ پر سفر کرنا درد سر بن گیا

۔قابل استعمال سڑکوں کی اکھاڑ پچھاڑ ٹریفک جام رہنا معمول شہری پریشان تعمیر صفر۔جی ٹی روڈ ترنول عوام کیلئے عذاب بن گیا۔۔جی ٹی روڈ گڑھوں کی وجہ سے سفر کرنے والوں سمیت شہریوں کی معمولات زندگی متاثر۔این ایچ اے کی ناقص منصوبہ بندی جی ٹی روڈ ترنول تباہی کے دہانے پر قابل استعمال روڈ کو جگہ جگہ اکھاڑ ڈالا ۔انتظامیہ کو نشاندہی کروانے کے باوجود کان پر جوں تک نہ رینگی۔

گزشتہ دنوں مذکورہ روڈ کا اسکی کارپٹنگ کیلئے بڑے دھوم دھام سے اکھاڑ پچھاڑ کا کام شروع کیا گیا تھا اور ساتھ ہی اس روڈ کو اکھاڑ دیا گیا۔ نامعلوم وجوہ کی بناء پر قابل استعمال جی ٹی روڈ کی اکھاڑ پچھاڑ کا کام شروع کیا گیا۔سڑک کی تعمیر میں استعمال ہونے والی تارکول کی پتلی سی تہہ ساتھ ساتھ ہی پگھل گئی بجری جو بچھائی گئی ہے جو جگہ جگہ سے باہر نکل آئی ہے اور سڑک پر پھر سے اور بھی گہرے اور خوفناک گھڑے نمودار ہو رہے ہیں اور سڑکیں اُکھاڑی گئی سڑک پر بکھرے ہوئے پتھروں اور جگہ جگہ گڑھوں کی وجہ سے لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے

۔روزانہ ایک لاکھ گاڑیوں کی آمدورفت اسی روڈ سے ہوتی ہے۔جی ٹی روڈ ترنول مصروف ترین اور روڈ چلائی جاتی ہے روزانہ ایک لاکھ گاڑیاں اسلام آباد کے مختلف شہر آنے اور باہر جانے والے ہزاروں لوگ جی ٹی روڈ پشاور ترنول روڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ ترنول تا سنگجانی تک اکھاڑی جانے والی قابل استعمال سڑک پر بکھرے ہوئے پتھروں کے ساتھ ساتھ گرد و غبآر میں شدید اضافہ ہوگا جس سے لوگوں کو سخت طبی اور مالی تناؤ کا سامنا ہے۔این ایچ اے پالیسی سازوں کے خیالی منصوبوں نے قابل استعمال کی خوبصورتی اور اس کے ماحولیاتی اثاثوں کو برباد کر دیا ہے۔ترنول تا سنگجانی تک پہلے ہی ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو نہ پایا جا سکا ٹریفک جام رہنا معمول بن گئی تھی

این ایچ اے میں افسران کا عوامی مشکلات میں مزید اضافہ کرڈالا۔26 نمبر چونگی تا سنگجانی میں کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا انڈر پاس بدحالی کا شکار ہو کر کچرہ کنڈی میں تبدیل ہوگئے۔سنگجانی مین اسٹاپ پر تعمیر کیا گیا انڈر پاس گزشتہ 5 سال سے ایم ایچ اے کی نااہلی کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہے عوام حلقوں کی جانب سے کہا گیا این ایچ اے افسران نے قابل استعمال جی ٹی روڈ کو اکھاڑ کر عوامی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا حادثات میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔کیا

حکومت ایسے ٹھیکیداروں سمیت متعلقہ افسران کو برسرعام عبرت کا نشان بنا سکتی ہے جو ناقص مٹیریل استعمال کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔عوام کی این ایچ اے انتظامیہ سے گزارش ہے کے خواب خرگوشاں سے جاگ جائیں اور متعلقہ عوامی مسائل پر دھیان دیں ۔عوامی وسماجی حلقوں نے وزیراعظم پاکستان چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ معاملے کافوری نوٹس لے کر تمام نااہل افراد کے خلاف انکوائری کا آغاز کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں