فوج اور عوام ایک جان !
ہماری مسلح افواج صرف ملک کی سرحدوں، فضائوں اور سمندروں کی ہی حفاظت نہیں کرتیں، بلکہ ہر مشکل،ہر قدرتی آفت کے وقت بھی قوم کے شانہ بشانہ کھڑی دکھائی دیتی ہیں، اس وقت بھی ملک جن بحرانوں کا سامنا کررہا ہے، پاک فوج ان پر قابو پانے میں اپنے تائیں تمام تر کائوشیں کر رہی ہے، گزشتہ دنوںآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے تاجرو ں اور کاروباری طبقے کے نمائندوں کی اہم ملاقاتوں کے نتیجے میں تاجر برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے،سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام بھی آرمی چیف کے ہی وژن کا کرشمہ ہے
کہ جس کی مدد سے دوست ممالک کی جانب سے مختصر مدت میں ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی امید پیدا ہوئی ہے، اس کے ساتھ ڈالر کی اونچی اڑان روکنے، روپے کی قدر بحال کرنے، سونے کی قیمتوں کو لگام ڈالنے، چینی سمیت دوسری ضروری اشیا کی سمگلنگ پر قابو پانے اور ذخیرہ اندوزی و ناجائز منافع خوری میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈائون کے اقدامات فوج ہی کی مدد سے کئے جا رہے ہیں، اس کے مثبت نتائج جہاںسب کے سامنے آنے لگے ہیں، وہیںرلیف کی منتظر عوام کوبھی رلیف ملنے کے آثار دکھائی دینے لگے ہیں۔
پاک افواج ملک وعوام کے مفاد کیلئے سب کچھ کر رہے ہیں ،لیکن یہ جن کی اصل ذمہ داری ہے ،انہیں اپنی محاذ آرائی سے فرصت ہے نہ ہی اپنی محاذ آرائی میں دوسروں کو گھسیٹنے سے باز آرہے ہیں ، ہر دور اقتدار میں بڑے بڑے دعوئوں اور وعدئوں کے ساتھ آ نے والے ، ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرتے ہوئے ہی چلے جاتے رہے ہیں ، انہوں نے ماسوئے خود کو بنانے اور بچانے کے کچھ بھی نہیں کیا ہے ،
ملک و عوام آج جس حالت میں ہیں ، اس کے ذمہ داربار بار آزمائے اہل سیاست ہیں ،جبکہ افواج پا کستان بگڑے حالات بہتر بنانے میں لگی ہوئی ہے ،ایک طرف آرمی چیف کاروباری طبقے سے مل کر ان کا اعتماد بحال کررہے ہیں تو دوسری جانب بیرونی سر مایہ کار کے فروغ کیلئے بھی سر گرم عمل دکھائی دیتے ہیں ، آرمی چیف کاکہناہے کہ پاکستان کی افواج عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پر عزم ہے، ملک کو خوشحال اور مستحکم بنانا ہمارا مشن ہے، پاکستان بے شمار وسائل اور ان گنت نعمتوں کی سرزمین ہے،
ہماری ترقی آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کی ضامن ہو گی۔یہ کتنی عجب بات ہے کہ ایک طرف افواج پا کستان سر حدوں کی حفاطت کے ساتھ ملک کے اندرونی حالات بہتر بنانے کیلئے پر عزم دکھائی دیتے ہیں تو دوسری جانب اہل سیاست اپنے حصول مفاد اور اغیار کو خوش کر نے کیلئے ان پر ہی تنقید کے تیر چلاتے رہتے ہیں ، اس میں کو ئی ایک ایسا نہیں کہ جس نے اپنی حد سے تجاوز کیا ،یہاںسب ہی شریک کار رہے اور سب ہی اپنے وقت پر ایک دوسرے سے بڑھ کر مود الزام ٹہراتے رہے ہیں
، یہ اقتدار میں آنے کیلئے جن پر دل وجان چھڑکتے رہے ،اقتدار سے بے دخل ہونے پر ان کو ہی مود الزام ٹہرانے ،فوج اور عوام میںدراڑیں ڈالنے سے بھی باز نہیں آئے ہیں ،تاہم اس بار فوجی قیادت کے صبر کا پیمانہ بھی لبر یز ہو تا دکھائی دیے رہاہے ،آرمی جنرل عاصم منیرنے اپنے بیان میں سب پر واضح کر دیا ہے کہ افواج پاکستان اور عوام ایک تھے،ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے،عوام اور افواج پاکستان میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کبھی کامیاب ہوگی نہ ہی دراڑڈالنے کی کوشش کرنے والے اندرونی و بیرونی دشمنوں کو کبھی معاف کیا جائے گا۔
ہماری اہل سیاست اور ان کے حواریوں سے بس اتنی سی ہی گزارش ہے کہ اپنی محاذ آرائی میں پاک فوج اور ان کے شہداء کی تذلیل سے باز رہیں، پاک فوج سمیت تمام اداروں کو اپنا اپناکام کرنے دیا جائے، اپنی نا اہلیوں اورگناہوں کا ملبہ اداروںپر ڈالا جائے نہ ہی دشمن کا آلہ کار بنتے ہوئے فوج اور عوام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جائے، پاک فوج نے اہل سیاست کو کبھی عوام کی خد مت سے روکا نہ ہی عوامی مفاد کی فیصلہ سازی میںمداخلت کرتے ہیں ، لیکن ملک جب تباہی کے کنارے پہنچادیا جائے گا
اگر افواج پا کستان عوامی خو اہشات کے عین مطابق اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہیں تو پاکستانی عوام کل بھی افواج پا کستان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے ا ور آئندہ بھی ان کے ہی ساتھ کھڑے رہیں گے، پاک فوج اور عوام ایک جان ہیں اوردنیا کی کوئی مخالف قوت پاک فوج اور عوام کو کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرپائے گی۔