فطرت سے روگردانی بڑا مشکل مسئلہ ہوا کرتی ہے 48

کیا بھارتیہ مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کی جارہی ہے

کیا بھارتیہ مسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کی جارہی ہے

نقاش نائطی
۔ +966562677707

نازی ہٹلر کی ایماء پر یہودیوں کی نسل کشی کئے جیسا،اور بوسنیا ہرزے گونیا و برما میں، مسلمانوں کی نسل کشی کئے جیسا ہی، بھارت کے کچھ فیصد ھندو شدت پسند، بھارت میں ہزار سال سے ھندو مسلم بھائی بھائی کی طرح انتہائی امن و چین کے ساتھ مل جل کر رہتے آئے، بھارت کے تیس کروڑ مسلمانوں کے خلاف، اکثریتی سیکیولر ھندوؤں کے جذبات بھڑکاتے ہوئے، ایک مرتبہ پھر عالم کے نقشہ پر، بھارت میں فساد برپا کرتے ہوئے، سرکاری پولیس و انتظامیہ کی مدد سے، مسلم کشی کرنے کی تیاریوں میں لگتے ہیں۔

تھوڑے تھوڑے وقفہ بعد من گھڑت قصے کہانیوں پر مشتمل مسلمانوں کے اخلاق واقدار کو بدنام کرتی فلمیں بناتے ہوئے، سیکیولر ذہن اکثریتی ھندوؤں کو،مسلمانوں کے خلاف ورغلانےکی کوشش کرتے پائے جاتے ہیں۔ دو سال قبل، حقائق سے پرے کشمیری پنڈتوں پر مسلمانوں کے ظلم و ستم کودرشاتی فلم بناتے ہوئے، مسلمانوں کے خلاف ھندوؤں کے جذبات بھڑکاتے ہوئے، یوپی انتخاب اکثریت سے جیت چکے ہیں۔

اب کرناٹک سمیت راجھستان مدھیہ پردیش اتراکھنڈ ریاستی انتخابات و اگلے سال ہونے والے کل ھند انتخابات کے پیش نظر، جھوٹ افترا پروازی پر مبنی فلم “دی کیرالہ اسٹوری”بناکر ریلیز کی گئی ہے۔ بھارت کے 30 کروڑ مسلمانوں کی نمائیندہ تنظیم، جمیعت علماء ھند کی طرف سے، ایسی منافرتی فلم کو رکوانے کی درخواست کو بھی حیلے بہانےسے عدالت عالیہ رد کرتےہوئے، بھارت کی پرامن فضا کو دانستہ مکدر کرنے چھوڑ دیا ہے۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران، ہندوستان میں اسلامو فوبیا میں خطرناک اضافہ ہوا ہے۔ ہراساں کرنے، عوامی مار پیٹ اور ہجوم کے حملوں، املاک کی تباہی، اور لنچنگ کے واقعات ھندبھر میں روزانہ کی سطح پر ہورہے ہیں۔ جنہوں نے ملک کے 300 ملین مسلمانوں کے لیے خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔

اس تعصب میں اضافہ بڑی حد تک وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے،خطرناک حد تک ہواہے۔ بی جے پی کے سیاست دانوں اور دائیں بازو کے ہندو مذہبی رہنماؤں کے ہندوؤں کو ہتھیار اٹھانے اور مسلمانوں کو مارنے کی دعوت دینے کی ویڈیوز مودی کے ہندوستان میں ایک عام سی بات بن کے رہ گئی ہے،

جہاں وزیر اعظم اس طرح کی بیان بازی کی مذمت کرنے یا اندرون ملک بڑھتی ہوئی عدم استحکام اور تقسیم کے خلاف بات کرنے میں ناکام رہے ہیں۔وہیں پر معاشرہ میں عدلیہ و قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی اعلیٰ سطحوں کی دانستہ بے عملی اور ہندوتوا کے پیروکاروں کی حد سے زیادہ خوشنودی دیکھنے میں آتی ہے، جو کہ ایک انتہائی دائیں بازو کا سیاسی نظریہ ہے جو ہندو بالادستی کی وکالت کرتا ہے،

اور جو لوگ اقتدار میں ہیں وہ اپنے مسلم منافرت کو آگے بڑھانے کے لیے، شدت پسند ھندوؤں کی حمایت کرتے پائے جاتے ہیں۔ ہندوستان صرف ہندو قوم کا ہے۔ اس نظرئیے سے بڑے پیمانے پر مسلمانوں مظالم بڑھتے ہوئے مسلم نسل کشی کی طرف بات جانے کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور یہ ایک خطرناک حقیقت بنتا جا رہا ہے۔
یہ رپورٹ گریگوری اسٹینٹن کے نسل کشی کے 10 مراحل کو سامنے رکھتے ہوئے،ہندوستان کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے بنائی گئی ہے، اور پتہ چلا ہے کہ نسل کشی کے پہلے 8 مراحل کی مثالیں و ثبوت ہندوستان میں موجود ہیں۔ فی الحال،ملک ایذا رسانی کی درجہ بندی میں آٹھویں مرحلے پر ہے اور نؤیں مرحلے میں بھارت داخل ہوا چاہتا ہے۔ بی جے پی اور ہندو قوم پرست تحریک میں، اسلامو فوبیا مرکزی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ ان کے اہداف ہندوستانی مسلمانوں کی محکومیت اور غیر انسانی ہونے پر منحصر ہیں۔
ایسے میں آرایس آیس، بی جے پی مودی جی کی اس گھناؤنی منافرتی سازش سے، عالم کی انسانیت کو آگاہ کرنا ہمارا فرض ہے۔ یہ اب عالم کے مسلم ملکوں پر ہے کہ وہ اپنے اپنے سفارت خانوں کے ذریعہ سے بھارت کے تیس کروڑ مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے، بھارتیہ حکومت پر دباؤ ڈالیں یا ان کے ساتھ معشیتی مقاطعہ پر غور کریں۔ باقی رہی بات بھارت میں موجود 30 کروڑ مسلمانوں کی حفاظت، وہ تو رب دو جہاں ہی کے ذمہ ہے۔وما علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں