36

یہ نظام نہیں چلے گا !

یہ نظام نہیں چلے گا !

مڈل کلاس ،غریب طبقہ پس رہا ہے اور ار با ب اختیار کی نظریں پی ٹی آئی چیر مین پر ہی لگی ہیں کہ کہیں باہر نہ آجائیں ، اسلام آباد ہا ئی کورٹ نے ان کی تو شہ خانہ کیس میں تین سال قید معطل کرکے رہائی کا حکم دیا تو ایک خصوصی عدالت نے انہیں سائفر گمشد گی کیس میں اٹک جیل میں ہی زیر حراست رکھنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں ،اس کے باوجود سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے لاڈلے کو بچانے اور سپریم کورٹ کے محترم چیف جسٹس کے متعلق حسب معمول الزام تراشی کا اسلوب اختیار کیا ہے

،مسلم لیگ (ن )کی قیادت کی طرف سے سخت الفاظ پر مبنی رد عمل سے تاثر تقویت پاتا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے پی ڈی ایم حکومت قانون کو غلط طریقے سے استعمال کرنے کی نہ صرف حامی رہی ہے،بلکہ ایسی قانون سازیاں بھی کرائی جاتی رہی ہیں کہ جس کے ذریعے اپنے مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاسکے، پی ڈی ایم قیادت نے جس انتقامی سیاست کا آغاز کیا ،اسے انجام تک پہنچانے میں نگران حکومت بھی تہہ دل سے لگی ہوئی ہے۔
نگران حکومت کا کام سیاسی انتقام کو پائے تکمیل تک پہچانا نہیں ،بلکہ مقررہ وقت میں شفاف آزادانہ انتخابات کرانا ہے ، تاہم یہاں کون اپنا اصل کام کررہا ہے، جوکہ نگران حکومت بھی کرے گی ، عوام کو رلیف دینے کی بات آئے تو نگران وزیر اعظم کہتے ہیں کہ یہ ہمارا مینڈیٹ نہیں ، لیکن سیاسی ایجنڈے کو اپنے مینڈیٹ میں خود ہی شامل کر لیا گیا ہے ،نگران حکومت کی ساری توجہ عوام کے مسائل کے تدارک اور بروقت انتخابات کے بجائے سیاسی ایجنڈے کی تکمیل پر ہی مر کوز دکھائی دیتی ہے

، یہ چیئر مین پی ٹی آئی کی رہائی اور دوبارہ گر فتاری ارب اختیار کیلئے اہم مسئلہ ہو گا ،لیکن عام آدمی کا مسئلہ مہنگائی ،بے روز گاری ہے ،ایک عام آدمی کو انتقامی سیاست سے کوئی سر کار نہیں ، وہ اس ہوشربا مہنگائی میں صرف رلیف چاہتا ہے ، وہ چاہتا ہے کہ بجلی،گیس ، پٹرول کی قیمتیں کم کی جائیں اور کھانے پینے کی اشیاء سستی کر کے بھوک کے عذاب سے بچایا جائے ،لیکن ارباب اختیار کی دیگر تر جیحات دیکھتے ہوئے عوام سڑکوں پر سراپہ احتجاج دکھائی دیتے ہیں۔
ار باب اختیار کی بے حسی پرعوام کے سبر کا پیمانہ لبر یز ہوتا جارہا ہے ،اگر لوگ ایسے ہی سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے

اپنے بل جلاتے رہے تو سول نافر مانی کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جو کہ نگران حکومت کیلئے درد سر بن جا ئے گی ،نگران حکومت کو چاہئے کہ کوئی جامع پا لیسی بنائے ، کیو نکہ یہ ایک دو ماہ کی بات نہیں ،یہ سلسلہ چل نکلا ہے تو بہت دور تک جائے گا ، اس کی روک تھام ہر شعبے میں جامع اصلاحات سے ہی ممکن ہے ، لیکن نگران حکومت پرانی ہی رویت پر عمل پیراں عوام کو زبانی کلامی بہلانے میں لگی ہوئی ہے

،عوام اب کسی بہلائوئے میں آنے والے ہیں نہ ہی ان کی نا اہلیوں کی سزا بھگتنے کیلئے تیار دکھائی دیتے ہیں، عوام میں بے چینی و اضطرا ب بڑھتا ہی چلاجارہا ہے ،لیکن اْس بارے کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ہے ،ہماری سیاسی جماعتوںسے لے کر ہمارے مقتدر حلقے اورحکومت ان معاملات سے بے خبر ہی دکھائی دیتے ہیں اوراس بے خبری میں ہوا ہی اپنے تیر چلائے چلے جارہے ہیں۔
یہ ہوئوں میں تیر اندازی سے کچھ حاصل ہو گا نہ ہی پاکستانیوں کی حالت ِ زار سے بے پروا ہو کراپنے محلات میں چین کی بانسری بجانے سے معاملات سد ھرنے والے ہیں ،یہ ملک میںبجلی بلوں کے حوالے سے جو ٹریلر چل ہے ہیں، وہ اس بات کی وارننگ دینے کے لئے کافی ہیں کہ یہ دہرا نظام اب زیادہ دیر تک نہیں چلے گا،

یہ اب نہیں ہو گا کہ ایک طرف بد حال غریب لوگ خود کشیاں کرتے رہیں تودوسری جانب تعیشات کے مزے لوٹنے والے حکمران اپنا موج میلہ جاری رکھیںاور اپنے خلاف ہر اُٹھنے والی آواز کو بزور طاقت دباتے رہیں ، یہ حبِ شاہ اور حبِ جاہ کا نظام بدلنا ہو گا ،یہ ساہو کاروں اور سیہ کاروں کا نظام ہے اور اس نظام میں ہی ان کی ذاتی مفادات کا حصول اور کامیابیاں پوشیدہ ہیں،یہ ان کی سیاست ،شہرت، طاقت اور نمود کے لیے ہے،

اس میں حساب و احتساب کا کہیں نہیں ہے، اس میںمحض مخالفوں کے خلاف کارروائی کا نام احتساب رکھ دیا گیا ہے،یہ انتقامی احتساب کل بھی ہو رہا تھا، یہ آج بھی جاری ہے ، اس ناکارہ نظام میں سب ہی دھنس کر رہ گئے ہیں، اگر اس نظام کا انہدام ناگزیر ہے تو ایسے میں حل دہرے نظام کی تبدیلی میںہی ہے،یہ دہرا نظام جب تک نہیں بدلا جائے گا ،اس ملک میں کچھ بدلنے والا نہیں ، یہ سب کچھ ایسے ہی بے ہنگم چلتا رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں