اتنی بے اعتباری کیوں ہے! 44

دہشت گردی سے کیسے لڑا جائے !

دہشت گردی سے کیسے لڑا جائے !

ملک میں دہشت گردی کے ایک کے بعد ایک واقعات رونما ہورہے ہیں ، ایک بار پھرباجوڑ میں دہشت گردی کا ہو لناک واقعہ ہوا ہے ، اس دہشت گردی کی لہر کے تانے بانے اندرونی سہولت کاروں کے ذریعے سر حد پار جاکر ملتے ہیں ، اس کی نشاندہی کر نے کے ساتھ پا کستانی حکومت بار ہا اپنی سر زمین دہشتگردی کے خلاف استعمال نہ ہو نے کا وعدہ بھی افغان حکومت کو یاد دلا چکی ہے ،افغان حکومت یقین دہانیاں توبہت کراتی رہتی ہے

،لیکن دہشت گردحملوں کا سلسلہ رکنے میں ہی نہیں آرہا ہے ،اس ضمن میں سیاسی قیادت و دیگر سٹیک ہو لڈر ز کو اپنا کر دار ادا کرتے ہوئے ملک میں موجود عدم استحکام کی فضا کا جہاںخاتمہ کر نا ہو گا ،وہیں اپنے اندر سے سہولت کاری کا بھی سد باب کر نا ہو گا،لیکن ہماری حکمران قیادت کو نگران سیٹ اپ کی بندر بانٹ اور انتخابات کے التوا سے ہی فرصت نہیں مل رہی ہے ۔ملک میں ایک طرف سیاسی و معاشی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب دہشت گردی کے واقعات کے باعث قیام امن دائو پر لگا ہے

،ملک دشمن قوتیں اندرونی حالات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے دہشت گردانہ کاروائیاں کرانے میں کامیاب دکھائی دیتی ہیں ، جبکہ حکومت سمجھ ہی نہیں پارہی ہے کہ دہشت گردی سے کیسے لڑا جائے اور کیسے نمٹا جائے ،اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے صوبہ بلو چستان اور صوبہ خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ،کائو نٹر ٹیر رازم ڈیپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختون خوا میں جون 2022ء سے جون 2023ء تک،دہشتگردی کے 660سے زیادہ واقعات پیش آئے کہ جن میںچودہ خود کش

اور پندرہ راکٹ حملے شامل ہیں ،دہشت گردی کے 140واقعات کے ساتھ شمالی وزیر ستان سب سے متاثر ضلع رہا ،جبکہ ڈی آئی خان میں81 اور پشاور میں 56 حملے ہوئے ہیں،اس دواران باجوڑ کو 55مرتبہ دہشت گردی کانشانہ بنایا گیا ہے۔پا کستان میں دہشت گردانہ کاروئیاں زیادہ تر سر حد پار سے ہی کی جارہی ہیں ،اس کی روک تھام کیلئے پا کستانی سیکورٹی فور سز مستعدی سے اپناکام سر انجام دیے رہی ہیں ،لیکن ڈھائی ہزارکلو میٹر پر محیط افغان سر حد کی نگرانی کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے ،

سیکورٹی فور سز اپنا کام کتنی تندہی سے کررہی ہیں ،اس کا ثبوت گزشتہ چھ ماہ سے دہشت گردوں کے خلاف کیے جانے والے کا میاب آپریشنز ہیں ،افواج پا کستان و دیگر سیکورٹی فورسز کی کائوشوں کی بدولت ہی عسکریت پسندوں کی سر حد پار آنے جانے کی صلاحیت میں کمی آئی ہے ،تاہم بیرونی در اندازی مکمل روکنے کیلئے ابھی مزید مر بوط کائوشوں کی ضرورت ہے ،یہ ساری کائوشیں تب ہی کا میاب ہوں گی کہ جب افغان حکومت بھی تعاون کرے گی،لیکن افغان حکومت یقین دہانیوں کے باوجود بے بس دکھائی دیتی ہے۔
یہ انتہائی افسوس ناک امر ہے کہ افغان حکومت اب تک سر حد پار سے در اندازی روکنے میں ناکام رہی ہے ،افغان حکومت ایک طرف پا کستان کو در اندازی روکنے کی یقین دہانیاں کراتی ہے تو دوسری جانب در اندازی کرنے والوں کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے ، افغانستان میں کئی علاقے ابھی تک بدستور دہشت گردوں کے تصرف میں ہیں،پا کستان کی جانب سے مسلسل توجہ دلانے کے با وجودافغان حکومت کی جانب سے کو نتیجہ خیز اقدام سامنے نہیں آرہا ہے ،یہ صورتحال نہ صرف علاقائی امن کیلئے خرابی کا باعث بن رہی ہے

، بلکہ خود افغانستان کے استحکام کی راہ میں بھی بہت بڑی روکاوٹ ہے ،افغان حکو مت جب تک اپنے علاقوں سے دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں کرے گی ،تب تک خطے میں قیام امن کے ساتھ افغانستان میں استحکام کا خواب بھی ادھورا ہی رہے گا ۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ افغان حکومت کے عد م تعاون کے باوجود دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پا کستانی سیکورٹی دادروں کی کائوشیں قابل تحسین ہیں اور جس طرح سے پچھلے چند بر سوں کے دوران ملکی سلامتی کو در پیش سنگین نوعیت کے خطرات کا تدرک کیا گیا ہے،

اس کے پیش نظر مستقبل میں بھی قیام امن کے حوالے سے بہتری کی اُمید وابستہ کی جاسکتی ہے ،تاہم اس حوالے سے سیاسی و سماجی حلقے بھی اپنی ذمہ داریاں پہچانیں اورقیام امن کیلئے سکیورٹی فورسز کے ہم قدم رہیں ،اہل سیاست ہر قدم ساتھ رہنے کے دعوئے تو بہت کرتے ہیں ، لیکن عملی طور پر دو قدم پیچھے ہی دکھائی دیتے ہیں ،یہ دہشت گردی کے واقعات کی آڑ میں انتخابات کا التوا ہی چاہتے ہیں۔
پا کستان میں یک بعد دیگرے دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں اور پا کستان کی حکمران قیادت ماسوائے مزمتی بیانات دینے کے کچھ بھی نہیں کرپا رہی ہے ، یہ ایک طرف حکمران دہشت گردی کے خلاف زبانی مزمت کرتے ہیں تو دوسری جانب اقتدار کی بند بانٹ اور انتخابات کے التو میں لگ جاتے ہیں ، کیاپاکستانی عوام کا خون اتنا ارزاں ہے کہ اس طرح ہی بہتارہے گا اور عوام پے در پے دہشت گردی کے واقعات پر بے بسی کے آنسو بہاتے رہیں گے ،

جبکہ حکومت ا ن واقعات پر مذمت اور دہشتگردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے بارے زبانی نعرے ہی لگاتی رہے گی، حکومت کو چا ہیے کہ آئے روز بڑھتی دہشت گردی پرقابو پانے کی منصو بہ بندی پرتیزی سے عمل درآمد کرنے میں سیکورٹی فوسز کا عملی طور پرساتھ دیے،حکومت ،سیکورٹی ادارے اور عوام مل کر ہی دہشت گر دی کے ناسور کا مکمل خاتمہ کر سکتے ہیں ، اللہ تعا لیٰ سے بھی دعا ہے کہ پاکستان اور پاکستان میں رہنے والوں کواپنے حفظ وامان میں رکھے اور ملک دشمن عناصر کو جلداز جلد نیست ونابود کر دے،آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں