عطائیت کے خاتمے کی بجائے اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری کا ترنول گردونواح میں ہیلتھ ریگولیٹری کا فرضی ڈاکٹرز کے ذریعے تحفظ دینے کا انکشاف 30

عطائیت کے خاتمے کی بجائے اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری کا ترنول گردونواح میں ہیلتھ ریگولیٹری کا فرضی ڈاکٹرز کے ذریعے تحفظ دینے کا انکشاف

عطائیت کے خاتمے کی بجائے اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری کا ترنول گردونواح میں ہیلتھ ریگولیٹری کا فرضی ڈاکٹرز کے ذریعے تحفظ دینے کا انکشاف

اسلام آباد (قاسم جمشید)عطائیت کے خاتمے کی بجائے اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری کا ترنول گردونواح میں ہیلتھ ریگولیٹری کا فرضی ڈاکٹرز کے ذریعے تحفظ دینے کا انکشاف۔شہریوں کا چیف جسٹس آف پاکستان وزیراعظم پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ۔اسلام آباد محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری عطائیت کے خاتمے غریب عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور ہیلتھ کیئر سسٹم کو بہتر کرنے ارو اپنے فرائض انجام دینے میں مکمل طور پر ناکام،2018 اسلام آباد محکمہ ریگولیٹری کا قیام عطائیت کے خاتمے کی بجائے

عروج حاصل متعدد شکایات کے باوجود اسلام آباد محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری نااہلی عروج پر بالآخر اسلام آباد انتظامیہ میڈیا کی نشاندھی اور عوام کی شکایات ارو محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری کی نااہلی کو مد نظر رکھتے ہوئے عطائیت کے خلاف ایکشن لینے پر مجبور ہو گئی تھی شہریوں نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا محکمہ ریگولیٹری ادارہ کو ختم کیا جائے اور تمام تر ذمہ داریاں انتظامیہ کے حوالے کی جائیں انتظامیہ کی جانب سے سیل کلینکس کو محکمہ ریگولیٹری اتھارٹی نے آسانی فراہم کرتے ہوئے۔

ایم بی بی ایس فرضی ڈاکٹرز کے ذریعے رجسٹریشن کرتے ہوئے تمام عطائی ڈاکٹروں کو ایک بار پھر کھلی چھوٹ دی گئی۔ترنول کے شہریوں نے محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری کو رحمت کی بجائے زحمت قرار دیا وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا آپ کے خفیہ اداروں کے ذریعے تحقیقات کروائی جائیں اسلام آباد محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری عطائیت جیسے ناسور کو ختم کرنے کی بجائے پروان چڑھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔قومی خزانے پر بوجھ محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری کے قیام سے عطائیت مزید مضبوط ہوئی۔ترنول گردونواح میں نہ صرف متعدد میڈیکل اسٹورز بغیر لائسنس کے کھلے ہوئے ہیں بلکہ غیر تعلیم یافتہ اور ناتجربہ کار عطائی ڈاکٹروں کی بھی بھرمار ہے۔دوسری جانب متعلقہ ادارے کے مجاز حکام متحرک ہونے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے

انسانی جانوں سے کھیلتا دیکھ رہے ہیں۔محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری کی جانب سے بھی کاروبار کرنے والی مافیا کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی جارہی، جبکہ اداروں اور محکموں کے متعلقہ حکام بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔جھنگی سیداں میں بھی غیر تعلیم یافتہ اور ناتجربہ کار عطائی ڈاکٹروں نے کلینکس کھولے ہوئے ہیں جو انسانی جانوں سے کھیلنے سے ذرہ برابر بھی نہیں ہچکچاتے

۔ترنول ڈھوک عباسی 26نمبر چونگی کے درجنوں مقامات پرعطائی ڈاکٹروں نے اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں۔شہریوں کی جانب سے ضلعی انتظامیہ، ہیلتھ ریگولیٹری سمیت دیگر متعلقہ حکام کو اقدامات اٹھانے کے لیے درخواستیں وقتاً فوقتاً دی گئی ہیں،انتظامیہ متحرک ہوئی اور عطائیت کے خلاف آپریشن کیے۔محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری نے پانچ ہزار میں فرضی ڈاکٹرز رجسٹریشن کرتے ہوئے پھر کھلی چھٹی دے دی ہے۔محکمہ ہیلتھ ریگولیٹری اسلام آباد تاحال عطائی ڈاکٹروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں نہیں آسکی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں