72

فرزند علی سرور ہاشمی کی ایک قیمتی کاوش

فرزند علی سرور ہاشمی کی ایک قیمتی کاوش

نوید ملک( اسلام آباد)

فرزند علی سرور ہاشمی نوجوان شاعر، محقق اور نقاد ہیں اور تحقیقی قلمی منصوبہ جات کو پای? تکمیل تک پہنچا کر اپنے ہنر کی رونمائی کر نے میں مصروف ہیں۔نوجوان نسل میں کئی شعراء اور ادباء ایسے ہیں جو مختلف اصناف میں طبع آزمائی کر رہے ہیں مگر مطالعہ اور تحقیقی دوائر سے آزاد ہیں۔میں ذاتی طور پر کئی ایسے شعراء کو جانتا ہوں جن کے نام ہر ادبی نشست میں جھلملاتے تھے

مگر ان کی وفات کے بعد ان کا کلام تو دور کی بات ان کا نام تک بجھ چکا ہے۔لہذا ایسے محقق قابلِ قدر ہیں جو تاریخ کے آئینے میں معتبر ادباء کے نقوش ڈھونڈ کر نسلِ نو تک ان کے علمی و قلمی خزینے پہنچانے کی سعی کرتے ہیں۔”محسنِ ادب ایوب محسن(شخصیت اور فن) فرزند علی سرور ہاشمی کا تازہ تحقیقی کام ہے جو کتابی شکل میں منظر عام پر آ چکا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت قیمتی کاوش ہے

جس سے ہر لکھاری اور ادب کے قاری کو استفادہ کرنا چاہیے۔یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب ایک گلستاں ہے جہاں سے ہر کوئی اپنی پسند کی خوشبو سے دل معطر کر سکتا ہے۔پہلے باب میں ایوب محسن مرحوم کی زندگی اور شخصیت کے بارے میں خوبصورت اظہاریے اور خاکے پڑھنے کو ملیں گے۔

ایک اضافی خوبی یہ بھی ہے کہ آپ کو ان کی زندگی کے ساتھ ساتھ راولپنڈی کے کئی دوسرے شعراء و ادباء کے تعارفیے بھی ملیں گے۔ آپ کو ایک ایسی کہکشاں میسر آئے گی جو آپ کے لمحات کو مزید منور کرے گی۔اگر آپ اچھی شاعری سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور یاد رکھے جانے والے اشعار اپنے اذہان پر کھولنا چاہتے ہیں تو دوسرے باب کا مطالعہ کریں۔یوں آپ کو الگ سے کوئی شعری مجموعہ خریدنے کی کوئی ضرورت نہیں۔تیسرے باب میں آپ کو ایوب محسن کی نثری کاوشیں پڑھنے کو ملیں گی

جو سنجیدہ ادبائ، شعراء اور قارئین کے لیے نہایت اہم ہیں۔ مضامین جس طرح میری نظر سے پہلی بار گزرے ہیں اسی طرح کئی لوگوں کی نظروں سے بھی پہلی بار گزریں گے مگر ان کے ذائقے ہمیشہ کے لیے نگاہوں پر ثبت ہو جائیں گے۔مضمون سفیرانِ محبت(حضرت میاں محمد بخش) پڑھ کر آپ پر محسن ایوب کی شخصیت کھلنے لگے گی۔آپ نے صوفیانہ کلام کے مختلف پہلوؤں(فکری، فنی، صوتی) کا خوبصورتی سے جائزہ لیا ہے

۔اسے پڑھ کر نہ صرف شعراء اپنے کلام کو جدید تناظر میں پرکھنے کے قابل ہوں گے بلکہ محققین میاں محمد بخش کے کلام پر تحقیقی کام مزید آگے بڑھا سکیں گے۔اسی طرح” نثری نظم، ایک نیا مطالعہ ” میں بھی کئی قیمتی جواہر پوشیدہ ہیں۔اس کتاب کے چوتھے باب میں ایوب محسن کے فکری و فنی محاسن کا کمال مہارت سے جائزہ لیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اشعار کے ساتھ اوزان بھی لکھے گئے ہیں

اور اسی بحر میں اساتذہ کے اشعار بھی درج کیے گئے ہیں۔مختلف صنعتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔علم بیان سے شغف رکھنے والے ادب کے طلباء کے لیے یہ باب بہت فائدہ مند ہے۔المختصر یہ کتاب دراصل چار ابواب نہیں بلکہ چار کتابوں پر مشتمل ہے جن کے مطالعہ سے مزید مطالعہ کے در وا ہوتے ہیں۔فرزند علی سرور ہاشمی نے ایک قیمتی تحفہ ادبی دنیا کو دیا ہے۔آپ نے نہایت خوبصورت پیرائے میں مدلل گفتگو کی ہے۔

آپ کتاب پڑھنا شروع کریں گے تو کسی ناول کی طرح آپ حظ اٹھائیں گے۔ماضی کی چلتی پھرتی، ہنستی مسکراتی تصاویر چشمِ تصور پر ابھرنے لگیں گی۔فنی و فکری، سماجی، تہذیبی اور تخلیقی حوالے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔فرزند علی سرور ہاشمی کے کئی اور بھی تحقیقی منصوبہ جات ہیں جو ان شاء اللہ بہت جلد منظر عام پر آئیں گے اور ہمیں انتظار رہے گا۔اس کتاب کی اشاعت پر دلی مبارک باد۔ کتاب رمیل ہاؤس آف پبلیکیشنز، کمیٹی چوک راولپنڈی نے شائع کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں