عالمی سطح پربنتےبگڑتے رشتے،امن عالم قائم رکھنے، ممد و مددگار ہوسکتے ہیں 35

ھندو مسلم منافرت بھڑکاتے صرف ووٹ کی گندی سیاست کے لئے ھندو خود گائے کی ہتھیہ کرتے رہیں گے؟

ھندو مسلم منافرت بھڑکاتے صرف ووٹ کی گندی سیاست کے لئے ھندو خود گائے کی ہتھیہ کرتے رہیں گے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

ہندو مہاسبھا کے ارکان نے فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لئے، خود گائے ذبح کی: یوپی پولیس
یہ کوئی اپوزیشن زمام حکومت والی صوبائی حکومتیں ریاستی پولیس نہیں بول رہی ہے بلکہ فاشسٹ ھندوؤں کی مسلم نفرتی لیبارٹری، ھندوؤں کے ویر سمراٹ یوگی مہاراج کی پولیس کا دعوہ ہے کہ یوپی صوبہ کے آگرہ شہر میں سنگھی میڈیا امر اجالا کی رپورٹ مطابق، ھندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے رام نؤمی کے مقدس تہوار کے موقع پر،ھندو مسلم دنگا کروانے کی نیت ہی سے، خود سے گائے ذبح کی تھی

لیکن ھندو مہا سبھا کے عہدیداروں کو گائے ذبح کرنے میں مہارت کے فقدان کے چلتے، آسانی سے پتہ چلایا جاسکا کہ یہ کام مسلمانوں کا نہیں ہوسکتا ہے اس سلسلے میں پولیس ریکارڈ میں ھندو مہاسبھا کے مرکزی ترجمان سنجے جاٹ کو گائے ذبح کرنے کا مرکزی مجرم قرار دیا گیا ہے۔ جس نے گائے ذبح کرتے ہوئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹہرا، بڑے پیمانے پر ھندو مسلم فساد برپا کرنے کی سازش رچی تھی۔ لیکن سنجے جاٹ اس سے بالکل انکار کرتے ہوئے ھندو مہاسبھا کے دیگر عہداروں پر الزام عائد کرتا پایا جاتا پے کہ اپنا دامن بچانے کے لئے، دانستہ اسے بلی کا بکرہ بنایا جارہا ہے.

2008 کے آس پاس آرایس ایس کے سینئر رہنما اندریش کمار اور سوامی اسیمانند کی سرپرستی میں لیفٹیننٹ کولونیل پرساد پروہت، سمیر کلکرنی، رمیش اپادھئائے،سدھار چترویدی ،سادھوی پرتگیہ سنگھ ٹھاکور کے ساتھ مل کر، ابھینؤ بھارت نام سے ھندو شدت پسند دہشت گرد تنظیم بناتے ہوئے،اور مالیگاؤں قبرستان، حیدر آباد مکہ مسجد ، بنارس مندر اور سمجھوتہ ایکسپریس سمیت دیش بھر کے مختلف صوبوں شہروں میں انیک بم بلاسٹ کرواتے ہوئے، جہاں مسلمانوں کا جانی و مالی نقصان کیا تھا، وہیں پر بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسیوں میں منظم سازش کے تحت پہلے سے نوکری پر رکھے گئے

آرایس ایس ورکروں، انٹیلیجنس آفیسروں کا استعمال کرتے ہوئے، منظم سازش کے تحت اعلی تعلیم حاصل کررہے، بے قصور مسلم نوجوانوں کو پکڑ پکڑ کر، جیل کی کال کوٹھرئوں میں بند کردیا گیا تھا بلکہ ان پر بے تحاشا جسمانی تشدد کرتے ہوئے، ناکردہ دہشت گردانہ انیک بم دھماکوں کی، خود سے ذمہ داری لینے پر مجبور کیا تھا۔ یہ تو اچھا ہوا ممبئی اے ٹی ایس سربراہ پیمنٹ کرکرے نے، مالیگاؤں قبرستان بم بلاسٹ میں استعمال ہوئی سادھوی پرتگیہ سنگھ ٹھاکور کی موٹر بائک سے غیر جانبدارانہ جانچ کرتے ہوئے،

آزاد بھارت کی ساٹھ سالہ زندگی میں پہلی مرتبہ 130 کروڑ بھارت واسیوں کے ساتھ 700 کروڑ عالم کی انسانیت کو، ھندو ٹیررسٹ سرگرمیوں سے متعارف کروایا تھا۔ یہ اور بات ہے بھارت کی سیاست میں آرایس ایس کے کس قدر عمل دخل کے چلتے، بعد میں خود سے ممبئی نائین الیون دہشت گردانہ حملہ کرواتے ہوے، ھندوفسطائیت کا گھناؤنا چہرہ عوام کے سامنے لانے کی سزا کے طور ممبئی اے ٹی ایس ہیمنٹ کرکرے ہی کو شہید کرواتے ہوئے، اپنے ہی مسلم دشمن ایجنٹ کو ممبئی اے ٹی ایس چیف بنواتے ہوئے،

آنجہانی ہیمنٹ کرکرے کی تفتیش کو بند فائل کی طرح کوڑےدان میں ڈالتے ہوئے، ان تمام ھندو تیررسٹ بم بلاسٹ ماسٹر مائینڈ سادھوی پرتگیہ سنگھ ٹھاکور کو نہ صرف بچایا گیا تھا بلکہ عالمی سطح پر پہلی دفعہ ھندو تیررسٹ بم دھماکوں کو کامیاب انداز کرتے ہوئے کئی سو مسلم آعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو پھنسوانے کے انعام کے طور ہی،انہیں مہان مودی مہاراج کے مسلم دشمن بی جے پی حکومت دوران مدھیہ پردیش بھوپال سے ایم پی بنائے جاتے ہوئے، ہزاروں سالہ چمنستان بھارت کی گنگا جمنی سیکئولر اثاث و بھارت کی عدلیہ انصاف کا مذاق اڑایا گیا تھا

یہ حالیہ رام نؤمی کے موقع پر آگرہ ھندو مہاسبھا کی طرف سے گائے ذبح کر،الزام مسلمانوں پر ڈالتے ہوئے 2023 کرناٹک مدھیہ پردیش صوبائی عام انتخاب سے پہلے ھندو مسلم فساد برپاکرتے یوئے، بھارت کی سالمیت کو داؤ پر لگا، ھندوؤں کے مذہبی جذبات کو بھڑکا، صرف اپنی گندی سیاسی جیت درج کرنا ہی مقصد تھا۔ ایسے خود سے گائے کی ہتھیہ کر الزام مسلمانوں پر ڈالتے ہوئے ھندو مسلم دنگا بھڑکانے کے متعدد واقعات پہلے بھی کئے جاچکے ہیں ۔ پولیس ریکارڈ چھان بین کریں تو تمام پرانے واقعات کو سامنے لایا جاسکتا ہے۔

ان دس پندرہ سالوں میں جمیعت العلماء ھند کی کاوشوں کے چلتے بیسیوں مسلم نوجوان اعلی عدلیہ سے بے قصور رہا کئے جاچکے ہیں لیکن بیسیوں بے قصور مسلم اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ابھی تک ناکردہ گناہ کے لئے بیسیوں سال سے جیلوں میں سوچی سمجھی سازش کے تحت سڑائے جارہے ہیں۔ کاش کے جمیعت العلماء ھند کی وکلا ٹیم اس نکتہ پر بھی غور کرتے ہوئے،اب تک بے قصور رہائی پائے تمام کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے

دیش بھر کی متعدد جیلوں میں بیسیوں قید و بند، مسلم نوجوانوں کو فوری طور بیل رہائی کی گوہاڑ نہ صرف اعلی عدلیہ سے کریں گے بلکہ اب تک بے قصور رہائی پائے مسلمانوں کو مناسب ہرجانا جو دلوایا جارہا ہے وہ ہرجانہ ان مسلم نوجوانوں کو بے قصور رہتے جیلوں میں انہیں ٹھونسنے والے پولیس و انٹیلیجنس آفیسروں کی تنخواوں سے انہیں دلوانے والا فیصلہ عدلیہ سے لیتے ہوئے، مستقبل میں ایسے بےقصور کسی کو بھی پھنسانے یا پھبسوانے کی سازش کو ناکام کیا جاسکے وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں