83

دنیا کے سب سے مظلوم لوگ

دنیا کے سب سے مظلوم لوگ

دھوپ چھائوں
الیاس محمدحسین

اگر یہ کہا جائے تو مبالعہ نہ ہوگا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دنیا کے سب سے مظلوم شہری ہیں بھارتی حکمرانوں نے ایک طویل عرصہ سے مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے بنیادی حقوق بھی غضب کر رکھے ہیں اور ان سے بھیڑ بکریوں جیسا سلوک کیا جانے لگا جسے کسی طور بھی قبول نہیں کیا جاسکتا اسی طرح ریاست میں بھارتی فوجی قانون وانصاف سے ماورا بن گئے۔انھیں اخلاقی اقدار اور قانون توڑنے کا پروانہ مل گیا

اسی پرموقوف نہیں، بھارتی حکومت ریاستی مسلمانوں کو شہید کرنے پر اپنی سیکورٹی فورسز کے افسروں وجوانوں کو نقد انعام دینے لگی مودی سرکار نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے نہرو حکومت میں کیے گئے سیز فائر اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے وعدوں پر مشتمل دستاویز Bucher Papers کو منظر عام پر آنے سے روک دیا۔ برطانوی اخبار دی گارڈئین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک بھارت کا گھناؤنا چہرہ بے نقاب کردیا گیا۔

گارڈئین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نہرو میوزیم کے نگراں نریندر مشرہ نے مودی سرکار سے Bucher Papers کو تحقیقی مقاصد کے لیے منظر عام پر لانے کی درخواست اکتوبر 2022 کو تھی۔ تاہم مودی سرکار نے Bucher Papers کو پبلک کرنے کی اجازت دینے سے صاف انکار کردیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس دستاویز کے منظر عام پر آنے سے بھارت کو شدید سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خیال رہے کہ اس دستاویز میں 1952 میں کشمیر میں کئے گئے

سیز فائر کے بعد اْس وقت وزیر اعظم نہرو کا لوک سبھا میں دیا گیا پالیسی بیان شامل ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے۔ ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مْسلط نہیں کریں گے۔ برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا کہ سیز فائر اور نہرو کے اس بیان کے بعد بھارتی فوج اور حکومت کا مورال پست ہوگیا تھا جس پر اس وقت کے بھارتی آرمی چیف جنرل بوچر رائے نے نہرو کو مسئلہ کشمیر اقوام ِ متحدہ میں لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔ آرمی چیف کے مشورے پر بھارت مسئلہ کشمیر کے پْرامن تصفیہ کے لئے اقوامِ متحدہ گیا لیکن وہاں بھی منہ کھانی پڑی اور فیصلہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر آیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بھارت نے غاصبانہ طور پر کشمیر کا اپنے ساتھ انضمام کرلیا

ویسے تو بھارت ہر 25 سال بعد سرکاری خط و کتابت اور دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کردیتا ہے لیکن پہلے وزیراعظم جواہر لال نہرو اور آرمی چیف جنرل رائے بوچر کے درمیان کشمیر اور سیز فائر پر ہونے والی سرکاری خط و کتابت پر مشتمل دستاویز Bucher Papers کو دبائے بیٹھا ماضی میں بھی کئی بار صحافتی تنظیموں اور کارکنوں کی طرف سے Bucher Papers کو پبلک کرنے کی کاوشیں کی جا چکی ہیں کہاجاتاہے کہ شروع شروع میں انعام کے لالچ ہی میں بھارتی افواج کے افسروں اور سپاہیوں نے جعلی مقابلوں کا آغاز کیا۔کوئی معصوم اور غریب ریاستی مسلمان ان کے ہتھے چڑھ جاتا تو وہ اسے شہید کر دیتے

خواتین کی بے حرمتی کی جاتی پھر یہ ڈراما کھیلتے کہ مقتولین کے پاس سے اسلحہ بر آمد ہوا ہے۔ یوں وہ انعام کے حقدار قرار پاتے۔شہید کے مجبور و بے بس لواحقین طاقتوروں کے سامنے کچھ نہ کر پاتے اور روپیٹ کر خاموش ہو جاتے۔لیکن جلد ہی بھارتی افواج کی اعلی قیادت کو اس دھوکے بازی کا پتا چل گیا۔لہذا انعام سے نوازنے کا عمل سخت بنا دیا گیا آئے روز جعلی مقابلوں کی وجہ سے عالمی میڈیا میں بھارتی فوج کی بدنامی بھی ہونے لگی تھی۔ جب جموں و کشمیر کے مجاہدین کی مسلح جدوجہد بڑھ گئی

تو بھارتی سیکورٹی فورسز ان کے حامیوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرنے لگیں۔مقصد یہ تھا کہ مقامی آ بادی میں مجاہدین کے حامیوں کو خوفزدہ کر دیا جائے۔ اس طرح مجاہدین کی حمایت میں کمی آ جاتی اور انھیں نقصان پہنچتا اس طرح جعلی مقابلے پھر شروع ہو گئے۔اب ریاست میں بھارتی حکمران طبقے نے روپے پیسے سے مخبر خرید لئے۔بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے یہ تنخواہ دار ایجنٹ بظاہر ریاستی مسلمان مگر حقیقت میں امت و قوم کے غدار ہیں۔ یہ غدار ان ہم وطن بھائیوں اور بہنوں کی سن گن لینے لگے

جو تحریک ا?زادی جموں وکشمیر میں شامل تھے یا اس سے ہمدردی رکھتے۔مخبر کو جس پر تھوڑا سا بھی شک ہوتا، اس کی خبر بھارتی سیکورٹی فورسسز تک پہنچا دیتا۔بھارتی فوجی چوروںکی طرح عموماً رات کے اندھیرے میں آ تے اورجدوجہد آزادی میں شامل مجاہد اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیتے۔ بعض اوقات گرفتار شدگان اسی وقت شہید کر دئیے جاتے، ورنہ جیل میں انھیں خوفناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا۔اس ٹارچر کی وجہ سے کئی مسلمان شہید ہو جاتے۔ ایمان فروش اور ضمیر فروش مقامی مخبروں نے ذاتی دشمنی کی بنا پر بھی کئی ہم وطن مسلمان بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں شہید کرا دئیے

۔اکثر ایسا ہوتا کہ مخبر اپنے نمبر بنانے اور تنخواہ جائز کرنے کی خاطر کسی غریب مسلمان کو ’’دہشت گرد‘‘بنا ڈالتے۔اسی لیے مجاہدین بھی ان مخبروں کی کھوج میں رہتے۔کوئی مخبر مل جاتا تو موت ہی اس کا مقدر بنتی اس کے باوجود مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کا جذبہ ٔ جہاد کم نہ ہو سکا ان کا ایک ہی نعرہ اور عزم ہے

کہ اقوام ِ متحدہ کی قرارددادوںکے مطابق انہیں استصواب رائے کا حق دیا جائے کشمیری اس سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے مودی سرکار جو بھی چاہے کشمیریوںکو کسی لالچ، خوف یاریاستی جبرسے ان کے مقصد سے نہیں ہٹایا جاسکتا انشاء اللہ کشمیریوںکے خواب ضرور شرمندہ ٔ تعبیرہوںگے اور کشمیر بنے گاپاکستان کا نعرہ ضرور حقیقت بنے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں