بدنام زمانہ پیشہ وکالت، تصحیح نؤ کی ضرورت 62

بدنام زمانہ پیشہ وکالت، تصحیح نؤ کی ضرورت

بدنام زمانہ پیشہ وکالت، تصحیح نؤ کی ضرورت

ابن بھٹکلی
۔ +966562677707

پیشہ وکالت دلائل سے آپنی جھوٹی بات کو سچ کی طرح پیش کرنے کا کمال علم ہے، جس پر اکبر الہ بادی نے کیا خوب کہا تھا
پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا
لو آج، ہم بھی صاحب اولاد ہوگئے

لیکن آج اہل فکر مسلم دنیا ، بھارت میں اس جھوٹ افترا پروازی والے وکالتی اسلوب کو بدلنے کی راہ پر چلے ہیں، انہوں نے حافظ قرآن بنتے ذہین ترین نوجوانوں کی کھیپ کو، وکالت کے پیشہ سے جوڑ کر، پیشہ وکالت کو جھوٹ افتراپروازی کے بجائے، مختلف اسالیب و پیرایوں میں جبلتی انداز اپنے شرح توضیح کے اسلوب کو اپناتے ہوئے، حق کو جھوٹ پر فتح دلوانے کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے۔ اللہ کرے اہل فکر کی یہ سعی کامیاب ہوتےہوئے باشندگان بھارت کو، اسلامی فن و تمحیض والے داعیان اسلام وکلاء کی صلاحیتوں کو عملا” دیکھنے کا موقع ملے

لاء کالــــج کے اسٹوڈنٹ کے ایکــــــــ گروپ نے وکیل صاحب سے پوچھا۔
سر ! وکالت کے کیا معنی ہیں ؟
وکیل صاحب نے کہا
میں اس کے لئے ایکــــــــ مثال دیتا ھوں۔
مان لو کہ میرے پاس دو آدمی آتے ہیں۔ ایکــــــــ بالکل صاف ستھرا اور دوسرا بہت گندہ ھے۔ اب میں ان دونوں کو صلاح دیتا ھوں کہ وہ دونوں نہا کر صاف ستھرے ھو جائیں۔
*اب آپ لوگ بتائیں کہ ان
*میں سے کون نہائے گا ؟
ایکــــــــ اسٹوڈنٹ نے کہا۔ جو گندہ ھے وہ نہائے گا۔
وکیل نے کہا۔ نہیں صرف صاف آدمی ھی نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی عادت ھے جب کہ گندے آدمی کو تو صفائی کی اھمیت ھی نہیں معلوم۔
*وکیل اب بتاؤ کون نہائے گا ؟
دوسرے اسٹوڈنٹ نے کہا صاف آدمی۔
وکیل نے کہا۔ نہیں گندہ شخص نہائے گا کیونکہ کہ اسے صفائی کی ضرورت ھے
*اب بتاؤ کون نہائے گا؟*
دو اسٹوڈنٹ ایکــــــــ ساتھ بولے جو گندہ ھے وہ نہائے گا۔
وکیل نے کہا۔ نہیں دونوں نہائیں گے کیونکہ صاف آدمی کو نہانے کی عادت ھے اور گندے آدمی کو نہانے کی ضرورت ھے۔
*اب بتاؤ کون نہائے گا ؟*
سب اسٹوڈنٹ ساتھ بولے جی دونوں نہائیں گے۔
وکیل نے کہا ، غـــــــلط ! کوئی بھی نہیں نہائے گا کیونکہ گندے کو نہانے کی عادت نہیں اور صاف آدمی کو نہانے کی ضرورت نہیں۔
*اب بتاؤ کون نہائے گا ؟*
ایکــــــــ اسٹوڈنٹ نے بہت نرمی سے کہا سر آپ ھر بار الگ الگ جواب دیتے ہیں اور ھر جواب صحیح معلوم پڑتا ھے تو ھمیں صحیح جواب کیسے معلوم ھو گا ؟
وکیل صاحب بولے بس یہی وکالت ھے۔ اھم یہ نہیں کہ حقیقت کیا ھے بلکہ اھمیت اس بات کی ھے کہ آپ اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کتنی ممکنہ دلیل دے سکتے ہیں!
کیا سمجھے؟
نہیں سمجھے؟
یہی وکالت ھے!
تو اب بتائیں کون نہائے گا ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں