37

محافل حسن قرآت ، اور پاکستان

محافل حسن قرآت ، اور پاکستان

سینئر صحافی امین فاروقی

قرآن کریم ، اللہ تعالیٰ کا پیارا کلام ہے ۔ جو بندہ اسے وفا کرے گا ، قبر و حشر میں کلام الٰہی اس سے وفا کرے گا ۔ روایت میں ہے کہ قرآن مجید ، اپنے سے پیار و وفا کرنے والے کے لئے ، رب تعالیٰ سے جھگڑ کر اس سے جنت تک پہنچانے میں وفا کی حد تمام کردے گا ۔عرب اور عجم کا فرق اتنا ہے کہ انکی زبان سے ہے ، جبکہ عجمی کا اس زبان نہ ہونے پر زیادہ محبت ، انس دیکھنے کو ملتی ہے ۔ یہی وجہ ہیکہ عجمی لوگ ، عرب کے قراء کرام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ۔ مکہ ، مدینہ ہو یا مصر ، یہاں کہ قاری قرآن جب پاکستان آتے ہیں تو انہیں دیکھنے اور سننے کو ایک جمع غفیر امڈ آتا ہے ۔ لوگ انکی زبان سے نکلے تجوید زدہ آیاتوں کو سنکر جھوم اٹھتے ہیں ، اور داد دئے بغیر نہی رہتے ۔
میں قرآن کریم سے اپنے انداز سے محبت رکھتا ہوں ، غالباً 2001 میں جامعہ بنوریہ میں ایک عالمی محفل حسن قرات منعقد ہوئ ، جہاں مصر سے تعلق رکھنے والے شاہی خاندان سے وابسطہ ایک امیر کبیر اور اپنے قد کے بہترین قاری الشیخ الحجاج رمضان الہنداوی کو پہلی بار سننے کا شرف حاصل ہوا ، رات کے آخری پہر ہزاروں کے مجمع میں سورۃ البقرہ کی آخری آیات جب الہنداوی نے پڑھی تو یوں لگ رہا تھا ، جیسے ابھی ابھی قرآن کا نزول ہو رہا ہے ، سامعین اس مسحور کن آواز میں ڈوبے نظر آئے ۔
اس محفل کو ہم نے اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا ، اور پھر جہاں محفل ہوئ ہم وہاں پہنچے ۔سرگودھا ، شاہینوں کے شہر میں میرا کلاس فیلو علامہ وقار عثمانی ، جو گول چوک کی اوقاف والی مسجد میں خطیب ہے ۔ یہاں کی محفل میں شریک ہوکر تنزانیہ اور مصر کے قراء کرام کو سننے کی سعادت حاصل رہی ہے ۔ سرگودھا میں میرے دوست اور کلاس فیلو مولانا ابراھیم فاروقی صاحب کی میزبان رہتی ہے ۔ تو دوسری طرف حیدرآباد ، سندھ میں بہت ہی پیارے دوست قاری مشیر خان صاحب یہ سلسلہ رکھتے ہیں ،

اور حیدرآباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں قرآن کریم کی نسبت سے محافل منعقد کرانے میں انکا اہم کردار ہوتا ہے جمعیت القراء حیدرآباد کے صدر جناب قاری مشیر خان صاحب 2014 سے قران کریم کی محافل اپنی سرپرستی میں کراتے ہیں ، اس سال مجھے بھی اس مقدس سلسلہ میں شامل فرمایا ۔ 2023 کے اس سال 15 نومبر کو دو محترم قراء کرام ، الشیخ عبدالباری الرمزی ، الشیخ عبدالغفار الھجرسي ، مملکت مصر سے تشریف لائے ، جنہیں جمعیت القراء حیدرآباد کی ٹیم ، قاری صدیق خان ، بہاولپور ، ڈاکٹر سید بابر علی شاہ ، حیدر آباد ، حافظ صہیب آرائیں ، حیدرآباد ، نے کراچی ائیرپورٹ سے وصول کیا ،

کوئٹہ ہاؤس کراچی میں مہمان قراء کرام کی رہائش رکھی گئ ، کراچی ہی میں دو محافل حسن قرات کے اگلے روز یعنی 18 ستمبر کو جامع مسجد محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم دھابیجی میں ، میری میزبانی میں محفل منعقد ہوئ ، جہاں میرے استاذ محترم شیخ الحدیث مولانا محبوب احمد ، ڈائریکٹر مکتبہ المقیت نے بھی خصوصی شرکت فرمائ ۔
ٹھٹھہ اور سجاول کی تاریخ میں یہ پہلی محفل حسن قرات یہاں دھابیجی ضلع ٹھٹھہ میں اللہ تعالیٰ نے مجھ گناہ گار کے ذریعے منعقد کراوئ ، جسکی سرپرستی محترم استاذ القراء قاری مشیر خان صاحب ، حیدر آباد کو حاصل تھی ۔ مہمما قراء اور جمعیت القراء کے ساتھیوں کے مطابق یہ محفل اپنی مثال آپ تھی ، جہاں قراء کرام نے دل کھول کر کلام الٰہی کو پڑھا ، اور محب القرآن مجمع نے خوب سنا اور داد دی ، دھابیجی میں کامیاب محفل کے انعقاد میں میرے ساتھیوں مقصود جوکیو ، قاری عبدالناصر جتوئی ، قاری عبدالوھاب جوکیو ، عبداللہ امین ، طاہر خان سمیت دیگر قریبی اور محبت رکھنے والے دوستوں نے بھرپور کردار ادا کیا ،

جسکا اجر اللہ تعالیٰ انہیں عطاء فرمائیں گے ۔جمعیت القراء حیدرآباد کے زیر اہتمام و نگرانی بیس روزہ محافل حسن قرات ، کراچی ، ٹھٹھہ ، حیدرآباد سمیت سندھ کے بالائی ضلعوں اور جنوبی پنجاب کے مختلف ضلعوں میں منعقد ہوئے ، محترم ڈاکٹر سید بابر علی شاہ کی ڈرائیونگ اور قاری صدیق خان کے فکر سمیت حافظ صہیب آرائیں کی مستعد میڈیا نیٹ ورک کی مسلسل سرگرمیوں کے ساتھ الحمداللہ بیس روزہ محافل حسن قرات کامیاںی کیساتھ اختتام پذیر ہوئے ، حیدرآباد میں قاری مشیر خان خود مرکزی محفل کراتے ہیں

، باقی انکی سرپرستی میں ہوتے ہیں ۔ محترم قاری مشیر خان کے مطابق غیر ملکی قراء کرام کو بلانا آسان کام نہی ہوتا ، دونوں ممالک کی ایمبیسیڈر سمیت قانونی تمام مراحل سے گزرنا پڑھتا ہے ، انمیں سب سے مشکل مرحلہ قراء کا انتخاب کرنا ہوتا ہے ، پھر مہمان قراء کو انکے مزاج کے مطابق چلانا اور انکے ساتھ مقرر شدہ ایام گزارنا بھی ایک امتحان سے کم نہی ہوتا ، جبکہ میری ٹیم کے مذکورہ افراد کا اپنے شوق اور قرآن کریم سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے مکمل وقت دینا اور آدھ یا پورا مہینہ ملک بھر کی محافل میں مہمان قراء کو لیکر چلنا بھی ایک بہت بڑی قربانی ہے ، یہاں ہر وہ میزبان انتہائ شکریہ کا مستحق ہے جس نے ہم پر اعتماد کیا اور ان محافل کی کامیابی میں ہمارے ساتھ رہے ۔
پاکستان کی عوام عجمی ہے ، اور قرآن کریم عربی میں ہے ، اللہ تعالیٰ کا کلام پاک ہے ، ہم عجمی مسلمان قرآن مجید سے محبت کرتے ہیں ، یہی وجہ ہیکہ پاکستان میں ربیع الاول اور رجب میں مصر و عرب اور تنزانیہ کے قراء کی آمد ہوتی ہے ، پورے ملک میں محافل حسن قرات کا سماں باندھا رہتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان محافل قرآنیہ کو ملک اور ملت کے لئے خیر و برکت کا ذریعہ بنائے ، اور قرآن کریم کی نسبت سے جس جس نے اپنے حصہ کا کردار ادا کیا سبکو اللہ تعالیٰ جزائے خیر و برکت عطا فرمائے آمین ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں