تحریک انصاف کے رہنما عمران خان نے بالآخر حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا آغاز کر دیا ہے،اس سیاسی احتجاج سے حکومت 37

سیاسی انتشار سے معاشی بحران !

سیاسی انتشار سے معاشی بحران !

حکومت نے بڑھتی مہنگائی کے پیش نظرکچھ دنوں کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اس فیصلے سے عوام کی زندگی اور بڑھتی مہنگائی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا ،دنیا بھر کے ممالک عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کے اتار چڑھائو کے تناسب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بیشی کرتے ہیں، مگر ہمارے ہاں عالمی مارکیٹ میں جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے

تو اس بوجھ کو حکومت فوراََ عوام پر منتقل کر تی ہے، مگر جب عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کبھی عوام پرسے بوجھ کم نہیں کیا جاتا ، حالانکہ حکومت نے چھ مہینے قبل سے معاہدے کر رکھے ہوتے ہیں، اگر حکومت عوام پر بوجھ نہ بھی ڈالے تو قومی خزانے پر بوجھ نہیں پڑتا،،لیکن حکومت عوام کو رلیف دینے کے بجائے اپنے حواریوں کا فائدہ دیکھتی ہے،حکومتی وزراء نے پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں اور ڈیلرز سے کئی قسم کے عہدوپیمان کر رکھے ہوتے ہیں، اس بنا پر عوام پر بوجھ ڈال کر انہیںفائدہ پہنچایا جاتا ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اُٹار چڑھائو سے فرق پڑتا ہے ،مگر پا کستان میں صورتحال قدر مختلف دکھائی دیتی ہے ،عالمی مارکیٹ میں جب تیل کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو فوری طور پر ملک بھر میں قیمتیں بڑھادی جاتی ہیں ،مگرجب قیمتیں کم ہوتی ہیںتو حکومت کو سانپ سونگھ جاتا ہے، اس کی وزیر اعظم سے منظوری لینے میں ہی کئی دن لگ جاتے ہیں، عوام کو جب ریلیف کی نوید سنائی جاتی ہے

، تب عالمی مارکیٹ میں پھر سے اتار چڑھائو آجاتا ہے، حال ہی میں عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کافی کمی ہوئی تھی، لیکن حکومت نے عوام کو ریلیف نہیں پہنچایا، جس کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے تہیہ کر لیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف نہیں دینا ہے،حالانکہ حکومتی صفوں میں شامل کئی ایسی جماعتیں موجود ہیں،جو کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہیں، لیکن وزیر اعظم اور ان کے وزیر خزانہ لیت و لعل سے کام لیتے نظر آرہے ہیں۔
اتحادی اقتدار میں مہنگائی کا خاتمہ اور عوام کو رلیف دینے کے وعدوں اور دعوئوں کے ساتھ آئے تھے ، مگر سات ماہ بعد سب وعدے اور دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ،حکومت کبھی وزیر خزانہ بدل کر اور کبھی سابقہ حکومت کو مود الزام ٹھرا کر ڈنگ ٹپائو پروگرام پر عمل پیراں ہے ، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل تبدیل کئے گئے کہ عوام کو ریلیف پہنچانے میں ناکام رہے ،لیکن اسحاق ڈار نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا کر کو نسے تیر مارے ہیں ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی آمد کے ساتھ ہی مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت کو نیچے اوپر ضرور کیا گیا،لیکن کچھ دن میں ہی سارا کھیل ختم ہو گیا ہے

،ایک طرف ڈالر کی پرواز اپنے زور پر ہے تو دوسری جانب معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ڈالر نیچے لانے اور آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے کا کوئی وعدہ بھی ایفا نہیں ہوسکا ہے،حالانکہ اس صورت حال میںحکمرانوں سے زیادہ ایک عام شہری بخوبی آگاہ ہے کہ جب تک ملک میں سیاسی طور پر استحکام نہیں آئے گا، تب تک ملک کے معاشی حالات درست نہیں ہو سکتے ہیں۔
اتحادی حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام جڑا ہے ،اس کے باوجود سیاسی بحران کا خاتمہ کرنے کیلئے تیار نہیں ،کیو نکہ انہیں اپنے ہاتھ سے اقتدار جاتا دکھائی دیتا ہے ،اتحادی ہوس اقتدار میں قو می مفادات کو دائو پر لگارہے ہیں،ایک طرف اتحادی حکومت ہار کے ڈر سے انتخابات سے بھاگ رہی ہے

تو دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت عوامی لانگ مارچ کے ساتھ سڑکوں پر سراپہ احتجاج ہے ،عوام کی اکثریت فوری انتخابات کا مطالبہ کررہےہیں،اس سے پہلے کہ عوام کا ایک ہجوم اسلاباد گھیر لے، حکمران طبقے کو فی الفور عام انتخابات کے بارے میں سوچ و بچار کرنی چاہیے،فوری انتکابات کے بغیر سیاسی بحران ٹلنے والا نہیں ،سیاسی بحران جب تک نہیں ٹلے گا ،معاشی بحران پر قابوں پایا نہیںجاسکے گا ،

اس لئے حکمران طبقہ ملکی مفادمیں عام انتخابات کی جانب بڑھے، تاکہ ملک سے سیاسی کشیدگی کا خاتمہ ہو سکے۔ملک میں ایک طرف سیاسی کشیدگی بڑھتی جارہی ہے تو دوسری جانب معاشی بحران قابوسے باہر ہوتا جارہا ہے ،ملک دیولیہ ہونے کے قریب ہے اور اتحادی ملک بچانے کے بجائے اپنا اقتدار بچانے میں لگے ہیں ،جبکہ پی ٹی آئی قیادت کا سارا زور لانگ مارچ کامیاب بنانے پر ہے ،ملک وعوام کی کسی کو کوئی فکر نہیں ہے ،ملک قر ضوں کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے اور عوام بڑھتی مہنگائی کے بوجھ تلے سسک رہے ہیں،

اتحادی حکومت عوام کو حقیقی رلیف دینے کے بجائے مصنوعی اقدامات کا سہارا لے رہی ہے ،حکومت نے کچھ دن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر مہنگائی میں کمی لاسکتی ہے نہ عوام کو رلیف پہچاسکتی ہے ،اس کیلئے حکومت کو امریکہ کی پابندیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ،ایران ، روس سے پٹرولیم مصنوعات کم سے کم قیمت پر خریداری کرنا ہو گی، تاکہ عوام کو حقیقی ریلیف پہنچایا جا سکے

،اگر حکومت واقعی عوام کوریلیف دینے میںکامیاب ہوجاتی ہے تو پھر اسے کسی لانگ مارچ سے خطرہ ہے نہ کوئی طاقت اسے بزورِبازو ہٹا سکتی ہے،لیکن اگراپنے اقتدار بچانے میںعوام مخالف فیصلے جاری رہے تو عوام خودہی انہیں اقتدار سے نکال باہر کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں