43

ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام کی زیرصدارت سول سوسائٹی تنظیمات کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد

ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام کی زیرصدارت سول سوسائٹی تنظیمات کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد

شیخوپورہ(بیوروچیف/شیخ محمد طیب سے)مقامی حکومتوں کے انتخابات فوری طور پر کروائے جائیں تا کہ مقامی حکومتوں کومنتخب نمائندگان کے ذریعے چلایا جائے- ان خیالات کا اظہار ماہر بلدیات محمد زاہد اسلام نے سول سوسائٹی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا- تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر (LGRC) ،شاہ حسین ریجنل نیٹ ورک، سنگت ڈویلپمنٹ فاﺅنڈیشن (SDF)، ویمن ورکرز یونٹی(WWU)، کولیشن فار انکلوسو پاکستان(CIP)، ویمن ورکرز الائنس(WWA) اور ٹیم ماہنامہ”بہتر حکومت”کا مشترکہ خصوصی اجلاس منعقد ہوا

– اس اجلاس کے دوران ماہر بلدیات، ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ریسورس سنٹر محمد زاہد اسلام، کنونیئر شاہ حسین ریجنل نیٹ ورک ظفر ملک، ڈائریکٹر پروگرامز سنگت ڈویلپمنٹ فاﺅنڈیشن ساجد علی، صدر ویمن ورکرز یونٹی افشان نازلی، نیشنل چیئرپرسن کولیشن فار انکلوسو پاکستان سیدہ امتیاز فاطمہ، ممبر ایڈیٹویل بورڈ ماہنامہ”بہتر حکومت” وحید اسلم، معروف ٹرینر لوکل گورنمنٹ شہناز رفیق، کنونیئر ویمن ورکرز الائنس ناہید اختر، انچارج خاتون سہولت مراکز شہزاد حید رخان اور مزدور کسان سپورٹ نیٹ ورک ممبر مشتاق احمد کشفی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مہذب جمہوری معاشروں میں ریاستی حکمرانی کا بنیادی محور اپنے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوتا ہے، اکثریتی ممالک میں ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں ہی اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے

کہ اس ملک کے عوام آزادانہ اور اپنی منشاء کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مقامی حکومتوں کا نظام آج کی روز مرہ ضروریات اور سہولیات کی بہتر مینجمنٹ کا احاطہ کرتا ہے، کسی بھی جمہوری ملک میں بہتر مقامی حکومتیں ہی عوام کی روز مرہ زندگی پر اچھے یا برے اثرات مرتب کرتی ہیں، مقررین کا یہ بھی کہنا تھا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک میں مقامی حکومتوں کو نظر انداز کیا گیا حالانکہ شہری اور رہائشی مسائل کے انبار مقامی حکومتوں کی غیر موثر فعالیت کی وجہ سے ہیں،

پاکستان میں تین صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں نامکمل حالت میں اس وقت تشکیل پا چکی ہیں مگر پنجاب میں بدقسمتی سے آخری انتخابات کا انعقاد 2015 ء میں ہواتھا، تین دفعہ قانون میں تبدیلی کی جا چکی ہے اور دو دفعہ حلقہ بندیاں کر کے انتخابی پروگرام کا اعلان کرکے ملتوی کیا جا چکا ہے جس کی بدولت پورے صوبہ میں مقامی حکومتیں غیر یقینی صورتحال سے دو چار ہیں۔ آئینی پابندیوں کے باوجود مقامی حکومتوں کے

انتخابات کو بلا جواز ملتوی کیا جانا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں مگر مجموعی سیاسی صورتحال میں اس التواء کو جواز مہیا کرنا بھی غلط ہے۔ پنجاب کی نمائندہ سول سوسائٹی تنظیموں کے اجلاس میں اس التواءاور غیر یقینی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات کو فی الفور یقینی بنایا جائے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں