فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے 46

فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے

فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

غنڈہ گردی مار دھاڑ میں پلے بڑھے جوان کو سعودیہ میں اچھی شریفانہ نوکری کرتے چار مہینے گزر چکے تھے۔ سب کچھ ٹھیک ٹھاک تھا لیکن وہم و گمان کے کسی گوشے میں، کچھ کمی صدا محسوس ہوتی رہتی تھی۔ایک دن کسی دوست کے ساتھ انکی گازی میں شہر ہی میں، کہیں جارہے تھے کہ سڑک کنارے چند لوگوں کے درمیان ہاتھا پائی ہورہی تھی، اس نے اپنے دوست سے گاڑی روکنے کو کہا اوردوڑ کر اس لڑائی میں کود گئے

دوچار کو مکے گھونسے مارے ، کچھ وقفہ بعد واپس گاڑی میں جب وہ آکر بیٹھے، تو ان کے دوست نے پوچھا کوئی جان پہچان والا تھا کیا؟ اس نے ہنستے ہوئے کہا نہئں بھائی،کسی کونہیں جانتا ہوں۔ کئی مہینے سے ہاتھوں میں کھجلی ہورہی تھی، اسلئے موقع غنیمت جانا ان کےجھگڑے میں گھس کر، اپنا ہاتھ صاف کر آیا ہوں۔اب کچھ مہینے سکون میسر ہوگا

یہی تو فطرت انسانی ہے آدمی آپنی فطرت سے روگردانی نہیں کرسکتا۔ عمر طویل میں شریفانہ زندگی بتانے کا اسے اچھے سے اچھا موقع کیوں نہ ملے ، لیکن موقع ملنے پر پر وہ اپنی فطرت مطابق ماردھاڑ ،چغلی خوری، لگائی بجھائی ،یا دھوکہ دہی سے باز نہیں آتا ہے، یہ اور بات ہے کہ اس کی اچھی قسمت، اسے پرانے بدفعلی یا اعمال قبیحہ کے مرتکب ہونے کا موقع ہی نہ دے، ورنہ اسے جب بھی موقع ملے تو وہ اپنے پرانے کردار، دہرانے سے باز نہ آئے۔ بچھو ہو یا سانپ ڈنک مارنے سے باز تھوڑی نا آتا ہے؟
اچھی خاصی حلال کمائی بھی ایسے لوگوں کو ھیج ترنظر آتی ہے۔ صاحب ریش وضع قطع سے معاشرے میں ملی عزت وتکریم بھی انکے لئے بے معنی سی ہوکر رہ جاتی ہے۔ فضول خرچی کرتے ہوئے اپنوں کے بیچ اپنے بڑپن کا غلط رعب جو جمانا ہوتا ہے۔ اسی لئے تو اضافی حصول زر کے لئے ،اپنے سابقہ بے ایمانی والے چربے تجربے کو استعمال کرنا پڑتا ہے۔ دوسروں کو دھوکہ دیتے دیتے،

وہ اپنوں کو بھی دھوکہ دینے سے باز نہیں آتے ہیں۔ تکلیف میں جکڑے اپنوں کی مدد و نصرت کرنے کے بجائے، مدد ہی کے ہہانے جب کوئی اپنوں ہی کو لوٹتا پایا جاتا ہے تب، حملے سے قبل، مرتی مخلوق کی جان چلی جانے کا انتظار کرنے والا مردار خور گدھ کا وصف، اشرف المخلوقات کہے جانے ہم انسانوں کو شرمندہ کرجاتا ہے۔شیطان رجیم کے سکھائے داؤ پیچ سے، انکےجرم افشاء پر، دلائل کی بھرمار سے یا اپنی اونچی آواز گالم گلوج بازوئے دم سے، ہمہ وقت شرفاء پر بھاری پڑتے نظر آتے ہیں۔

سامنے والےکی شریفانہ خاموشی کو اپنی دلیرانہ جیت تصور کر اور نڈر مجرم بن جاتے ہیں۔ انہیں احساس جرم کجا،اپنی دانشمندانہ جعل سازی یا لوٹ کھسوٹ اضافی کمائی پر ناز ہوتا ہے،وہ اپنی اس حرام کمائی کو بھی اپنی محنت کی کمائی گرداننے سے نہیں چوکتے ہیں۔ اسی لئے بزرگوں کی کہی بات “کم مگر برکت والی رزق حلال کی دعا مانگنی چاہئیے تاکہ دال روٹی میں سکون و طمانیت حاصل کی جاسکے۔” اللہ ہی ہمیں عزت و تکریم وطمانینت والی رزق حلال سے نوازے اور معاشرے میں عزت واحترام کا پاس و لحاظ رکھتے،خاتمہ بالخیر ہوتے، اپنے رب کے پاس لوٹنے والوں میں سے بنائے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں