تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ میںجس دن سے افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس دن سے لے کر آج تک بس 34

سیاست نہیں ریاست بچائیں !

سیاست نہیں ریاست بچائیں !

تحریک انصاف پر حملے کے خلاف پی ٹی آئی کی طرف سے تیسرے روز بھی ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا، کئی شہر میدان کارزار بنے ہوئے ہیں، لیکن اس سارے احتجاج کے باوجود ابھی تک لانگ مارچ میں قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی ہے، پی ٹی آئی قیادت تین افراد کو حملے کا ذمہ دار قرار دیے رہے ہیں ،ایف آئی آر درج ہونی چاہئے اور کاروائی آگے بڑھنی چاہئے ،

یہ سب کا مطالبہ ہے کہ انصاف ملنا چاہئے، مگر آ تک انصاف کسی کو ملا نہ مجرموں کو نشان عبرت بنایا جاسکا ہے ،اس ایسا لگ رہا ہے کہ کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا،اگر بدلتے حالات و واقعات کو سامنے رکھاجائے تو یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے مزاج کے مطابق اس الزام کی صداقت پر ڈٹے رہیں گے اور مزاحمت کا عمل بھی جاری رکھیں گے۔
تحریک انصاف قیادت نے دوبارہ ایک بار پھرلانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے ،اگر وزیرآباد میں پیش آنے والے وقوعے کو سامنے رکھاجائے تو لانگ مارچ کیلئے سیکورٹی خطرات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا

،حکومت پنجاب کو اضافی انتظامات کرنا پڑیں گے ،تاکہ سیاسی قائدین کے ساتھ لانگ مارچ میں شامل کارکنان کا تحفظ بھی یقینی بنایا جاسکے ،اس لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی کے مطالبات کی منظوری کے امکانات کے بارے حتمی رائے ممکن نہیں ،تاہم ماضی کے چھوٹے بڑے سیاسی لانگ مارچوں کی نظیر سامنے رکھی جائے تو مطالبات کی منظوری کا یقینی امکان تو نظر نہیں آرہا ،لیکن لانگ مارچ جیسی بڑے پیمانے کی سیاسی ہلچل سے سیاسی ایجنڈے میں ایک حدتک جہاں زور ضرور پیدا ہو سکتا ہے

،وہیں حکومت کو بھی دبائو میں لایا جاسکتا ہے ۔پی ٹی آئی قیادت اپنے لانگ مارچ اور احتجاج کے ذریعے بڑی حد تک اپنے سیاسی ایجنڈے میں کامیاب نظر آرہے ہیں ، اتحادی حکومت دبائو میں ہے اور اس دبائو کے نتیجے میں ہی غلط فیصلے ہو رہے ہیں ،ایک طرف احتجاج روکنے کی پلانگ کی جارہی ہے تو دوسری جانب سیاسی مخالفین کو انتقامی سیاست کا نشانہ بنایا جارہا ہے ، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف مقدمات بنانے کے ساتھ گرفتاریاں کی جارہی ہیں ،اس سے حالات ساز گار ہو نے کے بجائے مزید خراب ہوتے جارہے ہیں ،حکومت کا کام انتقامی سیاست کرنا نہیں ،افہام تفہیم کے ذریعے معاملات سلجھانا ہو تا ہے

،لیکن اتحادی حکومت اینٹ کا جواب پتھر سے دینے پر تلی ہے ،حالانکہ حکومت مخالف دھڑے کے مطالبات میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ جس پر بات چیت نہ کی جاسکے یا پیش رفت کی گنجائش پیدا نہ کی جاسکے ،اتحادی اقتدار ہاتھ سے نکلنے کے خوف سے معاملات سلجھانے کیلئے تیار ہیں نہ عوام کی عدالت میں جاناچاہتے ہیں ،اس لیے انتخابات کروانے سے مسلسل بھاگ رہے ہیں۔
یہ صورت حال سیاست اور جمہوریت کے مفاد میں بہتر نہیں ہے ،ملک سیاسی بحران در بحران کا شکار ہو رہا ہے

اور سیاسی قیادت ادارک کر نے کے بجائے دست گریباں ہے ، ملکی سیاست جب اتنی غیر واضح ہونے لگے تو حکومت کے ساتھ جمہوریت کامستقبل بھی ڈواں ڈول ہوتا نظر آنے لگتا ہے ،حکومت اور اپوزیشن کے سیاسی دھڑوں کو چاہئے کہ سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھاوا دینے کے بجائے اپنے سیاسی معاملات کو مفاہمت اور مصالحت سے طے کرنے کی کوشش کریں ،کیو نکہ یہ ایک ایسا واحد طریقہ ہے کہ جس میں اپنا سیاسی نقصان کیے بغیر مسائل کا حل نکلا جاسکتا ہے ،حکومت لانگ مارچ واحتجاج زور زبردستی روک سکتی ہے نہ اپوزیشن لانگ مارچ کے ذریعے حکومت کا خاتمہ کرسکتی ہے ،پی ٹی آئی کے سابقہ
لانگ مارچ اور طویل دھرنوں سے جہاں واضح ہو چکا ہے ،وہیں حکومت کو بھی ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ بڑے پیمانے کی عوامی ہلچل کسی حکومت کو فوری طور پر بدل نہ بھی سکے تو اس سے سیاسی فضا میں تبدیلی کی ہوا ضرور چل پڑتی ہے ۔
اس وقت ملک میں جگہ جگہ ہنگامہ آرائی اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جو کہ اس نازک موقعے پر مناسب نہیں ہے، ملک دشمنوں نے انتشار پھیلانے میں جزوی کامیابی تو حاصل کر لی ہے، لیکن پی ٹی آئی کارکنان کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کہ جن سے وطن عزیز کے دشمنوں کے ناپاک ارادے کامیاب ہو جائیں،اس ملک کی بقاء میں ہی سب کی بقا ء ہے ،اگر ملک نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے

،اس پہلے کہ دیر ہو جائے سیاست نہیں ریاست بچائیں،اس کیلئے سب کواپنی ذاتی اَنا کی نفی کر نا ہو گی ،وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی چاہیے کہ لانگ مارچ واقعے پر روایتی مذمتی بیانات سے اگے بڑھتے ہوئے نہ صرف مکمل، جامع، شفاف اور نتیجہ خیز تحقیقات کو یقینی بنائیں، بلکہ کیا ہی اچھا ہو کہ بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود جاکر عمران خان اور دیگر زخمیوں کی عیادت بھی کریں، اس سے نا صرف ملک میں کافی عرصے سے جاری سیاسی محاذ آرائی میں کمی ہوگی، بلکہ ان کی تیزی سے گرتی ہوئی ساکھ بھی بہتر ہو جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں