عوام کی آنکھ کاتارا ! 36

غزہ میں انسانیت کا قتل عام !

غزہ میں انسانیت کا قتل عام !

اسرائیل، حماس جنگ کے بارے میں عالمی سطح پر تیسری عالمی جنگ میں بدلنے کی پیش گوئی کی جاری ہے، اس کے باوجود اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے ایک چھوٹے سے کمزور خطے میں طاقتور جنگی طاقت کے درندگی کا تماشا دیکھ رہے ہیں، کوئی روک رہا ہے نہ ہی کوئی ٹوک رہا ہے،اگر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بڑی ہمت کر کے ایک کمزور سا بیان د یے ہی دیاہے کہ بائیس روز سے جاری اسرائیلی جارحیت میں سرے سے ہی بنیادی انسانی حقوق اور عالمی اصولوں کا کوئی خیال نہیں کیا جارہا تواس پر بھی ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔
اگر دیکھا جائے

تو عالمی ادارہ اقوم متحدہ بنانے کا مقصد بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ اور آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانا تھا ، لیکن یہ عالمی ادارہ اپنے بنیادی مقاصد پورے کر نے میں ہی ناکام دکھائی دیے رہا ہے ، اقوام متحدہ میں منظور ہو نے والی قرادادوں پر عمل در آمد ہورہا ہے نہ ہی اس عالمی ادارے میں اُٹھنے والی آواز کو سنا جارہا ہے ،اُلٹا اسے دنایا جارہا ہے ،اس متعصبانہ اور جانبدارانہ ماحول کے باوجود اسرائیل کی درندگی اور سفاکی لاکھ چھپائے چھپ نہیں رہی ہے ،بلکہ دنیا پر مزید عیاں ہوتی جارہی ہے۔
دنیا بھر کے لوگ غزہ میں بمباری سے تباہی، عام شہریوں کے بے دریغ قتل اور بھوک کی خبریں سْن اور پڑھ کر پریشان ہیں، مگر بعض طاقتیں اپنے پروردہ بچے اسرائیل کی حمایت میں اس قدر آگے بڑھ چکی ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کی مذمت اور جنگ بندی کے لئے پیش کی جانے والی قراردادیں بھی ویٹو یا مسترد کر دی کی جارہی ہیں،یہ جنگ بندی کی مخالفت کرنے والے ممالک دراصل اسرائیل کو مہلت دینا چاہتے ہیں کہ حماس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردے ،مگر یہ ظلم جتنا بڑھے گا،

اُتنا ہی دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ناپسندیدہ ہوتا چلا جائے گا۔اسرائیل کی غزہ میں جاریحانہ درندگی کے خلاف جہاں دنیا بھر کے عام لوگ سر پہ احتجاج ہیں ،وہیں عالمی ادارے بھی تشویش کا اظہار کرنے پر مجبوردکھائی دینے لگے ہیں، برطانیہ سے تعلق رکھنے والے عالمی امدادی ادارے آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل انتہائی خطرناک اسلحہ کے بے دریغ استعمال کے ساتھ بھوک کو بھی غزہ کے شہریوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے،

غزہ میں اسرائیل کے حملے کے بعد ضرورت کی صرف دوفی صد خوراک پہنچائی جاسکی ہے، نظام صحت مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے، ریڈ کراس بھی کہہ رہا ہے کہ اگر اسپتالوں کے جنریٹر بند ہوئے تو یہ مردہ خانوں میں تبدیل ہوجائیں گے، ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کے شہریوں کو انخلا کا حکم دینا جنگی جرم ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے طیاروں سے غزہ میں پمفلٹ گرائے تھے ، اس میں لکھا ہوا تھا کہ جو بھی شمالی غزہ میں رہے گا،

اُسے دہشت گرد تصور کیا جائے گا، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندہ کا کہنا ہے کہ کسی شہر یا علاقے کو فوجی ہدف قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی مقاصد کے درمیان فرق کرنا چاہیے،عام شہریوں یا شہری املاک کو نشانہ بناناجنگی جرم ہے،روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا بھی ایسا ہی کہنا ہے کہ جنگ میں شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں، اس کے باوجو پوری مغربی دنیا اسرائیل کے ساتھ مل کر اپنے ہی بنائے گئے عالمی قوانین کی کھلے عام خلاف ورزیاں کررہی ہے اور اس پر شرم سار بھی نہیں ہورہی ہے ۔
اسرائیل کو دنیا کی تمام جنگی طاقتوں کی حمایت ہی نہیں،اُن کے سارے سائل بھی میسر ہیں ،لیکن وہ مجاہدین کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے اور فضائی جنگی طاقت کے بل پر نہتے شہریوں کو ہی نشانہ بنائے جارہے ہیں،غزہ کی وزارت ِصحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں اب تک سات ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ،ان میں دو ہزار نوںسو تیرہ بچے اور ایک ہزار سات سو نوں خواتین شامل ہیں ،

اسرائیلی بمباری میں ہزاروں کی تعداد میں بچوں او رخواتین کی شہادت ،اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف ایسا ٹھوس ثبوت ہے کہ جسے مغربی دنیا چاہتے ہوئے بھی جھٹلا نہیں پارہی ہے ۔عالمی ادارے بھی گواہی دے رہے ہیں کہ اسرائیلی فوج عام شہری آبادی کو نشانہ بنا کر جنگی جرم کی مرتکب ہور ہے ہیں، انسانیت کا قتل عام کررہے ہیں،لیکن عالمی طاقتیں اسرائیل کو لگام ڈالنے اور انسانیت کا قتل عام روکوانے کے بجائے مزید ہلہ شیری دیے رہے ہیں ، اسرائیل کی نہ صرف سر پرستی کی جارہی ہے ،

بلکہ اس کے سارے جرائم میں شراکت داری بھی کی جارہی ہے ، اس کے مقابل اہل فلسطین کو بھی اپنے تحفظ و آزادی کا حق حاصل ہے،لیکن وہ اپنا حق جب بھی استعمال کرتے ہیںتو انہیں مورد الزام ٹہرایا جاتا ہے ، انہیں دبایا جاتا ہے،انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے نام پر دھمکایا جاتا ہے،لیکن یہ ایک دیوانے کی بڑھک کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ، کیو نکہ حماس ایک شخص یا جماعت کا نام نہیں ،بلکہ ایک تحریک کانام ہے اور حق پر قائم تحریک کو دنیا کی کوئی طاقت کبھی دبا سکی ہے نہ ہی کبھی مٹا سکے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں