لانگ مارچ اور مذاکرات !
اور کوئی اپنے مواقف سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہے ،تاہم تحریک انصاف قیادت کا دعویٰ ہے کہ یہ لانگ مارچ پا کستان کی تاریخ کاایک ایسا سب سے بڑا مارچ ثابت ہو گا کہ جس کے سامنے کوئی بھی مخالف طاقت ٹھر نہیں سکے گی ۔اس سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا کہ عوام میں ہر دلعزیز میں باقی سیاسی جماعتوں میں سے کوئی رہنما بھی عمران خان کامقابلہ نہیں کر سکتا اور وہ بجا فرماتے ہیں
کہ انہوں نے پچھلے چھ ماہ جتنے بڑے متواتر جلسے کیے ہیں ،اس سے پہلے کبھی کسی نے نہیں کیے تھے ،اس کے علاوہ خیبر پختون خواہ ،گلگت بلتستان اور ملک کا سب سے بڑا صوبہ ان کے کنٹرول میں ہے ،اس کی وجہ سے انہیں یقین ہے کہ وہ اپنے مارچ کو کامیاب بنا سکتے ہیں،لیکن اس بار بظاہر مقتدر حلقے ان کے ساتھ نظر نہیں آرہے ہیں
یقینی بنانا چاہئے کہ کسی طورانتشار کا خدشہ پیدا نہ ہونے پائے ،اس کی عمران خان یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ ان کا لانگ مارچ پر امن ہوگا اور وہ اسلام آباد میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ہی مجوزہ مقامات تک خود کو محدود رکھیں گے،تا ہم اسلام آباد میں جس طرح کے دفاعی اقدامات اور اعلانات رانا ثناء اللہ کی وزارت نے کر رکھے ہیں اس سے امید کم ہی دکھائی دیتی ہے کہ یہ مارچ پر امن رہ پائے گا۔
ملک میں ایک طرف جمہوریت مخالف قوتیں سر گرم عمل ہیں تو دوسری جانب سیاسی قیادتان کے ہاتھ میں کھولنا بنی ہوئی ہے ،سیاسی قیادت بخوبی جانتے ہیں کہ انہیں استعمال کیا جارہا ہے ،اس کے باوجود استعمال ہورہے ہیں،اس سے قبل سیاسی قیادت وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کے عادی تھے ،لیکن آجکل وکٹ کے دونوں جانب دوسرے کھیل رہے ہیں ،اتحادی خوش فہمی کا شکار ہیں کہ انہیں مکمل سپورٹ حاصل ہے
،جبکہ تحریک انصاف لانگ مارچ کسی حمایت کے بغیر نہیں کررہی ہے ، دونوں میں کامیابی کسے ملے گی ،اس کا دارومدابدلتے حالات پر منحصر ہے ،اگر عوام کی بڑی تعداد نکل آئے تو لانگ مارچ کامیاب ہو جائے گا اور حکومت کو جانا پڑے گا ،اگر عوام نہ نکلے تو حکومت ایسے ہی چلتی رہے گی ۔
عوام عرصے دراز سے کٹ پتلی تماشا دیکھ رہے ہیں ،اس کھیل تماشے کا بار ہا عوام کو بھی حصہ بنایا جاتا رہا اور اب بھی بنایا جارہا ہے ،لیکن اس سیاسی تماشے کی ایک غلطی اور ایک عصبیت پر مبنی فیصلہ قوم کے لئے جو پہلے ہی بہت سی مشکلات کا شکار ہے مذید مصائب میں مبتلا کر سکتا ہے ،یہ ریاست کے لئے ہر اعتبار سے انتہائی نازک موقع ہے کہ کوئی ایسا قدم یا فیصلہ جو انتشار ،بدامنی ،فساد اور افراتفری کا سبب بن جائے،
اس سے گریز کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہو گی،لیکن حکومت ایک قدم پیچھے ہٹنے کے بجائے دو قدم آگے بڑھتے ہوئے تصادم کو دعوت دیے رہی ہے ۔کیا تحریک انصاف قیادت سمجھنے کے لئے تیار ہے کہ لاہور سے راول پنڈی تک تو ان کا لانگ مارچ پر امن رہے گا،لیکن اسلام آباد میں وفاقی حکومت ان کے لئے مشکلات پیدا کر سکتی ہے ، اس بار تحریک انصاف قیادت پوری تیاری کے ساتھ آرہی ہے تو حکومت بھی تیاریوں میں ہے
اور کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہتے ہوں گے ،وزیر اعظم نے مذاکراتی ٹیم کا اعلان کرکے ایک اچھا قدم اُٹھایا ہے ،تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مذاکراتی عمل کے نتائج بھی حوصلہ افزاآئیں ،تبھی ملک وعوام سیاسی عدم استحکام و انتشار سے نجات حاصل کر پائیں گے