81

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ننکانہ صاحب میں کرپٹ مافیا سرگرم

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ننکانہ صاحب میں کرپٹ مافیا سرگرم

اسلام آباد(انویسٹی گیشن سیل سے)

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ننکانہ صاحب میں تعینات ایکسین کاشف اور کلرک جنید مبینہ کرپشن اور ٹھیکیداروں سے ملی بھگت سے ملکی خزانہ کو چونا لگا رہے ہیں، ذرائع کے مطابق شہری محمد ارشد نے سیکرٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ لاہور کو درخواست گزاری ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ضلع ننکانہ صاحب میں ایکسین ،ایس ڈی او،سب انجینئر اور کلرک جنید نے نجی کنسٹرکشن کمپنیاں بنا رکھی ہیں

جن کے نام پر خود ٹھیکیداری کرتے ہیں ضلع ننکانہ صاحب میں 2021 اور 2022 میں کروڑوں روپے مالیت کے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں بوگس بل بنا کر 30جون 2022 سے پہلے خزانہ سرکار سے ایڈوانس پیمنٹ نکالی جبکہ عملی طور پر ترقیاتی کام نہیں کیے گئے، مذکورہ ایکسین اور کلرک جنید نے ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے کمیشن وصول کرکے ٹھیکیداروں کو مرضی کا میٹریل استعمال کرنے کی کھلی چھٹی دے دی

اور ٹھیکیداروں اور محکمہ کے افسران کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کے ذریعے بوگس ادائیگیاں کرکے ملکی خزانہ کو بے دردی سے لوٹا بے، کروڑوں کی قیمتی جائیدادیں و پلاٹ مختلف ناموں سے بنا رکھے ہیں- شہری محمد ارشد نے یہ بھی موقف اختیار کیا کہ ایکسین کاشف اور کلرک جنید نے قیمتی گاڑیاں ذاتی استعمال کے لیے خرید رکھی ہیں، انکے اکاؤنٹ اور انکے فیملی ممبروں کے بینک اکاؤنٹس چیک کیے جائیں تو سارا کچھ سامنے آ جائے گا

– درخواست گزار نے اپنی درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا کہ ایک اوسط درجہ کا کلرک اتنی شاہانہ زندگی بغیر کرپشن کیسے گزار سکتا ہے جس کی تنخواہ معمولی ہو اور چھوٹے درجے کا سرکاری ملازم ہو- محمد ارشد نے اپنی درخواست میں مزید الزام عائد کیا ہے کہ ضلع ننکانہ میں تعیناتی کے دوران ٹھیکیداروں سے مبینہ ملی بھگت کر کےآپس میں بندر بانٹ کرتے ہیں ملکی خزانہ کو نقصان پہنچا کر فوائد حاصل کرنا ان کا وطیرہ ہے

، مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان الزامات کی تحقیقات وزیراعلٰی مانیٹرنگ سیل سی ایم آئی ٹی سے کروائی جائیں- مذکورہ الزامات کے حوالے سے ایکسین کاشف اور کلرک جنید نے میڈیا کو اپنا موقف دینے سے انکار کیا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں