41

تربیتی ورکشاپ، انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان

تربیتی ورکشاپ، انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان

انٹرنیشنل رائٹرز فورم پاکستان اور اکادمی ادبیات پاکستان کے زیرِ اہتمام دوسری تربیتی ورکشاپ 22 دسمبر 2022، بروز جمعرات، اکادمی ادبیات پاکستان میں منعقد ہوئی جس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے ساتھ ساتھ ملک بھر سے شعرائ، ادبائ، مصنفین، ماہرینِ تعلیم، سیاسی،علمی، سماجی و سیاسی شخصیات نے شرکت فرمائی۔ورکشاپ چار نشستوں پر مشتمل تھی۔پہلی نشست میں مختلف شعرائاور ناقدین نے مختلف عنوان پر تعارفی اظہاریے پیش کیے۔ناول نگاری پر پروفیسر نعمان نذیر(اسلام آباد)،

درس و تدریس پر نادر حسین (بکھر)، صوفیائے کرام اور ادب برائے زندگی پر نوید ملک(اسلام آباد)، افسانہ نگاری پر ڈاکٹر تحسین بی بی(ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف صوابی) اور صحافت پر ثاقب امام رضوی(گجر خان) نے اظہارِ خیال کیا اور پر تاثیر گفتگو کی۔دوسری نشست کی مجلسِ صدارت میں پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمد اعجاز چودھری اور انٹر نیشنل رائٹرز فورم پاکستان کے سرپرستِ اعلیٰ قاضی شوکت

محمود شامل تھے جبکہ مہمانِ اعزاز میں سماجی کارکن ارشد محمود چٹھہ شامل تھے۔ وطنِ عزیز کی بارہ زبانوں کی نمائندگی کرنے کے لیے بارہ مقررین کو مختلف اصلاع سے مدعو کیا گیا۔اردو زبان پر پروفیسر حمید، سرائیکی زبان پر مظہر نیازی(میانوالی)، گوجری زبان پر صفی ربانی(مانسہرہ)، پنجابی زبان پر محمد نعیم یاد(خوشاب)، سندھی زبان پر ڈاکٹر روشن علی(سندھ)، براہوئی زبان پر ڈاکٹر ایم صلاح الدین مینگل(کوئٹہ)، پوٹھوہاری زبان پر فرزند علی سرور ہاشمی(اسلام آباد)، پشتو زبان پر ڈاکٹر حنیف خلیل(پشاور)، بلوچی زبان پر محمد پناہ بلوچ(نصیر آباد)، بلتی زبان پر وزیر فدا حسین (شیگار)، پہاڑی زبان پر راشد عباسی(ایبٹ آباد) اور ہندکو زبان پر پروفیسر ملک ناصر داؤد(ایبٹ آباد) نے گفتگو کی۔

پی ٹی آئی رہنما محمد اعجاز قریشی نے انٹر نیشل رائٹرز فورم پاکستان کے تمام کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جو کام یہ فورم کر رہا ہے حکومتی سطح پر اس کی پذیرائی ہونی چاہیے۔ہر زبان کا تاریخی پس منظر ہے اور زبانیں تہذیب و ثقافت کی نمائندگی کرتی ہیں۔زبانوں کو زندہ رکھنے کے لیے عملی کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔فورم مبارک باد کا مستحق ہے کہ تمام زبانوں کی ترویج و ترقی کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

بانی و چئیرمین انٹر نیشنل رائٹرز فورم پاکستان شہزاد افق التمیمی نے کہا کہ اس فورم کا مقصد تمام زبانوں کو عزت و احترام دینا ہے اور وطنِ عزیز کو محبت کی روشنی سے منور کرنا ہے۔فورم لسانی اختلافات کو ختم کر کے اتحاد کی فضا قائم کرنا چاہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ تمام زبانوں کے قلم کاروں کی تحریری کاوشوں پر ایوارڈز اور اسناد دی جا رہی ہیں۔
تیسری نشست کی صدارت وطنِ عزیز کے عہد ساز افسانہ نگار، نقاد اور دانشور محمد حمید شاہد نے کی۔ڈاکٹر یوسف خشک، چئیرمین اکادمی ادبیات پاکستان مہمانِ خصوصی تھے جبکہ سابق وزیرِ اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے خصوصی شرکت کی اور اہلِ قلم میں ایوارڈز تقسیم کیے۔آپ نے فورم کی کاوشیں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا اور تمام منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہت کم لوگ ہیں جو ادبی و سماجی سرگرمیوں میں مصروف العمل رہتے ہیں۔اہلِ قلم کو چاہیے کہ محبت اور امید کا پیغام پھیلائیں جس کی موجودہ معاشرتی و سیاسی نظام میں اشد ضرورت ہے۔شعراء اور ادباء کسی بھی معاشرے میں بلند مقام رکھتے ہیں اور ہمیں ان کا ادب و احترام ملحوظِ خاطر رکھنا چاہیے۔تمام زبانوں کے نمائندگان فورم کے اس پروگرام میں شریک ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فورم اعلیٰ سطح پر اپنی خدمات پیش کر رہا ہے۔
ڈاکٹر یوسف خشک نے فورم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے تمام صوبوں سے آئے ہوئے مہمانوں کے تحریری کاموں کو سراہا اور کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان نے تمام زبانوں کے ادب کی ترقی کے لیے مختلف منصوبے بنا رکھے ہیں،جو لوگ بھی انھیں کامیابی کے ساتھ پای? تکمیل تک پہچانا چاہتے ہیں ان کے لیے اکادمی ادبیات کے دروازے کھلے ہیں۔ان کی تحریری کاوشوں کو قومی و بین الاقوامی سطح پر تراجم کے ذریعے متعارف کروایا جائے گا۔
صدرِ محفل محمد حمید شاہد نے صدارتی کلمات میں کہا کہ ادب سے تہذیب پروان چڑھتی ہے۔موجودہ دور میں مادی ترقی کی وجہ سے ادب، ادیب اور سماج پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔فورم مبارک باد کا مستحق ہے کہ ادب، ادیب اور سماج کے لیے تمام تر کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے۔
سرپرست نوید ملک نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ تمام صوبوں اور شہروں سے اہلِ قلم آج کی تربیتی ورکشاپ میں موجود ہیں

۔ا ن شعراء و ادباء کے ترجمان بھی موجود ہیں جو بیرون ملک مقیم ہیں اور خود شرکت نہیں کر سکے۔فورم ادبی و سماجی سرگرمیوں کو دوسرے ممالک میں کامیابی کے ساتھ پای? تکمیل تک پہنچانے کے لیے عملی کاوشیں بروئے کار لا رہا ہے۔قائدین کا انتخاب ہو رہا ہے۔فورم پبلشنگ کے میدان میں بھی اپنی خدمات پیش کرے گا۔ویب سائٹ پر کام ہو رہا ہے جس میں نوجوان اور سینئر لکھنے والوں کا تحریری کام نشر کیا جائے گا۔عہد ساز شخصیات کے ناموں سے ایوارڈز کا اجراء ہماری سب سے بڑی کامیابی ہے

۔ان شاء اللہ ہم اسی طرح منفرد کام کرنے کی کوشش کریں گے۔
سرپرستِ اعلیٰ قاضی شوکت محمود نے تمام شرکاء کی قلمی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنھیں ایوارڈز ملے اور جنھیں نہیں ملے سب کی کوششیں لائقِ تحسین ہیں۔فورم اسی طرح اپنے ادبی و سماجی فرائض سر انجام دیتا رہے گا۔جن مقررین نے بارہ زبانوں پر تعارفیے پیش کیے، ان سے درخواست ہے کہ وہ اپنے مقالے جلد سے جلد ارسال کریں تاکہ فورم انھیں کتابی شکل دے سکے اور اپنی ویب سائٹ پر نشر کر سکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں