29

لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناع چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا، پنجاب حکومت کی رپورٹ

لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناع چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا، پنجاب حکومت کی رپورٹ

لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناع چینی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا، پنجاب حکومت کی رپورٹ

پنجاب کی نگران حکومت نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پر رپورٹ جاری کردی۔

رپورٹ کے مطابق چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناع ہے، چینی قیمتوں پرحکم امتناع نے قیمتوں میں اضافے کی راہ ہموار کی،  شوگر ملز کے تمام کیس مخصوص عدالت میں چلائے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں بےتحاشہ اضافہ کیاجا رہا ہے، شوگر ملز، بروکرز اور سٹہ بازوں کے ذریعے ناجائز منافع کمایا جا رہا ہے، فیصلے سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے محکمہ خوراک نے کابینہ کے لیے سمری پیش کی، کابینہ نے پنجاب فوڈ سٹفز آرڈر کے ذریعے قیمت کے تعین کا اختیار کین کمشنر پنجاب کودیا تھا۔

رپورٹ کے متن کے مطابق  کین کمشنر نے ایکس مل قیمت کے تعین کا عمل شروع کیا، کرشنگ سیزن کے دوران ملک میں کل 7.7 ملین میٹرک ٹن چینی پیدا ہوئی، 5 ملین میٹرک ٹن چینی کا ذخیرہ پنجاب میں تھا، پنجاب کے ذخائر مربوط خطے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 4 مئی 2023 کوجسٹس شاہد کریم نے اس اعتراض پر کہ قیمتوں کے تعین کا موضوع صوبائی ہے اگلی تاریخ 20 ستمبر مقررکردی، کسی نہ کسی بہانے اسٹے آرڈر کی تاریخوں میں توسیع کی جارہی ہے، شوگر ملز اور سٹہ باز ایک سو روپے فی کلو قیمت وصول کر رہے ہیں۔

نگران پنجاب حکومت کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبائی حکام چینی کی افغانستان میں اس کی سمگلنگ کو روکنے سے قاصر ہیں، اسمگلنگ نے ملک اوربالخصوص پنجاب میں چینی کے اسٹریٹیجک ذخائرکوختم کردیا ہے، یہ ذخائر آنے والے سال میں چینی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تھے، گنے کی فصل کی کاشت میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اگلے سال پاکستان کو چینی کی درآمد پر خاطر خوا زرمبادلہ خرچ کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے متن کے مطابق شوگرملز اوربروکرز کا گٹھ جوڑ قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ہے، عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شوگر ملز نے چینی افغانستان اسمگل کرنا شروع کردی، چینی کی قیمتیں بروکرز مختلف واٹس ایپ گروپس کے ذریعے بڑھاتے ہیں، چینی کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جارہی ہےچینی کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، حکم امتناع کوختم کرنے کی ضرورت ہےورنہ ملک اورصوبہ مزید بحران کا شکارہوگا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیاس آرائی کرنے والوں نے چینی مارکیٹ میں تقریباً تباہی مچا رکھی ہے، قیاس آرائی کرنے والوں کوایم پی او کے تحت حراست میں لینے کی ضرورت ہے، شوگرملز، ڈیلرز، بروکرز، قیاس آرائیاں کرنے والوں نے مہنگی چینی بیچ کر 55 سے 56 ارب روپےہتھیائے، ہرمل میں پانچ چھ بروکر ہوتے ہیں جوڈیلرزکوچینی فروخت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں چینی کی قیمت میں اضافہ ڈبل سنچری کے بعد بھی جاری ہے اور کوئٹہ میں ایک کلو چینی 225 روپے، پشاورمیں چینی 200 روپے اور کراچی میں 185 سے 200 روپے کلو میں دستیاب ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=eWQr88UnXqA

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں