22

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر سسئی پلیجو نے ٹھٹہ اور کراچی کے مختلف دیہاتوں اور شہروں کے لوگوں سے ملاقاتیں کی

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر سسئی پلیجو نے ٹھٹہ اور کراچی کے مختلف دیہاتوں اور شہروں کے لوگوں سے ملاقاتیں کی

ٹھٹہ ( نمائندہ)
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر سسئی پلیجو نے ٹھٹہ اور کراچی کے مختلف دیہاتوں اور شہروں کے لوگوں سے ملاقاتیں کی اور ڈجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات اور اعتراضات کا اظہار کیا۔  وفد میں شامل احمد میمن اور دیگر نے کہا کہ اس مردم شماری میں ٹیکنیکل اور پالیسی کے لحاظ سے بہت سی ابہام اور غلطیاں ہیں، یہ سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش لگتی ہے. شناختی کارڈ کا شرط نہ ہونے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں.

اللہ ڈنو سومرو نے کہا کہ سندھ میں بدترین سیلاب کے باعث جو نقل مکانی ہوئی ہے اس میں سندھی لوگوں کی درست گنتی ممکن نہیں، غیر ملکیوں کی آباد کاری پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے اور مردم شماری سے یہ مسئلا اور بھی بڑھ جائیگا. تھر، کاچھو اور ساحلی پٹی سے لوگوں نے نقل مقانی کی ہے، تو پھر یہ مردم شماری کیسے قبول کرین ؟

گہوڑاباڑی اور کیٹی بندر کے وفود نے بھی مردم شماری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا محمد اسماعیل جت نے کہا کہ تعلقہ کیٹی بندر کے دیہات کو تعلقہ گھوڑاباڑی میں دکھایا جا رہا ہے اور تعلقہ گھوڑاباڑی کے دیہات تعلقہ کیٹی بندر میں آ رہے ہیں، ڈجیٹل مردم شماری کے لیئے استعمال میں آنے والے ٹیبلیٹ میں غلطیاں کیسے کی جارہی ہیں؟  جب ٹیبلیٹ میں گھروں کی تعداد 500 سے زائد ہوجائے تو ٹیبلیٹ گنتی نہیں کر سکتا

میرپور ساکرو کی طرف بھی یہی مسئلہ ہے، کچھ علاقے جیسے دریائے سندھ کے جنگیسر کے علاقے ضلع سجاول میں دکھائے جا رہے ہیں۔مردم شماری شفاف نہیں ہورہی ہے اس موقع پر   سینیٹر سسئی پلیجو نے کہا کہ ہم آپ کے ان اعتراضات کو پارٹی کی مرکزی قیادت تک پہنچا رہے ہیں کہ مردم شماری میں بہت سی خامیاں اور تحفظات ہیں. سازشوں سے بھری مردم شماری کو سندھ کے عوام قبول نہیں کر سکتے،

ایسی سازشی مردم شماری نہیں ہونی چاہیئے، مرد شماری میں این آء سی کا شرط لازمی ہوتا ہے، اس میں وہ بھی نہیں ہے. ساتویں مردم شماری پر سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، اس لیئے یہ روکی جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں