سیاستدان کدھردیکھ رہے ہیں !
جنرل عاصم منیر پاکستان کے سب سے زیادہ طاقتور سمجھے جانے والے منصب پر سرفراز ہوگئے ہیں،تاہم نئے آرمی چیف کی تعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے کہ جب ملک میں انتہائی سیاسی بحران ہے،موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرتی ہے یا پھر وقت سے پہلے عام انتخابات کا اعلان ہوجائے گا؟ دونوں ہی صورتوں میں عوام عام انتخابات کی جانب بڑھیں گے، اس کشیدہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے نئے آرمی چیف کو آئین میں رہتے ہوئے اپنا غیر جانبدارانہ کردار ادا کرنا ہوگا،
،سیا سی قیادت سیاست میں عدم مداخلت کا پیغام ملنے کے باوجودچور دروازوں سے ملاقاتوں کی روش ترک کرنے کوتیار نظر نہیں آرہے ہیں۔ہر دور میں سیاسی قیادت مقتدر حلقوں کے سہارے کی تلاش میں رہے ہیں اور ان کے سہارے اقتدار کے مزے لوٹتے رہے ہیں ،مفاد پرست سیاستدان۵۷ برسوں سے سیاست کو مفادات کی بھینٹ چڑھاتے آرہے ہیں، اس مفاداتی سیاست نے ملک کا بیڑا غرق کر ڈالا ہے،
ملک و قوم پر ایسی نااہل سیاسی قیادت مسلط کردی گئی ہے کہ جنہیں ملک کی کوئی پروا ہے نہ عوام کی کوئی فکر ہے ،حکمران قیادت میںکوئی پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر قومی اداروں کو رشوت دے کر خرید رہا ہے تو کوئی ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر اداروں کی تضحیک کی روایت ڈال کر قوم کو بے وقوف بنانے کی سازش کر رہا ہے،ہر ایک اپنے طریقہ واردات پر عمل پیراں ہے اور کوئی انہیں روکنے والا نظر نہیں آرہاہے۔
اگرحقائق کا بغور جائزہ لیا جائے تو ہر ایک نے ہی ملکی اداروں کا اپنے ذاتی و سیاسی مفاد میں بھر پور استعمال کرکے اداروں کو متنازع بنانے کی سازش کی ہے، قومی سلامتی کے اداروں کو مشکوک ومتنازع بنانے کی روایت کوئی نئی نہیں ،بہت پرانی ہے ، نوے کی دہائی سے پاکستانی سیاست میں دفاع وسلامتی اور انصاف کے اداروں کو اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے حصول کی خاطر کھینچا جاتا رہا ہے ،
پی ٹی آئی قیادت کا اداروں کے خلاف جارحانہ انداز درست نہیں، مگر سات ماہ قبل لندن میں بیٹھ کر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نہ صرف طاقتور اداروں کی اہم شخصیات کے نام لے کر للکارتے رہے ہیں ،بلکہ قوم کو اداروں کے خلاف اْکساتے بھی رہے ہیں،کل تک جو لوگ سرعام اداروں کی تضحیک کا سبب بنے آج ا قتدار پر براجمان ہوتے ہی ان اداروں کے محافظ بننے ہوئے
ہیںاور دوسروں کو اداروں کی عزت واحترام کا سبق دیے رہے ہیں۔ایک طرف مفاد پرست سیاسی قیادت کے قول فعل کا تذاد ہے تو دوسری جانب اداروں کو نشانہ بنانے والوں میں بھی پسند ناپسند کی تفریق رکھی جارہی ہے ،ملکی اداروں پر تنقید کرنے والے سب یکساں ہیں اور سب کے خلاف بلا امتیاز کاروائی ہو نی چاہئے،ملک کے دفاع و سلامتی اور قانون و انصاف کے اداروں کی تضحیک کل بھی قابل مذمت تھی
کہ مقتدر حلقوں کے سربراہوں کے لیے پاکستان سب سے پہلے اور پاکستان ہی سب سے اہم ہے، اس لیے سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ اپنی سیاسی لڑائیاں سیاسی میدان میں لڑیں، ملک میں سیاسی و معاشی استحکام کے لیے کام کریں، اگر مسلم لیگ( ن ) اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ اتحاد ھکومت بناسکتے ہیں اور پی ٹی آئی قیادت امریکی سفیر سے ملاقات کر سکتے ہیںکہ جنہیں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کی سب سے بڑی وجہ قرار دیاجاتا ہے تو پھر ایک دوسرے سے بات چیت کرنے میں کیا حرج ہے