آزمائے کو آزمانا جہالت ہے !
پی ڈی ایم کااگلے مہینے اقتدار ختم ہونے جارہا ہے ،حکمران اتحاد کی کوشش ہے کہ نگران حکومت غیر جانبدار افراد کے بجائے اتحادی جماعتوں کے حامیوں پر مشتمل ہونی چاہئے ،گویا نگران انتظامیہ پی ڈی ایم کا ہی تسلسل ہو گی،حکومت کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض ملنے سے عوام ان کا دعویٰ تسلیم کر لیں گے
کہ پی ڈی ایم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے ،اس تاثر کے پیش نظر ہی وزیر اعظم کا کہناہے کہ اگر عوام نے نواز شریف کو دوبار موقع دیا تو پاکستان کا نقشہ بدل دیں گے،میاںنواز شریف کو اب چوتھا موقع دیا جانے والا ہے،لیکن پاکستان کا نقشہ پہلے بدلا نہ ہی آئندہ بدلتا دکھائی دیے رہا ہے۔
ہمارے حکمرانوں نے اپنے عوام کو اتنا جاہل سمجھ رکھا ہے کہ وہ جو کچھ بھی چاہے کہ دیں،اس پر عوام یقین کریں گے
اور ان سے کوئی کچھ نہیں پوچھیں گے، وزیراعظم ایسے دعوے کرکے تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ اگر مسلم لیگ کو موقع ملا تو وہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں گے ،مگر ایسا کیسے ہو گا ؟اس سوال کا جواب ان کے پاس نہیں ہے،یہ لوگ پہلی دوسری بار نہیں آرہے ہیں،یہ چوتھی بار آنا چاہتے ہیں ،لیکن ان کے پاس ماسوائے اسحاق ڈار کے کوئی پلان نہیں ہے ، ہر بار اسحق ڈا ر ہی ملک کے مسائل کا حل نکالنے آجاتے ہیں
،اس بار بھی آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں قوم کو پھنسادیا ،اس معاہدے کے تحت ملک کو تین ٹکڑوں میں 3 ارب ڈالر ملیں گے اور اس کے نتیجے میں بجلی گیس کے نرخ بڑھاکر اسے اپنے عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا یا جارہا ہے ۔حکمران اتحاد کی تر جیحات میں عوام کبھی نہیں رہے ،لیکن ہر بار عوام کو ہی بے وقوف بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ،اس بار بھی سارا ملبہ پی ٹی آئی پر ڈالتے ہوئے کود کو برالزما قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے ،اگر دیکھا جائے توپی ٹی آئی کا ایک ساڑھے تین سال کا دور ہے
اور اب پی ڈی ایم کا ڈیڑھ سالہ دور ہے، اس سارے عرصے میں جو جماعتیں زیادہ عرصہ اقتدار میں رہیں، وہ مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی ہیں،یہ سوال ان دونوں جماعتوں سے بنتا ہے کہ انہوں نے ملکی معیشت کو قرضوں کی بجائے ٹھوس بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے کوئی حکمت عملی تشکیل کیوں نہیں دی تھی،یہ دونوں ہی اپنے دور اقتدار میں ایک دوسرے ایک دوسرے کو مود الزام ٹہراتے ہوئے قرض پر قر ض لے کر ڈنگ ٹپائو پروگرام پر ہی عمل پیراں رہے اور اب بھی اپنی پرانی روش پر ہی گامزن ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا خیال ہے کہ انہوں نے اگلے نوماہ کی مدت کے لئے آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر قرض کا معاہدہ کر کے ملکی معیشت ٹھیک کر دی ہے،جبکہ اس قرض کی رقم سے پاکستان صرف پہلے سے لئے قرضوں کی ادائیگی ہی کر سکے گا،یہ رقم پاکستان کی معیشت میں بہتری لا سکے گی نہ ہی معاشی استحکام پیدا کر سکے گی ،تحادی حکومت جس چیز کو درست ہونا سمجھ رہی ہے، اس کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ بجلی اور گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافے کے بعد کارخانوں کا چلتے رہنا ہی ممکن نہیں رہا ہے
اس کے باوجود دعوئیدار ہے کہ ایک اور موقع ملنے پر پا کستان بدل دیے گی ۔
یہ صورت حال حکمران اتحاد کے لئے ممکن ہے کہ فکر مندی کا باعث نہ ہو ،لیکن اس پر عوامی سطح میں تشویش کا اظہار عام ملتا ہے،عوام اب قربانی کا بکرا بننے کیلئے تیار ہے نہ ہی کسی بہلائوئے یا بھکائوئے میں آنے والے ہیں ،عوام پا کستان کی بدحالی کا ذمہ دار بار بار اقتدار میں آنے والوں کو ہی سمجھتے ہیں ،
اس عوامی تاثر کو نئے دعوئوں ،وعدوں اور نئے بیانیہ سے ذائل کیا جاسکتا ہے نہ ہی قومی نعروں سے عوامی سوچ کو بدلا جاسکتا ہے ، عوام جان چکے ہیں کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل سکتا ہے، مگر ان آزمائے ہوئوں کی فطرت نہیں بدل سکتی ہے،اس لیے جب بھی آئندہ الیکشن شفاف ہوئے عوام کبھی آزمائے کو دوبارہ آزمانے کی غلطی نہیں کریں گے، عوام شیخ سعدی کا مشہور مقولہ بھی ازبر کر چکے ہیں کہ ’’ آزمودہ را آزمودن جہل است ‘‘ یعنی آزمائے ہوئے کو آزمانا جہالت ہے۔