اچھے اور برے کھانے کی تمیز ہم آپ کی صحت کو متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے 42

یہ ہم پر ہے جو اپنی سابقہ ​​طاقت وقوت پر واپس آنا چاہتے ہیں

یہ ہم پر ہے جو اپنی سابقہ ​​طاقت وقوت پر واپس آنا چاہتے ہیں 

نقاش نائطی۔
+966562677707۔

جس ان دیکھی قوت نے، سعودی ٹیم کو فیفا ورلڈ کپ قطر میں، دنیا کی دوسری سب سے پسندیدہ و طاقتور ترین ٹیم ارجنٹائن کو شکست فاش دینے پر مجبور کیا یہ ہم ہندوستانی مسلمانوں کے لئے، تازیانہ عبرت ہے، کہ جب 52 ویں رینک والی سعودی ٹیم، اپنے کوچ کی ہمت افزائی کے بعد، دنیا کی دوسری رینکنگ فیورٹ ناقابل تسخیر، ارجنٹائن ٹیم کو شکست فاش دے سکتی ہے تو پھر، ہم ہندوستانی مسلمان کیوں نہیں،

اپنے سابقہ مقام افتخاریت کو حاصل کرنے والے بنیں؟ متحدہ ہندوستان پر 800 سو سال سے زاید عرصہ کی حکمرانی کے ساتھ، اور دنیا کے 80 فیصد رقبہ پر، 1300 سالہ شاندار حکمرانی کرنے والے ہم مسلمان، جس نے دنیا کو فتح کرنے کا اپنا سفر صرف 313 غیر ہنر مند اور غیر تربیت یافتہ سپاہیوں سے07 ہجری میں مدینہ منورہ کے قریب بدر کی سنگلاخ وادی سے شروع کیا تھا، اور دیکھتے ہی دیکھتے اپنے جہادی جذبات و حسن اخلاق، نیزہ تیر و تلوار نیزے بازی اور سب سے اہم، اپنی رب دوجہاں کی مدد و نصرت کے ساتھ، 80% عالم کو اپنا زیر نگین بنالیا تھا۔ ہم اپنی کمیوں خامیوں سے چھٹکارا حاصل کر،

ہمارے درمیان موجود، سو سے زاید مختلف مذہبی، مسلکی، فرقہ بندیوں سے ماورائیت اختیار کئے، کلمہ توحید کے پرچم تلے، اپنے آپ کو متحد کرتے ہوئے۔ اپنے پورے جوش و خروش توانائی اور اتحاد کے ساتھ، پھر ایک مرتبہ، حکمرانی عالم کی دوڑ میں،یہود و ہنود و نصاری کے صف بستہ، واپس آتے ہوئے، عالم انسانیت کو، اپنے حسن اخلاق سے فتح کرسکتے ہیں۔ شرط صرف ایک ہی ہے، حقوق اللہ سے زیادہ، حقوق العباد کی فکر کرنے والے بنیں۔ مخلوق خدا کی خدمت سے خالق کائینات کی رضا حاصل کرنے والے بنیں، حکم اولی آسمانی کتاب قرآن مجید “اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ، خَلَقَ ٱلْإِنسَٰنَ مِنْ عَلَقٍ”

“اپنے پیدا کئے رب کے نام سے پڑھو جس نے انسان کو ایک (خون کے) لوتھڑے سے پیدا کیا”،(2/1) مطلب، ما بین ارض و سماوات، سمندر و صحراء و جنگل و پہاڑ، کہ شمس و قمر و نجوم و جمیع مخلوقات، قرآنی علم کی روشنی میں،تدبر و تفکر و تحقیق کرتے ہوئے، اپنے استاد علم مشہور، نبی آخرالزمان ﷺ کے امتی ہونے کے ناطے، دنیوی اسرار و رموز والے علم عصر حاضر کو سیکھنے اور سکھانے کے فن میں یکتائی حاصل کرنے والے بنیں۔

نصف کھیل درمیان، سعودی کوچ کی پرجوش تقریر دیکھیں جب سعودی ٹیم ارجنٹائن سے 0-1 سے ہار رہی تھی۔ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ انتہائی نرم گوئی میں تاکیدا” سخت لہجہ اختیار کئے، وضاحت کے ساتھ بات کررہا تھا اور اس نے ٹیم کو اپنے متاثر کن سمجھانے والے انداز میں جب یہ کہا کہ *” آپ کو لگتا ہے کہ ہم پہلے نصف کھیل میں، پوری طرح پچھڑنے کے باوجود، کیا جینے والے کھیل میں ہم واپس نہیں آسکتے ہیں؟

اور کہا *” یہ عالمی تمغہ کی جنگ ہے یہاں جیتنے والے کی قدر ہوتی ہے،ہارنے والے کو کوئی نہیں پوچھتا۔اس لئے اس بچے ہوئے آدھے کھیل میں، خود میں موجود ہر اقسام کی صلاحیتوں کو، تمغہ امتیاز حاصل کرنے میں لگاؤ اور دیکھو اپنی تمام ترصلاحیتوں کے ساتھ محنت کرنے والے کی، جیت منتظر پائی جائیگی”

کوچز ٹیم کی اخلاقیات کو ختم کرنے اور باہمی میل ملاپ و اتحاد قائم رکھنے میں، انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں، وہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی بناتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ان کی ٹیم میدان میں اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گی۔ اچھے کوچ کبھی بھی معمولی کار کردگی پر مطمئن نہیں ہوتے۔

اور سعودی فٹ بال ٹیم نے حوصلہ افزائی کی قدر کی اور یہ سب کچھ ہوگیا، پورا فٹ بال شائقین عالم، اس الٹ پھیر سعودی جیت سے دنگ رہ گیا، دوسرے نصف کھیل میں، وہ یقینا” خوش قسمت تھے” لیکن قسمت ہمیشہ بہادر محنتی بازیگروں کا ہی ساتھ دیا کرتی ہے اور سعودی ٹیم نے کھیل کی دنیا میں تاریخ لکھ دی”* *مجھے یقین ہے کہ ہم بھارتیہ مسلمان بھی، دشمن اسلام آرایس ایس، بی جے پی، مودی یوگی کی تمام تر سازشوں کا اپنے اتحاد و یگانت سے، نہ صرف بخوبی مقابلہ کر سکتے ہیں،بلکہ اپنے سابقہ اقدار و افتخارئیت کو واپس بھی پاسکتے ہیں۔ یاد رکھیں سو سالہ عقد لوزین بعد، 2023 سے عالمی سطح پر نیابت دین اسلام کا سورج طلوع ہونے والا ہے اور نبی آخر الزماں محمد ﷺ کی

مختلف پیشین گوئیوں کے حساب سے، پندرھویں اسلامی صد کے اختتام کے وقت ، یعنی آج سے 56 سال بعد، بھارت دیش کا ہزاروں سالہ آسمانی منو وادی (قوم نوح علیہ السلام) سناتن دھرم کے اجتماعی دین نوح علیہ پر پلٹ آتے، یعنی مسلمان ہوتے، جہاد الھند کی شروعات ہوتے ہوئے۔ پورے عالم پر ہم مسلمانوں ہی کا غلبہ جو ہونے والا ہے۔ اسے بھی بھی تو ذہن میں رکھتے ہوئے، اپنے رب دو جہاں پر یقین کامل رکھئے اور اپنے حسن اخلاق،

ایمانت داری، دیانت داری اور وعدہ وفائی والے اسوئے رسولﷺ پر عمل پیرا رہیں تو یقینا ہم ایک نہ دن، عالمی سطح پر سرخ رو ہوکر رہینگے۔ جب لامذہب یا بدھ مت کے ماننے والی جاپانی قوم اسلامی پاکی صفائی ایمانت داری امانت داری وعدہ وفائی والے اپنے ان اوصاف سے، علم دور عصر جدید پر،اپنی محنت لگن سے، عالم میں مقام یکتائیت حاصل کرسکتے ہیں تو پھر ہم مسلمان،ان اوصاف حمیدہ کے ساتھ، کیوں کر ناکام رہ پاتے ہیں۔ وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں