اس دور میں جینا مشکل ہے ! 42

جمہوریت میں جمہور کا مستقبل!

جمہوریت میں جمہور کا مستقبل!

پاکستانی سیاست جمہوریت کے نام پر فریب کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ،اس کے باوجو عوام ہیں کہ اس جمہوریت کے سیاسی جال میں پھنسنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور نام نہاد جمہوریت کا دانہ چگنے کیلئے جال کے اندر جانے میں کوئی تردد محسوس نہیں کرتے ہیں،سیاسی قیادت عوام کی کمزوریوں سے نہ صرف بخوبی واقف ہیں ،بلکہ اس کابھر پور استعمال کر نا بھی جانتے ہیں ،اہل سیاست نے کل بھی عوام کو اپنے مفاد میں استعمال کرتے رہے ہیں اور آج بھی بڑی بے دردی سے استعمال کررہے ہیں

،عوام بار بار آزمائے سے چھٹکارہ چا ہتے ہیں ، عوام نے اپنے تائیں کوشش بھی کررہے ہیں ،لیکن اپنے مقصد میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو پارہے ہیں ،کیو نکہ عوام کو حق رائے دہی دیا جارہا ہے نہ ہی عوام کو فیسلہ سازی میں شامل کیا جارہا ہے ،یہاں بند کمروںکے فیصلے عوام پر مسلط کرنے کی روایت ہے ، یہ زبر دستی کی روایت عوام چاہتے ہوئے بھی توڑ نہیں پارہے ہیں۔
اس ملک کے اہل سیاست جمہوریت کے بڑے دعوئیدار ہیں ،مگر اس جمہوریت کی عمل داری کر نے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں

، یہ سب ایک طرف جمہوریت کا راگ آلاپتے ہیں تو دوسری جانب جمہوریت کی دھجیاں اُڑاتے ہیں ،یہ جمہوریت کی آڑ میں جمہور کو ہی بے وقوف بنائے جارہے ہیں ،انہیں جمہوریت سے کوئی لگائو ہے نہ ہی جمہور کا کوئی خیال ہے ،یہ سارا کھیل تماشا صرف حصول اقتدار اور حصول مفاد کیلئے لگایا جارہاہے ، اس سارے کھیل میں عوام کو کبھی کچھ نہیں ملا ،عوام کل بھی اہل سیاست کی نااہلیوں کا خمیازہ بھگتے رہے ،عوام آج بھی انکی نا ہلیوں کی سزا بھگت رہے ہیں ،اس نام نہاد جمہوریت میں جمہور کا مستقبل تاریک ہی دکھائی دیتا ہے ۔
ا س وقت ملک کو جہاں تک پہنچادیا گیا ہے،اس میںکوئی سیاسی قیادت بری الذمہ نہیں ہے، لیکن مسلم لیگ (ن) اس کی براہ راست ذمہ دار ہے، جو کہ یہ دعویٰ کرتی رہتی ہے کہ اس نے اپنی سیاست کو دائو پر لگا یا، بلکہ اپنی سیاست قر بان کرکے ملک کو بچایا ہے ،حالانکہ اس دعوے میں ذرہ برابر بھی حقیقت نہیں ہے ، مسلم لیگ (ن نے اپنے آپ کوبچانے اور پاک صاف کرنے کیلئے ہی رسک نہیں لیا

،بلکہ اس مقصدکیلئے اپنی جماعت تو کیا، پوری قوم کو ہی دائو پر لگا دیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے کوئی چھوٹا موٹاکارنامہ سر انجام دیا ہے تو بتلایا جائے، اتحادی حکومت پہلے خود کو بچایا اور اب آئیندہ اقتدار کیلئے سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگا رہی ہے ۔
حکمران اتحاد اپنے سیاسی مخالفین کو دیوار سے لگانے کے بعد آئندہ اقتدار کی بندر بانٹ میں لگے ہوئے ہیں ،
ٓج کل عوام کی خرید و فروخت اور بیوقوف بنانے سے لے کر اقتدار کی بندر بانٹ تک کے سارے فیصلے دبئی میں ہو رہے ہیں،اس ملک اور اس کے عوام کا کسی کو احساس ہے نہ ہی کسی کے پاس ملک کے معاشی وسیاسی حالات بہتر بنانے کا کوئی قابل عمل پروگرام ہے،اتحادی قیادت سے لے کر استحکام پا کستا کے نام پرسامنے آنے والی سیاسی قیادت تک سب ہی پرانے زبانی کلامی دعوئے دہرا رہے ہیں ،یہ سارے ہی طاقتور حلقوں کے ساتھ عوام کے بھی آزمائے ہوئے ہیں ،یہ اقتدار میں تین باریاں لے کر کچھ کر پائے نہ ہی چوتھی بار اکٹھے ہو کر ملک چلا پائے ہیں ،اس کے باوجود انہیں ہی بار بار آزمانے کی ضد سمجھ سے بالا تر ہے ۔
حکمران اتحاد مقتدرہ کی خوشنودی حاصل کرنے پرانتہائی خوش نظر آتے ہیں ،وہ ایک طرف آئندہ اقتدار کی بندر بانٹ کررہے ہیں تو دوسری جانب اپنے راستے میں حائل ساری روکاوٹیں بھی دور کر رہے ہیں ،اس حوالے سے پارلیمان میں ایک کے بعد ایک قانون سازی کی جارہی ہے ،ایوان پا رلیمان سے الیکشن ایکٹ میں ترامیم منظو ر کروانے کے ساتھ نا اہلی کی مدت بھی پانچ سال مقرر کر دی گئی ہے، یہ سب کچھ آئندہ انتخابات میں جیت یقینی بنانے اور میاں نواز شریف کو واپس لا نے کیلئے کیا جارہا ہے ، وزیر اعظم شہباز شریف نے قانونی ٹیم بھی تشکیل دیے دی ہے، جو کہ نواز شریف کی نا اہلی کے خاتمے اور ان کی وطن واپسی میں قانونی رکاوٹیںدور کرنے کیلئے کام کریگی،لیکن عوام کے مسائل کے تدار کیلئے کوئی کام ہو تا کہیں دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔
پی ڈی ایم حکومت کو جہاں موقع مل رہا ہے، وہ اپنے حصول مفاد میں ہر جائز و ناجائز کر رہی ہے ، اپوزیشن کی عدم موجودگی کے باعث حکومت کیلئے بظاہر کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے، الیکشن کے تمام اختیارات الیکشن کمشن کو دینااور صدر مملکت کے اختیارات ختم کرنا ،پارلیمانی جمہوریت کے مستقبل کیلئے نیک شگون نہیںہے

،یہ کسی بھی ذی شعور پاکستانی کیلئے سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ یہ سب تانے بانے ن لیگ اپنے قائد کی واپسی اور آئندہ اقتدارکیلئے بن رہی ہے ،تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیںآئین کی بالا دستی اور پارلیما نی اداروں کے استحکام کیلئے کام کریں ، آئین و قانون کو اپنا بازیچہ ٔاطفال نہ بنائیں اورمفاداتی سیاست سے گریز کریں ،اس سے ہی جمہوریت اور جمہور کا مستقبل محفوظ بنایا جاسکے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں