ملک بھر میں ایک جانب اپوزیشن ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا اس قدر شور کررہی ہے کہ حکومتی حلقوں اور غیر جانبدار لوگوں 84

اقتدار کے کھیل میں گھرے عوام !

اقتدار کے کھیل میں گھرے عوام !

یہ ملک وسائل اور انسانی خوبیوں سے مالا مال ہونے کے باوجود مسلسل مسائل میں ہی پھنستا جارہاہے، ہر حکومت پچھلی حکومت کو مسائل کا سبب قرار دے کر اپنی جان چھڑاتی آرہی ہے، لیکن سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہورہاہے کہ جو حکمران ماضی میں حکمرانی کرچکے اور بار بار حکومت میں رہے، اب حکومت اور اپوزیشن میں ہیں، اس ملک کی سیاست میں چوہے بلی کا کھیل عرصہ دراز سے کھیلا جارہاہے

اس گھنائونے کھیل کو روکنے والے کھیل روکنے کے بجائے اس کھیل کے نہ صرف مزے لے رہے ہیں ،بلکہ پس پردہ پشت پناہی بھی کرتے نظر آتے ہیں۔یہ کتنی عجب بات ہے کہ ایک طرف ملک ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کا بڑے زور شور سے اظہار کیا جارہا ہے تو دوسری جانب جوڑ توڑ کی سیاست اپنے عروج پر ہے

،ملک وعوام کی کسی کو کوئی پرواہ ہے نہ درپش بحرانوں سے نجات کی کوئی تدبیر کی جارہی ہے ،ایک دوسرے پر الزام تراشی سے ڈنگ ٹپائو پروگرام کیا جارہا ہے ،حکمران قیادت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر توجہ دیے رہے ہیں نہ اپوزیشن ہی اپنا حقیقی کردار ادا کررہی ہے ،ایک دوسرے کو گرانے اور دیوار سے لگانے کی ایسی ریت چلی ہے کہ کوئی پیچھے ہٹنے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،اس محاذ آرائی کی سیاست میں غریب عوام پس کررہ گئے ہیں

اور کوئی ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے کہ یہ سب اُن کی نا اہلیوں کے سبب ہو رہا ہے۔یہ سب جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس ملک کو لے جانے والے پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) ہیں ،جبکہ پی ٹی آئی ملک کو آئی ایم ایف کے چنگل سے نکالنے میں ناکام رہی ہے،لیکن اب تینوں ہی ایک دوسرے کو ملکی تباہی کا ذمے دار قرار دے رہے ہیں،ایک طرف ایک دوسرے کو مود الزام ٹہرایا جارہا ہے تو دوسری جانب بار بار ملک ڈیفالٹ ہونے کی بزعم خود خوش خبری دی جارہی ہے،تاہم یہ حکمران بھی جانتے ہیں

کہ کسی ملک کو ڈیفالٹ کرنا عالمی اداروں کی ضرورت نہیں، ان اداروں کو چلانے والوں جانتے ہیں کہ کسی ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹکا کر اس کے اثاثے قبضے میں کرنے کا وقت کب آتا ہے ،اس لیے پاکستان فی الحال ڈیفالٹ ہونے کے اتناقریب نہیں،جتنا کہ ڈیفالٹ کا شور مچایا جا رہاہے، وہ سیاسی بنیادوں پر یہ دعوے کررہے ہیں اور جو ڈیفالٹ نہ ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں، وہ بھی سیاسی بیان دے رہے ہیں،

لیکن اس سیاسی کھیل میں عوام ضرور ڈیفالٹ ہو چکے ہیں۔حکمران قیادت کو عوام کا کوئی خیال ہے نہ مقتدر حلقے دبائو ڈال رہے ہیں کہ عوام کے مسائل کا تدارک کیا جائے ،وہ خود پی ٹی آئی کے ٹکڑے کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور پی ٹی آئی کے ناراض ،باغی لوگوں کو ملا کر نیا سیاسی گروپ تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہے،یہ نہایت بھیانک اور گندا کھیل کھیلا جارہا ہے ،اس ملک کی سیاست میں پہلے بھی ایسے ہی کھیل کھلے جاتے رہے

اور اب دوبارہ وہی کھیل کھیلاجارہا ہے ،اس ملک کی سیاسی قیادت نے ماضی سے کچھ سیکھا نہ مقتدرحلقے اپنی پرانی رویت چھوڑ رہے ہیں ،اس سے پہلے بھی ملک وقوم کو نقصان پہنچا ہے اور آئندہ بھی کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے،کیو نکہ آزمائے ہوئے ناکام فار مولے کبھی دوبارہ آزمانے سے کامیاب نہیں ہو جاتے ہیں۔
اس وقت حکمران قیادت کو جتنی توجہ قوم کو پانی، بجلی، گیس، پٹرول، آٹا، چینی اور اشیائے خوردنوش کی فراہمی پر دینی چاہیے، اس سے کہیں زیادہ جوڑ توڑ کی سیاست پر توجہ دی جارہی ہے، اس جوڑ توڑ کیلئے خزانے کے منہ کھول دیے گئے ہیں،سیاست مین خرید وفرخت کی ایک منڈی لگی ہے

اور بکنے والے سرعام منہ مانگی قیمت پر بک رہے ہیں، اگریہ منڈی لگانے والے اور ان کی پشت پناہی کرنے والے تھورے سے بھی ملک سے مخلص ہیں تو یہ ساری رقم عوام کی بنیادی ضرورت کی اشیا سستی کرنے پر لگادیں،اگر موجودہ حکومت عوام کو رلیف دینے میں کامیاب ہو جائے گی تو پی ٹی آئی کے گروپ خود ہی بن جائیں گے،ناراض لوگ خود ہی اس طرف آجائیں گے کہ جہاں سے عوام کو ریلیف مل رہی ہوگی۔
ملک میں سیاسی جوڑ توڑ کا کھیل کھیلنے والے کبھی عوام کے بارے نہیں سوچیںگے ،انہوں نے کبھی عوام کے بارے سوچا ہی نہیں ہے ،وہ صرف اپنے آزمائے ناکام فارمولوں کو کا میاب بنے کی ضد میں سب کچھ دائو پر لگارہے ہیں، اس گھنائونے کھیل کے نتیجے میں شائد وہ عمران خان کا راستہ روکنے کا ہدف تو حاصل کرلیں گے ،لیکن معاشرے میں کچھ مزید گندے لوگوں کا اضافہ بھی کردیں گے اس لیے ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ اپنی صلاحیتیں اور ناجائز کمائی کو جوڑ توڑ کی سیاست پر خرچ کرنے کے بجائے عوام کی فلاح بہبود پر صرف کیا جائے،اس سے جہاں جوڑ توڑ کی سیاست کا خاتمہ ہو گا ،وہیں اقتدار کے گھنائونے کھیل میں گھرے غریب عوام کو بھی نجات ملے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں