موت کی یاد سے فکرِ آخرت حاصل ہوتی ہے اور اس ذریعے سے انسانی عمل و کردار کی بہترین نشو نما کی جا سکتی ہے،محمدنقیب الرحمن
راولپنڈی ( بیوروچیف)عید گاہ شریف کے سجادہ نشین و عالم اسلام کے ممتاز مذہبی و روحانی پیشوا پیر محمدنقیب الرحمن نے کہا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کے اعلیٰ پاک فرمودات وطنِ عزیز پاکستان میں امن و سلامتی ، اتحاد و ترقی اور بہترین معاشرہ تشکیل دینے کے لئے ہمارے پاس عظیم ترین مشعلِ راہ ہیں۔ ہمارے آقا و مولا ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ تم میں سے سب سے عقلمند وہ ہے جو موت کو یاد رکھتا ہے
اور موت کی یاد سے فکرِ آخرت حاصل ہوتی ہے اور اس ذریعے سے انسانی عمل و کردار کی بہترین نشو نما کی جا سکتی ہے۔ خانقاہی نظام میں بھی یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو آخری لمحہ سمجھتے ہوئے ربِ رحمان کی رضا و خوشنودی کو پانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
حضور نبی رحمت ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر جب تین مرتبہ اصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعٰین کو مخاطب کر کے ارشاد مبارک فرمایا کہ دیکھو میرے اس دنیا سے جانے کے بعد دوبارہ اسی کفر و گمراہی کی جانب لوٹ مت جانا جس میں عزتیں پامال کی جاتی تھیں، اخلاق نام کی کوئی چیز معاشرے میں موجود نہ تھی اور تم ایک دوسرے کے خون کے پیاسے تھے۔ آج ہمارا معاشرہ انہی نورانی تعلیمات پر عمل پیرا نہ ہونے کی وجہ سے زوال اور تنزلی کا شکار ہے۔آج ہمارے معاشرے میں حضور نبی کریم ﷺ کی یہی نورانی تعلیمات عام کرنے کی ضرورت ہے کہ سب سے بڑی برائی کسی کا دل دکھانا اور لوگوں میں فتنہ پیدا کرنا ہے
اور کینہ، بغض و عناد، منافقت اور جھگڑے کسی بھی طور پر ایک مسلمان کے لائق نہیں ہیں۔محدثینِ کرام فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم ﷺ کا تین مرتبہ اصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعٰین کو اپنی جانب ان تعلیمات کے لئے متوجہ فرمانا اس حدیثِ مبارکہ کی بہت زیادہ اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔حضور نبی کریم ﷺمحسنِ اعظمِ انسانیت ہیں اور اپنی امت کو ا س کیفیت میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہم سب ایک دوسرے کا بھلا چاہنے والے ہوں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز عید گاہ شریف میں منعقدہ ہفتہ وار درسِ حدیثِ مبارک کی تربیتی نشست سے خطاب کے دوران کیا۔ درسِ حدیث مبارک کے اختتام پر پیر محمد نقیب الرحمن نے وطن عزیز کی سلامتی، خوشحالی، ترقی، افواجِ پاکستان کی سر بلندی اور اتحاد بین المسلمین کے لئے خصوصی دعا کی