44

پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشبندی مجددی

پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشبندی مجددی

طلحہ احمدبابر۔۔ہارون آباد۔ضلع بہاولنگر
0303-9125234

مکرمی! اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین اور سنت مبارکہ میں سے ہے۔ اللہ ربّ العزت جب کسی قوم کی بگڑی ہوئی حالت کو سدھارنے کا ارادہ فرماتا ہے تو وہ اپنے فضل اور نعمتوں کا نزول اسی معاشرے کے بہترین افراد کے ذریعے کرتا ہے اور پھر یہی بہترین افراد اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عطا کردہ بصیرت، فہم و ذکاء اور علم و تقویٰ سے راہ گم گشتہ معاشرے کے افراد کے نظریات اور غور وفکر کے زاویوں کو بدل دیتا ہے۔ سچ کو جھوٹ سے الگ کرتا ہے

، نیکی کو بدی سے الگ کرتا ہے۔ نظریہ کے نام پر جھوٹ فریب دھوکہ کی بیخ کنی کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اخلاقی پستی کو بلندی اور پھر بلندی سے کمال درجہ تک پہنچاتا ہے۔ پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشبندی مجددی انہی بہترین لوگوں میں سے ایک ہیں جنہیں اللہ نے موجودہ صدی میں دین کی خدمت، معاشرے کی

اصلاح اور انسانیت کی خدمت کے لیے چن لیا ہے۔ پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشبندی مجددی کو 6 نومبر 1982 میں امت محمدیہ میں پیدا ہونے کا اعزاز حاصل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اللہ ربّ العزت کا آپ پر فضل و کرم ہوا اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر وقت آپ کے شامل حال ہیں۔

  پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشنبدی
پروفیسر حافظ ڈاکٹر غلام محی الدین نقشنبدی

آپ کا حسب و نسب بڑا عالی شان ہے آپ کا اسم گرامی غلام محی الدین اور سلوک و طریقت میں آپ نقشبندی ہیں، آپ کے والد محترم حافظ محمد شفیق رضا اور دادا جان الحاج الحافظ القاری بشیر احمد نقشبندی جو 60 سال تک منبر رسول پر بیٹھ کر لوگوں کے دلوں کو علم کی روشنی سے منور کرتے رہے،

اللہ کے محبوب بندوں میں سے ایک ہیں۔ آپ کی علمی شہرت اللہ کے فضل اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل دور دور تک پہنچی آپ اس قدر معروف ہوئے کہ ٹیلی ویژن، سوشل میڈیا، انٹرنیٹ، صحافت و اخبارات اور میڈیا کے بہت سے ذرائع پر آپ کا تذکرہ ہوتا ہے۔ بچپن میں جامعہ رضویہ مظہر الاسلام ہارون آباد سے قرآن پاک حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی بعد از آپ کے والد گرامی آپ کو لے کر آفتاب ولایت حضور باباجی سید محمد علی شاہ صاحب البخاری سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت کرمانوالہ شریف کی محفل پاک میں لے آئے جہاں باباجی سرکار نے آپ کو اپنی صحبت کا شرف بخشا اور دو وظائف کی اجازت دی۔

آپ کے والد گرامی حاصل پور کے قصبہ چھونا والا میں شفٹ ہوگئے وہیں آپ نے اپنے والد گرامی سے ابتدائی علوم دینیہ حاصل کئے۔ چھونا والا میں ہی میٹرک، ایف۔اے اور بی۔اے امتیازی نمبروں سے پاس کیا، اس کے بعد آپ نے طب کے شعبے میں مخلوق کی خدمت کرنے کے لیے D.H.M.S کورس کیا اور اسی دوران آپ نے فاضل عربی اور A.T.T.C بھی کیا پھر آپ بہاولپور تشریف لے گئے جہاں گورنمنٹ کالج فار ایلیمنٹری ٹیچرز بغداد روڈ سے بی۔ایڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی، اس دوران ادارہ مصباح القرآن بہاولپور سے درس نظامی مکمل کی اور شہادت العالیہ میں آل پاکستان میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

اسی دوران میں ہی آپ کو عظیم اساتذہ کرام حضرت قبلہ پروفیسر منشاد، پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد اکرام الازہری، حضرت پروفیسر ولی محمد مصنف کتب کثیرہ حضرت قبلہ مفتی فیض احمد اویسی جیسے اساتذہ کی صحبت و سنگت میسر آئی۔ دورہ حدیث شریف کیساتھ آپ نے اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے شعبہ عربی زبان وادب سے ایم اے عربی میں گولڈ میڈل حاصل کیا جو اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں آپ کو پہنایا گیا، ایم اے اسلامیات میں سلور میڈل حاصل کیا۔

اس دوران مصباح القرآن میں درس نظامی کی تدریسی کی پھر تین سال تک گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول 83 فتح میں تدریسی خدمات انجام دیں اور اسی دوران ایم فل عربی بھی مکمل کی اور نہایت علمی مقالہ بعنوان ” اخبار النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.قبل بعثتہ فی العشر الجاھلی” مدینہ منورہ کی نورانی فضا میں مکمل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا اس کے بعد شعبہ حدیث و سیرت کے زیر اہتمام کل پاکستان تحریری مقابلہ” امن و سلامتی کی اہمیت و ضرورت و عصری تقاضے” پر مقالہ لکھا اور کل پاکستان میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے ملک و قوم کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے شہر ہارون آباد کا نام بھی دنیا میں مشہور کیا۔

اس دوران آپ نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان دونوں سبجیکٹس عربی و اسلامیات میں پاس کیا اور گورنمنٹ رضویہ اسلامیہ گریجویٹ کالج ہارون آباد میں شعبہ عربی کے چیئرمین بن گئے پھر آپ نے پی ایچ ڈی کا سفر شروع کردیا اور ” الامن و السلام فی الشعر العربی السعودی المعاصر” پر نہایت اہم وقیع اور مفید موضوع پر تھیسز مکمل کرکے 2018 میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، اسی دوران ملک بھر کے بے شمار رسائل و جرائد میں آپ کے مضامین چھپتے رہے یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے

مختلف ٹی وی چینلز پر بھی آپ کے پروگرامز آتے ہیں عرصہ پانچ سال سے آپ 92نیوز کے اہم ترین پروگرام صبح نور میں بھی تشریف فرماہوتے ہیں اسی طرح چند سالوں سے جیو چینل پہ بھی اجتہاد پروگرام کرتے ہیں دیگر چینلز پہ بھی وقتاً فوقتاً آپ کے افکار وخیالات سے استفادہ کا موقع ملتاہے آپ کے مسلسل پروگرام ABRE KARAM TV پر اپ لوڈ ہوتے ہیں آپ نے ’’دروسِ اخلاق‘‘کے عنوان سے مختلف شہروں میں اہم اخلاقی واصلاحی وروحانی سلسلہ شروع کیایے جو کہ تصوف کی جان ہے آپ کا اصل فوکس بھی نسل نو میں اسلامی اخلاقی اقدار کا فروغ ہے جس میں تحریر وتقریر سے زیادہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے

جو یہاں بدرجہ اتم موجود ہے روزنامہ 92نیوز میں آپ کے مضامین اکثر چھپتے رہتے ہیں جو عنقریب کتابی صورت میں بھی دستیاب ہوں گے سیرت بحر کرم، قرآنی اخلاقیات، ایمان افروز باتیں،اخبار النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبل بعثتہ فی الشعر الجاہلی،عہد نبوی میں خواتین کی نعتیہ شاعری اور عصرحاضر میں پیغامِ ختمِ نبوت آپ کی اہم تصانیف و تالیفات ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں