36

سیاسی بت شکن خاتون

سیاسی بت شکن خاتون

تحریر:سردار طیب خان
[email protected]
محترمہ زرتاج گل وزیر
عام آدمی جب برسر اقتدار آئے تو عوام کے دلوں سے( جاگیردارانہ )دور کی وحشت ،بربریت،ناانصافی،اقرباء پروری،انسانیت میں اعلی وادنی طبقاتی تقسیم کا منحوس مجسمہ ٹوٹتا دیکھائی دیتا ہے
تو عام لوگوں کے پڑھے لکھے بچوں میں کچھ کرنے کی امید پیدا ہوتی ہے
عام منتخب آدمی سے ہر عام وخاص بلا جھجک اپنے مسائل پہ گفتگو کر سکتا ہے جو کہ جاگیردارانہ نظام حکومت میں روا نہیں ہوتا عام منتخب سیاسی نمائندے برملا تنقید کی جا سکتی ہے اور کی جا رہی ہے مگر میں نے بڑے بڑے انقلابی،تنقید نگار،دانشور،شاعروں کو دیکھا ہے جو محفل سوگواری و خوشیوں کے موقع پر منتخب جاگیرداروں کے جوتے اٹھائے ہوتے ہیں ۔(یہ فعل معاشرے کو ذہنی طور پر مردہ کر دیتا ہے)
جبکہ عام آدمی یہ پروٹول میسر نہیں آتا کیونکہ اسے ہر آدمی اپنے جیسا تصور کرتا ہے
یہ حقیقی انسانی زندگی ہے۔
محترمہ زرتاج گل نے سیاسی طور پران دو خاندانوں کو شکست دی ہے جو پانچ نسلوں سے وسیب پر اپنے جاگیردارانہ نظام ظلم کی وجہ سے مسلط تھے
جنہوں کو و،سیب میں تعلیمی ادارے،ٹیکنیکل ادارے،یونیورسٹیاں ،
سکول ،کالج ،کیڈٹ کالج،مختلف اداروں میں وسیب کی یونٹس نہیں بننے دیں
کچھ تعلیمی ادارے جو آبادی کے لحاظ سے پانچ فیصد بھی نہیں وہ بھی انگریز دور میں بنے بقیہ کچھ ترقی، ریاستی حکمت عملی کی نظر سے ہوئی،وہ بھی آبادی کے تناسب سے زیرو ہے
ہمارے شہر محبت میں ڈاکٹر نزیر شہید کے بعد کچھ حر مزاج لوگوں نے سیاست میں حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوئے،
میں تو انکا سیاست میں آنا ہی کامیابی تصور کرتا ہوں
ان میں نمایاں نام شہید محسن نقوی،حماد رضا مررانی،ملک غلام رسول حسام مرحوم،طیار مہدی،دیگر احباب بھی گاہ بگاہ الیکشن میں حصہ لیتے رہے ہیں
سید علیم شاہ صاحب بھی کامیاب ہوئے مگر وہ نظام جاگیرداری کے سائے سے نہ نکل سکے
اس سے پہلے مظفر گڑھ میں جمشید دستی نے سیاسی بت شکنی سر انجام دی وہ بھی لائق تحسین ہے
مگر محترمہ زرتاج گل ایک عورت ہو کر جس طرح جاگیرداروں کا جوان مردی سے مقابلہ کیا اس کی مثال اب تک کی ریاستی تاریخ میں نہیں ہے
منتخب ہونے کے بعد وزیر مملکت بنیں۔ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھا دیا ،
جسکی فہرست درج ذیل ہے
1.وقار کنٹین تا گدائی شہر کا مین روڈ 26کروڑ کی خطیر رقم سے مکمل ہوا
2.سمینہ چوک تا بائی پاس مین روڈ30کروڑ کی خطیر رقم سے مکمل ہوا
3.پیٹر مارکیٹ تا کامرس کالج
4.کلمہ چوک تا لیاقت ہوٹل روڈ
5.خیابان سرور تا کاشف شہید چوک
6.چوک چورہٹہ تا اندھے والی پلی
7.چوک چورہٹہ تا بورڈ آفس میں روڈ
8.سخی سرور تا چوٹی بالا مین روڈ
9۔گیلانی چوک تا گگو چوک
10.وومن یونیورسٹی
11.مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال
12.سخی سرور ہسپتال
13.سخی سرور گرلز کالج
14.سخی سرور باغ گل پارک
15.سٹی پارک ڈیرہ غازی خان
16.کھوسہ پارک میں تعمیراتی کا

17.باغ گل وومن پارک ڈیرہ غازی خان18
.250دیہاتوں میں بجلی کی فراہمی
19.ایجو کیشن کمپلیکس کی نئ بلڈنگ
20.غازی یونیورسٹی میں تعمیراتی کام
21.کارڈیالوجی سنٹر
22.پل ڈاٹ سمیت آٹھ چوکوں کی تزئین و آرائش
23.مانکہ کینال کی صفائی اور چوک چورہٹہ کے ساتھ معاملہ کینال پر پارک کا قیام
24.کشمیر پارک،جناح پارک میں کام
25.ویسٹ مینیجمینٹ کمپنی کی بحالی
26.میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو سینکڑوں کی تعداد میں مشینری کی فراہمی،
27بس ٹرمینل پر تعمیراتی کام
28.فورٹ منرو کیڈٹ کالج کیلیے فنڈز کی منظورہ
29.اس کے علاؤہ کروڑوں روپے شہر میں ٹف ٹائم روڈ،نالی،گلی،اور سینکڑوں دیہاتوں میں ان گنت کام
30.سخی سرور تا رونگھن 38کلو میٹر پہاڑی روڈ
31.سخی سرور تا چوٹی 43کروڑ کی لاگت سے بنا روڈ
32.سرور والی ہسپتال کی نئ بلڈنگ مکمل
33.پرٹیکٹر آفس کا قیام
34.پی۔آئی۔اے۔آفس کی منظورہ
35.فورٹ منرو ریسکیو1122سنٹر کا قیام
36.سخی سرور ریسکیو 1122کے دفتر کا قیام
37.شہر ڈیرہ غازی خان میں سوئی گیس کے نئے پائیپ لائن اور گیس کی فراہمی کا کام
38.شہر کے 95فیصد روشوں کو پختہ کیا گیا

یہ ہیں سیاسی بت شکن خاتون محترمہ زرتاج گل کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں ترقیاتی کاموں کی فہرست
سوال یہ ہے کہ اگر ستر سال سے ہمارے شہر ستم گر میں کسی عام آدمی نے سیاست میں کامیابی حاصل کی ہوتی تو کتنا ترقیاتی کام ہو چکے ہوتے

ہمارا وسیب جب تک پیشہ ور موروثی نظام جاگیردارانہ،پیری مریدی۔گدی نشین،سرمائیہ داروں کی گرفت سے مکمل آزادی حاصل نہیں کریگا ترقی ممکن نہیں ہے
ایک طاقتور شخصیت کے اصطبل میں بیماری آئی اور گھوڑے مرنے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں