88

خدارا ملک پر رحم کھائیں !

خدارا ملک پر رحم کھائیں !

صوبہ پنجاب میں کچھ دنوں سے حکومتی سطح پر جو سیاسی بحران پیدا ہوا تھا ، وہ عدالتی فیصلے کی روسے وقتی طور پر تو ٹل گیا ہے ،لیکن ایک بار پھر گیند سیاستدانوں کی کورٹ میں آگئی ہے ، عدالت کی جانب سے سیاسی قیادت کو دوہفتے سے زائد کا وقت مل گیا ہے کہ درپیش معاملات پرغور و خوض کریں اور بحران در بحران میں الجھنے کے بجائے مفاہمت کا کوئی راستہ نکالیں ان دوہفتے میں حکومت اور اپوزیشن کی سیاسی بصیرت کا امتحان ہے کہ اپنے مسائل کو سیاسی انداز میں اپنے طور پر خوش اسلو بی سے نمٹا لیتے ہیں

یا پھرکھینچاتانی کی روش بدستور جاری رہتی ہے ۔پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، لیکن گزشتہ سات ماہ سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، نظام رُکا رُکا سا معلوم ہوتا ہے اورلوگ بھی شش و پنج کا شکار ہیں،عدالتوں پر پہلے ہی انتہائی بوجھ ہے، دوسرے مقدمات ہی سالہا سال چلتے رہتے ہیں ،اُپر سے سیاسی معاملات بھی عدالتوں کا رخ کرنے لگے ہیں،سیا سی معاملات کو سیاسی انداز میں پارلیمان میں بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے ہی حل کر لینا چاہئے، لیکن ہمارے اہل ِسیاست یہ بات سمجھنے سے قاصر معلوم ہوتے ہیں،

ہماری سیاسی قیادت کا کمال ہی چلن ہو گیا ہے کہ سیاسی معاملات کے لئے بھی عدالتوں کا رخ کیا جانے لگاہے یا پھر سڑکوں پر ڈیرہ ڈال لیے جاتے ہیں۔ اِس سے سیاسی انتشار میں کسی طور کمی آرہی ہے نہ معاملات سلجھ پاررہے ہیں،سیاست جب تک دیانت داری اور شفاف طریقے سے نہیں ہو گی،

تب تک معاملات سلجھنے کے بجائے ایسے ہی الجھتے رہیں گے۔اس وقت ملک میں بدلتے حالات سیاسی مہم جوئی کی اجازت نہیں دیتے ہیں ،لیکن سیاسی قیادت بدلتے حالات کاادراک کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ،ایک طرف ملک میں سیاسی و معاشی حالات انتہائی خراب تر ہوتے جارہے ہیں تو دوسری جانب سیکورٹی خطرات بھی سر اُٹھانے لگے ہیں ، یہ صورتحال ایسی نہیں کہ ملک کو سیاسی انتشار کے سپرد کیا جائے

،اس لیے عدالت نے اپنے صائب فیصلے کے ذریعے سیاسی قیادت کو جو افہام و تفہیم کا موقع دیا ہے ،اسے ملک وقوم کے بہترین مواصد کیلئے بروئے کار لانا چاہئے ،مگر یہ اسی صورت ممکن ہے کہ جب سیاسی قیادت ایک دوسرے کو گرانے اور دیوارسے لگانے کی سوچ بدل کر ملکی حالات پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے ۔
حکومت کے پاس کارکردگی دکھانے کیلئے کچھ ہے نہ حکومت عوام کو بہتری کی کوئی نوید سنانے کی پوزیشن میں ہے‘ حکومت کے پاس کوئی کام رہ گیا ہے تو وہ صرف اور صرف تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان کیخلاف پراپگینڈہ مہم چلانا ہے‘ حکومت کی ہر بات کی ابتدا اور اختتام سابقہ حکومت پر ہی ہوتا ہے‘موجودہ حکومت دراصل نہ تو کچھ ڈلیور کر پائی ہے اور نہ ہی کرنے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے‘

حکومت کے پاس کوئی منشور اور ایجنڈا نہیں ہے، نیب قوانین میں ترامیم کے بعد متواتر اپنے کیسز ختم کروا ئے جا رہے ہیں‘ہرسیاسی جماعت چاہے اسے کوئی پسند کرے یا نہ کرے‘اس کا کوئی نہ کوئی نظریہ اور نصب العین ہوا کرتا ہے‘ موجودہ پی ڈی ایم اتحاد کی تیرہ جماعتوں نے اپنے تمام تر نظریات کو پس پشت رکھتے ہوئے فی الوقت محض اپنے مفادات کو ترجیحی بنیادوں پر نظریات پر حاوی کر رکھا ہے‘ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت اپنی خفت مٹانے میں ہی مصروف عمل ہے ،

اس کے علاوہ حکمرانوں کا طرز عمل کوئی پیغام نہیں دیتا ہے ۔تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کو چاہئے کہ درپیش حالات کا احساس کرتے ہوئے محاذ آرائی ترک کر کے مفاہمتی رویہ اختیار کرنا چاہئے ،پچھلے دنوں صد مملکت اور وزیر خزانہ کی ملاقاتوں سے سیاسی معاملات میںبہتری یا کم از کم انتشار میں کمی کی امید پیدا ہوئی تھی ،مگر اچانک ساری امید مایوسی میں بدلنے لگی کہ جب تخت پنجاب کے حصول کیلئے ہر جائزو ناجائز حربے استعمال کرتے ہوئے فریق دست و گریباں ہو گئے ہیں

،تاہم اس تلخیوں کے نقطہ عروج پر بھی مفاہمت کا راستہ ہموار ہو نا چاہئے ،اس سلسلے میں حکومت کو پہل کرنی چاہئے اور کوئی ایسا مفاہمتی قدم ضرور اُٹھانا چاہئے کہ جس میں سنجیدگی نظر آئے ،اپوزیشن کا بظاہر کلیدی مطالبہ جلد انتخابات پر مبنی ہے ،لیکن اتحادی حکومت انتخابات کروانے سے گریزاں ہے ،حکومتی اتحاد انتخابات سے صرف اور صرف اس لئے راہ فرار چاہتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ انتخابات میں شکست ان کا مقدر بنے گی‘

یہ خوف مکمل طور پر درست ہے، لیکن کتنی دیر حکمران اس سے فرار اختیار کرتے رہینگے،ایک دن تو عوام کی عدالت میں جانا ہی پڑے گا۔اتحادی حکومت کب تک عوامی عدالت سے راہ فرار اختیار کرتے ہوئے انتشار کی سیاست کرتی رہے گی ،ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے یہ صورتحال اچھی نہیں ہے، اب بھی وقت ہے کہ سیاست دان اپنی اَنائو ں کی قر بانی دے کر ایک ساتھ بیٹھ جائیں ،تبھی بگڑتے حالات کو بے قابو ہونے سے روکا جاسکتا ہے ،ورنہ ملک سیاسی طور پر جس راستے پر چل رہا ہے

،وہاں آگے صرف تباہی ہے ،خدارا مل بیٹھ کر سیاست و معیشت کو ٹھیک اور آئنی ابہام دور کریں ،کب تک روئیں ،فریاد کریں کب تک ،خدارا،ملک پر رحم کھائیں اور اپنی سیاست کیلئے آئین وقانون پامال نہ کریں ، لوگوں کو طوطے کی طرح زبردستی جمہوریت رٹانے سے جمہوریت نہیں آتی ،بلکہ آئین پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنے سے اور قانون کی بالادستی سے آتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں