اچھے اور برے کھانے کی تمیز ہم آپ کی صحت کو متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے 37

بھرشت سرکار یا بھرشت سسٹم؟

بھرشت سرکار یا بھرشت سسٹم؟

نقاش نائطی۔
+966562677707۔ ۔

گجرات موربی پل حادثہ 136 اموات پس منظر میں پرانی فلم  سرکار بھرشٹ نہیں،یہ سچ ہے لیکن بھرشٹاچار کے لئے ہی یہ سرکاریں بنتی ہیں یہی سچ ہے۔ ہمیں یاد پڑتا ہے اسی کے دہے میں کرناٹک دیوراج ارس حکومت کے زمانے میں، عام انتخاب ہورہے تھے۔ ہم کس کو اپنا ووٹ دیں، اس سوال پر ہمارے رہبر، ہمارے استاد محترم پروفیسررشیدکوثرفاروقی اصلاحی مرحوم نے،بڑے ہی پتے کی بات بتائی تھی

کہ “آج وہ خلفاء راشدین والا،بوبکر و عمر والا دور نہ رہا، بو بکر و عمر کو ڈھونڈنے کے بجائے، جو میدان کار زار میں موجود چور اچکے لٹیروں میں سے ہی، سب زیادہ سے زیادہ مخلص، اور کم استعداد والے لٹیرے، لیڈروں کا انتخاب، آج کے معاشرے کے لئے انتہائی ناگزیر ہے۔اس سمت ہم عوام کی تساہلی، چور اچکے لٹیروں کے سردار ہی کو، ہم پر حکومت بنانے میں ممد و مددگار ہوسکتی ہے” یہی تو ہوا تھا

2014 عام انتخاب میں، آج کے دور میں کون سیاست دان صد فی آمین و صادق و مخلص ملا کرتا ہے۔ کانگرئس کے بعض حکمران حکومتی ریسورسز کو ایک حد تک لوٹتے پائے جاتے تھے پھر بھی ان کی اپنی تمام تر لوٹ کھسوٹ باوجود، بھارت واسیوں کی تعلیم و تربیت ،صحت عامہ کا خیال، عام ترقیاتی امور، صنعت و حرفت یہاں تک کہ ملکی دفاعی اعتبار سے بھارت کو ایک حد تک خود کفیل بنانے میں مست و مگن، بھارت کو آزادی دلوانے نمایاں کردار نبھانے والی، آل انڈیا کانگریس پارٹی، اپنے دور رس نتائج والے پانچ سالہ طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ، بتدریج بھارت کو ترقی پزیری کے مدارج عبور کروارہی تھی۔

انگریزوں کے ہاتھوں لٹے برباد ہوئے، جس بھارت کو، اپنے پڑوسی دشمن پاک و چین سے 1967 جنگ لڑنے افواج بھارت کو تنخواہ دینے تک کی سکت نہ تھی، اس صورت حال میں بھی، اپنی افواج کو مستحکم کرتے، پاک و چین کی بری نظر سےاسے بچاتے، انگریز وقت کی، عالم کی سب سے بڑی جمہوریت کےسو کروڑ، ان پڑھ جاہل عوام کو، اعلی تعلیم دلوانے، اسکول و کالجز و یونیورسٹیز کے ساتھ ہی ساتھ آئی آئی ٹی آئی آئی ایم کو وجود میں لاتے ہوئے، عالم میں اپنی نڈرتا سے آئرن لیڈی مشہور

، آنجہانی پرائم منسٹر اندرا گاندھی محترمہ نے، جہاں ستر اسی کے دہے تک، دیش واسیوں کو، اعلی تعلیم دلواتے ہوئے، انہیں عالم بھر میں روزگار کے لئے بھیج کر، ان کی کمائی سے آئے زر مبادلہ ہی سے، دیش کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے، اور پھر ستر کے دہے بعد عرب کھاڑی دیشوں سے آئے، پیٹرو ڈالر من و سلوی سے، بھارت کو، انتہائی تیز رفتار ترقی پزیری کے مدارج طہ کراتے کراتے،

اس وقت کے پرائم منسٹر آنجہانی راجیو گاندھی جی نے، اپنے جدت پسند و ترقی پزیر ایکیسویں صدی کے عملی نعرہ کے ساتھ، بھارت کو پچھڑے ممالک کی صف سے نکال کر،ترقی پذیر ممالک کی صف میں لاکھڑا کرنے کا ساہس و عظم درشایا تھا،جس کے باعث ہی ایکسویں صدی کی ابتداء ہی میں، عالم کے معشیتی پنڈتوں نے، بھارت کے انتہائی تیز رفتار ترقی پزیری مدارج طہ کرتے اسلوب کو دیکھتے ہوئے، 2030 بھارت کو عالمی کی حکمرانی دوڑ میں چائنا سے آگے ہونے کی پیشین گوئی کر دی تھیں

۔ گاندھی نہرو پریوار ہی کے نقش قدم پر، بھارت کے تیرھویں وزیر اعظم شری من موہن سنگھ نے، اپنے معشیتی اعلی علم و تجربہ کی بنیاد پر، اپنے دور اقتدار 2004 تا 2014، بھارت کو، انتہائی تیز رفتار ترقی پذیر ملک، کچھ اس طرح بنادیا تھا کہ، عالمی طاقت صاحب امریکہ و مستقبل کا عالمی حکمران بننے والے ملک چائنا نے، انتہائی شاطرانہ چال چلتے ہوئے، گودھرہ کانٹ گجرات فساد سے، اپنی بربریت و قتل و غارت گری کی وجہ ہی سے، پورے 12 لمبے سال تک، امریکی سیاحتی ویزہ تک سے محروم رکھے گئے،

مودی جی کو، اربوں ڈالر کے امدادی فنڈ استعمال سے، قاتل گجرات ہی کو مسیحاء ھند کے طور پروجیکٹ کرتے ہوئے، پینسٹھ سالہ بھارت پر راج کررہی کانگریس ہی کو بھرشٹار کے الزامات میں گھیرکر، بھارت کی تاریخ کے سب سے تیز ترقی پذیر دور، من موہن سنگھ حکومت ہی کو، اکھاڑ پھینک،”سب کا ساتھ سب کا وکاس”، اور “اچھے دن آنے والے ہیں” جیسے سہانے اور دل لبھاؤنے نعروں کے بیچ، ایک ڈھکوسلے وائبرںٹ گجرات ماڈل کو دکھاکر، 56 ” سینے والے قاتل گجرات کو ہی مسیحاء ھند کے طور 130 کروڑ بھارت واسیوں پر لاد دیا گیا تھا۔ اور نتیجہ اس 8 سالہ مودی راج میں،

بھارت کی معشیتی تباہی و بربادی، دشمنان ھند کی سازشوں کو، از خود طشت از بام کرنے کے لئے کافی ہے۔وائبرنٹ گجرات ماڈل کی حقیقت کو سو سالہ انگرئز وقت کے موربی جھولتے پل کی تباہی اور 136 معصوم گجراتیوں کی حادثہ اموات، جگ ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔ملک و وطن کے نامور قلم کار ساہتیہ کار، آن حکومتی سازشوں ،کمیوں خامیوں ہی کو، اپنے مقالات، ناولوں اور فلم کہانیوں کے واسطے سے عوام تک پہنچاتے ہوئے

عوامی آگہی پیدا کرنےکی ناکام کوشش کرتے رہتے ہیں اور ہم ملکی عوام اپنے ارباب حل عقل و فہم کے ادراک و آگہی پیغام کو، یکسر نظر انداز کرتے ہوئے، ان چور اچکے لٹیرے سیاست دانوں ہی کے،منافرتی مکر جال میں پھنسے، انہیں چنتے آئے ہیں۔ زیر نظر عکس بند منظر کشی، کسی ھندی فلم کا ایک حصہ ہے جو کسی بھائی نے گھرات موربی جھولتے پل حادثہ میں مرنے والے 136 دیش واسیوں کے پس منظر میں، سائبر میڈیا پر وائرل کیا ہے۔ اس فلم میں جہان اپنے بے قصور مرنے والے ایک بچے کیلئے،

فلم کا ھیرو، فلم کے تمام ویلن کاخاتمہ کرتے درشایا گیا ہے، وہین اب یہ 130 کروڑبھارت واسیوں کی ذمہ داری ہے کہ،اپنے اندھ بھگت کہ مودی بھگتوں کو نوازنے کے لئے ،ملکی نئم قانون کو درکنار کر، ہزاروں دیش واسیوں کی جان سے کھلواڑ کرنے والے سیاست دانوں کو کیف کردار تک کس طرح ہم پہنچاتے ہیں؟ فلم میں درشائے، قانون کو اپنے ہاتھوں میں لئے، انتہائی اقدام کے بجائے، ابھی کچھ دنوں بعد منعقد پزیر ہونے والے گجرات ریاستی انتخاب میں، اپنے قیمتی ووٹوں کا استعمال کرتے ہوئے، ان سیاسی ولن سنگھیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا ہے۔ سنگھی نازی۔ ارایس ایس ذہنیت، پہلے بھی،

اچھی بھی تیز تر رفتار ترقی پذیر چل رہی، من موہن سنگھ سرکار کے خلاف، اچھے دن کے سہانے سپنوں کے ساتھ، بھارت واسیوں پر لاد دی گئی تھی اور پھر دوبارہ اسی آر ایس ایس کی طرف سے، عوامی سوچ و وچار پر جھاڑوپھیرنے، ایک نئے، دل لبھاؤنے انداز میں، بجلی پانی کے لالی پاپ کے ساتھ، میدان میں، سنگھی بی ٹیم، اتاری گئی ہے۔ اب یہ دیش واسیوں کو طہ کرنا ہے کہ اپنے ووٹوں کی طاقت سے، اپنے پینسٹھ سالہ کانگریس راج کے ساتھ، انگرئزروں کے ہاتھوں لٹے، برباد چھوڑ گئے

، غریب ترین و پس ماندہ ملک بھارت کو،2014 تک،سب سے تیز ترقی پذیر ملک بناتے ہوئے، اور اپنی پیدل یاترا، بھارت جوڑو ابھیان سے ، 8 سالہ سنگھی نفرتی ماحول کو ختم کرتے ہوئے، کانگرئس کو اقتدار میں واپس لاتے ہیں، یا ترقی پذیر بھارت کو اپنی لوٹ کھسوٹ سے، معشیتی طور تباہ و برباد کرنے والے نفرتی سنگھی رام راجیہ کو چنتے ہیں یہ دیکھنا باقی رہ گیا ہے وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں