84

صدر کا اقدام آئین کی روح کے منافی، انہوں نے اپنے عہدیداروں کو بدنام کرنیکا انتخاب کیا: وزارت قانون

صدر کا اقدام آئین کی روح کے منافی، انہوں نے اپنے عہدیداروں کو بدنام کرنیکا انتخاب کیا: وزارت قانون

صدر کا اقدام آئین کی روح کے منافی، انہوں نے اپنے عہدیداروں کو بدنام کرنیکا انتخاب کیا: وزارت قانون

وزارت قانون و انصاف نے صدر عارف علوی کی جانب سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ پر دستخط سے متعلق حالیہ ٹویٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق کوئی بھی بل منظوری کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا جاتا ہے تو صدر کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، صدر منظوری دیں یا مخصوص مشاہدات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو بھیج دیں، آئین کا آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا۔

وزارت قانون وانصاف کا کہنا ہے کہ موجودہ کیس میں صدر نے آرٹیکل75 کی آئینی ضروریات پوری نہیں کیں اور صدر نے جان بوجھ کر بلز کی منظوری میں تاخیر کی، بلوں کو بغیر مشاہدے یا منظوری واپس کرنےکا راستہ آئین میں نہیں دیا گیا، صدر مملکت کا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے۔

وزارت قانون و انصاف کے مطابق صدر پاکستان کے پاس بلز واپس کرنے کا طریقہ تھا تو اپنے مشاہدات کے ساتھ واپس کر سکتے تھے، صدر نے جیسے ماضی قریب میں بل واپس بھجوائے ویسے ہی یہ بل بھی بھجوا سکتے تھے، صدر مملکت بل واپس کرنے سے متعلق پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے۔

وزارت قانون انصاف کا کہنا ہے تشویشناک بات ہے کہ صدر نے اپنے ہی عہدیداروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا، صدر کو اپنے اعمال کی ذمہ داری خود لینا چاہیے۔

بلوں کی منظوری کے حوالے سے آئین کا آرٹیکل 75 کیا کہتا ہے؟

صدر پاکستان کو آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل یکم اگست کو پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد بھجوایا گیا تھا جبکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ 12 دن پہلے بھجوایا گیا تھا جسے پارلیمنٹ نے 8 اگست کو منظور کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل ایوان صدر کو 2 اگست کو موصول ہوا تھا جبکہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ ایوان صدر میں 8 اگست کو موصول ہوا تھا۔

صدر پاکستان نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے معاملے پر اعتراض 10 دن کی آئینی مدت کے بعد کیا۔

آئین کا آرٹیکل 75 صدر مملکت کے بلوں سے متعلق اختیارات سے متعلق ہے، صدر آئین کے آرٹیکل 75 شق ایک کے تحت پارلیمنٹ سے بھیجے گئے بل کی منظوری دیتے ہیں اور دستخط نہ کرنے پر صدر پاکستان بل کی شق پر اعتراض تحریری طور پر 10 دن کے اندر واپس بھجواتے ہیں۔

آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق صدر کے واپس بھجوائے گئے بل کو پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن سے منظور کرانا لازم ہوتا ہے، جوائنٹ سیشن سے منظوری کے بعد بل دوبارہ صدر مملکت کو بھجوایا جاتا ہے، آرٹیکل 75 کے تحت صدر 10 دن میں بل کی منظوری نہ دیں تو بل ایکٹ کی صورت میں لاگو ہو جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں