عوام بہتر فیصلہ کرنے والے ہیں ! 44

اَنا کی قربانی کون دیے گا!

اَنا کی قربانی کون دیے گا!

ملک کے حالات روز بروز خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں اور بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے، کیوں کہ جنہوں نے حالات درست کرنا ہیں، وہ ہی حصول اقتدار میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں،اس وقت ریاست پر سیاست قربان کرنے کے دعوئیداروں کو ایک ہونا چاہئے، لیکن اس کے برعکس سارے اسٹیک ہولڈرز میں تقسیم بڑھتی جا رہی ہے،ملک کے بدتر حالات سے سب آگاہ ہیں، سب ہی تسلیم کرتے ہیں

کہ حالات انتہائی تشویش ناک ہیں، لیکن اس کے باوجودملک و عوام کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے مل بیٹھنے کے لئے تیار نظر نہیں آر ہے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ اس وقت تحریک انصاف قیادت ملک کی مقبول ترین قیادت ہے، اس بات کا انہیں زعم ہے،جبکہ ان کے مخالفین حکومت میں ہونے کی وجہ سے طاقتور ہیں ،اس لیے کوئی لچک دکھانے کیلئے تیار نہیں ہیں،دونوں جانب سے اپنی اناوں کی بادشاہی میں سرکشی عام ہو رہی ہے

،سیاست دان اس قابل بھی نہیں رہے ہیں کہ مل بیٹھ کر گفت و شنید کر سکیں،سیاسی معاملات سیاسی انداز میں حل کرنے کے بجائے عدالت میں لے جائے جارہے ہیں ،اپنے مفاد کیلئے اداروں میں بھی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،ہر طرف افراتفری کاعالم ہے اور اس سیاسی افرا تفری سے حالات بند گلی میں داخل ہو تے جارہے ہیں،اس بند گلی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ مل بیٹھ کر مکالمہ کیا جائے،

لیکن اس میں دیکھنا ہے کہ اپنی اَنا کی قربانی پہلے کون دے گا؟ہماری سیاست کا اصل مسئلہ ہی اَنا، غرور اور تکبر ہے، اگر اہلِ حَکمران میں عوام کا درد ہوتا تو کیا معاشرے میں اتنی شدت پسندی کو فروغ مل سکتاتھا؟ پہلے بند کمروں میں کھل کر باتیں ہوتی تھیں اور جلسے جلوسوں میں اشاروں کنایوں پر اکتفا کیا جاتا تھا ،مگر اب تو سیاست دان بند کمروں کی باتیں جلسے‘ جلوسوں میں کھلے عام کر رہے ہیں،اداروںکو نشانہ بنایا جارہا ہے ،مگر انہیں کوئی لگام دینے والا نہیں ،اقتدار میں ہونے کا مطلب نہیں ہے

کہ انہیں کوئی استثنا حاصل ہے اور اپوزیشن قیادت پر ہی قدغن لگائی جاتی رہے گی ، قانون سب کیلئے برابر ہے اور قانون و انصاف بلا امتیاز ہو تا نظر آنا بھی چاہئے ، اگر سیاست دان ایسے ہی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں اداروں کو رگیدتے رہیں گے تواداروں کی مضبوطی کا تاثر کیسے قائم رہے گا؟ اگر کرسی کے لیے سیاست دان خود ہی ایک دوسرے کے لیے گڑھے کھودتے رہے تو جمہوریت کیسے پروان چڑھے گی؟

آج نہیں تو کل ست دانوں کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہی ہو گا،حکمران اتحاد طاقت اقتدار سے اپوزیشن کو دیوار سے لگا سکتی ہے نہ ہی اپوزیشن زور احتجاج سے حکومت کو گھر بھیج سکتی ہے ، اس حقیقت کا ادراک جتنا جلدی کر لیا جائے‘ اتنا ہی اچھا ہے، ایسا نہ ہو کہ گزرتے وقت کے ساتھ سب کچھ ہی ہاتھ سے نکل جائے۔
تحریک انصاف قیادت بار بار مذاکرات کی بات کررہے ہیں،لیکن حکمران اتحاد انتخابات کے ڈر سے مذاکرات سے بھاگ رہے ہیں ،حکمران جانتے ہیں کہ مذاکرات کت ٹیبل پر بیٹھ کر انتخابات کروانا پڑیں گے ،جبکہ وہ کسی صورت انتخابات کروانا نہیں چاہتے ہیں ،کیو نکہ انہیں انتخابات میں اپنی ہار صاف دکھائی دیے رہی ہے ، حکومتی اتحاد جتنا مر ضی انتخابات سے راہ فرار اختیار کر لے ، آج نہیں تو کل انتخابات کروانا ہی پڑیں گے ،

کیو نکہ یہ معاملہ اب اعلیٰ عدلیہ میں پہنچ چکا ہے اور عدالت کبھی عوام کی مرضی کے خلاف فیصلہ نہیں کرے گی ،عدالتی ریماکس اشارے دیے رہے ہیں کہ انتخابات بروقت ہو نے چاہئے ،حکومت کو چاہئے کہ انتخابات کے التوا کیلئے تو جہات پیش کرنے اور روکاٹیں ڈالنے کے بجائے عوام کی عدالت میں جانے کی تیاری کرے ،عوام جس کے بھی حق میں فیصلہ دیں ،اسے سب کو خندہ پیشانی سے قبول کر نا چاہئے ،کیو نکہ عوام کبھی غلط فیصلہ نہیں کرتے ہیں ۔سیاستدان عوام کی نمائندگی کے دعوئے تو بہت کرتے ہیں،

مگر عوام کی عدالت میں جانے اور ان کے فیصلوں سے گھبراتے ہیں ،سیاسی قیادت کو اپنی روش بدلنا ہو گی ،عوام کی عدالت میں جاکر عوام کے ہی فیصلوں کو مانا ہو گا ،عوام کی رائے کا حترام کرنا ہو گا ،عوام کی ایک ہی رائے ہے کہ سیاستدان اپنے معاملات سیاسی انداز میں مل بیٹھ کر حل کریں تو سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر اپنے معاملات حل کرنے چاہئے ،اس میں حکومت وقت کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت سے سنجیدہ مکالمہ کرے ،تحریک انصاف کا ایک ہی مطالبہ رہاہے

کہ فوری انتخابات کروائے جائیں ،حکومت کو اپنے ہار کے خوف پر قابو پاتے ہوئے کچھ لو‘ کچھ دو کی پالیسی پر مذاکراتی عمل شروع کر نا چاہئے ،مشاورت اور کچھ لو‘ کچھ دو ہی سے دونوں فریقوں کا جہاںبھرم قائم رہ سکے گا ،وہیں عوام کے جان و مال محفوظ رہنے کے ساتھ ملک بھی سیاسی و معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہو سکے گا،لیکن اس کیلئے فریقین کو اپنی اَنا کی قر بانی دینا ہو گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں