اسلام آباد: سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس میں امریکا میں تعینات سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لئے حکومت کو ایک ماہ کا وقت دے دیا ہے
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ‘حسین حقانی کی واپسی سے متعلق ابھی تک مثبت پیش رفت نہیں ہوئی، انہیں کب تک وطن واپس لایا جائے گا’۔
جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ امریکا سے دستاویزات گزشتہ روز واپس آچکی ہیں جب کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ہمیں ایک موقع فراہم کردے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ‘ہم نے سیکریٹری خارجہ اور سیکریٹری داخلہ کو متفرق درخواستوں کے لئے نہیں بلایا’۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمے کے دوران کہا کہ ‘بتا دیں کہ کتنے دنوں میں نتائج دے سکتے ہیں’ جس پر ان کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کی واپسی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
ڈی جی ایف آئی نے کہا کہ دائمی وارنٹ کے اجراء کے بعد ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے رابطہ کریں گے، میں خود بھی امریکا جاؤں گا اور وہاں وکیل کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کی 3 ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے میمو کمیشن فیصلہ دیا لیکن اس پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا