مِٹی کے گھروندوں سے سوندھا رومانس ! 42

اشرافیہ کی قربانی دینے کی باری !

اشرافیہ کی قربانی دینے کی باری !

ملک میں ایک طرف الیکشن کا شور ہے تو دوسری جانب مہنگائی کا بڑھتا زور ہے ،نگران حکومت آنے پر اُمید تھی کہ عوام کو کچھ نہ کچھ رلیف دیے گی ،مگر نگران حکومت بھی سابقہ حکومت کی ہی روش پر چل رہی ہے ، اگر کہیں رلیف کا کوئی دروازا کھلا بھی جاتا ہے ،جیسا کہ عالمی تیل کی قیمتوں میں کمی آنے پر کھولا گیا تو حکومت ٹیکس بڑھا کر اپنا منافع بڑھا لیتی ہے ،اور عوام بے چارے دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں

،اگر ایک طرف پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی جاتی ہے تو دوسری جانب گیس تین سو فیصد مہنگی کرنے کی منظوری دیے دی جاتی ہے ، اس بار گیس کے بل عوام کے ہوش اُڑانے کیلئے ہی کافی ہوں گے،بلکہ گیس کا استعمال ہی معاشی طور پر قابل عمل نہیں رہے گا۔ہر دور حکومت میں عوام کو رلیف دینے کے دعوئے اور وعدے بہت کیے جاتے رہے ہیں ،مگر ہر دور حکومت میں ہی سارے دعوئے اور وعدے دھرے کے دھر رہ جاتے ہیں ، عوام کو رلیف دینا تو در کنار عوام پر نہ صرف بوجھ در بوجھ بڑھایا جارہا ہے

،بلکہ اس کی دست رس سے ایک وقت کا کھانا بھی باہر کیا جارہا ہے ، اس سے قبل پی ڈی ایم حکومت نے ڈھیڑ برس عوام پر مہنگائی کے خوب کوڑے برسائے اور اب رہی سہی کسر نگران حکومت پوری کررہی ہے ، ایک طرف نگران وزیر خزانہ نئے ٹیکس نہ لگانے کی باتیں کرتی ہیں تو دوسری جانب ٹیکسوں میں اضافہ کیے جارہے ہیں ،جو کہ عوام کیلئے ناقا بل قبول ہے، نگران حکومت عوام مخالف فیصلے صادر توکیے جارہی ہے،لیکن ان عوام مخالف فیصلوں کے نتائج کبھی اچھے نہیں نکلیں گے ۔
یہ ہماری حکمران اشرافیہ کا بہت بڑا مسئلہ رہا ہے کہ وہ خود کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں ،مگر عوام کو قربانی کا بکرا بنا کر اس کے گلے پر ہی چھریاں چلائے جارہے ہیں ، عوام کب تک سب کچھ برداشت کرتے رہیں گے ، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو نے لگا ہے ،کیو نکہ عوام سب کچھ جان چکے ہیں ، عوام جانتے ہیں کہ یہ اپنے اقتدار کیلئے قرض پر قر ض لے کر سارا بوجھ نہ صرف عوام پر ڈالے جا رہے ہیں

، بلکہ آئی ایم ایف کی آڑ میں عوام کو بے وقوف بھی بنائے جارہے ہیں،آئی یم ایف غریب عوام پر ٹیکس لگانے کی بات کرتا ہے نہ ہی اضافی ٹیکس بڑھنا نے پر زور دیتا ہے ، آئی ایم ایف اشرافیہ پر ٹیکس لگانے اور ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کرتا آرہا ہے ،لیکن اس ملک کے حکمران اشرافیہ اپنی مرعات کم کررہے ہیں نہ ہی ٹیکس دیے رہے ہیں، بلکہ اس ملک اور عوام کو ہی دونوں ہاتھوں سے لوٹے جارہے ہیں۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ یہ بات سب ہی جانتے ہیں اور مانتے بھی ہیں کہ اس ملک میں اقتدار کی باریاں لینے والو ں نے ہی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے ،اس کے باوجود آزمائے کو ہی نہ صرف آزمایا جارہا ہے،بلکہ اقتدار میں ایک بار پھر لانے کیلئے مکمل طور پر پشت پناہی بھی کی جارہی ہے ،یہ ملک وعوام کا درد رکھنے والے کیسے مقتدر حلقے ہیں کہ جانتے بوجھتے ملک وعوام کو ایک بار پھر لٹیروں کے ہی حوالے کرنا چاہتے ہیں ، لیکن اس بار کوئی کچھ بھی کر لے عوام فیصلہ کر چکے ہیں کہ آزمائے کو آزمائیں گے نہ ہی بند کمروں کے فیصلوں کو خاموشی سے قبول کر یں گے ، عوام اپنے ووٹ سے نہ صرف آزمائے کو مسترد کریں گے ،بلکہ ظلم و جبر کا پھیلایا سارا خوف بھی مٹا دیں گے ۔
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ اب عوا م پرسے خوف کے سائے چھٹنے لگے ہیں ، عوام آزمائے اشرافیہ کی کرتوتوں کا پردہ چاک کر نے لگے ہیں ،عوام حکمران اشرافیہ کے اثاثہ جات اور گوشوارے متعلق جاننے لگے ہیں ، عوام منتخب وزیر اعظم سے لے کر نگران وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے اثاثوں کی مالیت کم ظاہر کر نے پرسوالات اُٹھانے لگے ہیں ،عوام دہرے معیار اور دہرے احتساب کے خلاف آواز اُٹھانے لگے ہیں ،

عوام لاڈلوں کے راز فاش کر نے لگے ہیں ، یہ اطلاعات کا دور ہے ، اب کوئی بات چھپائی نہیں چھپتی ہے ، عوام جانتے ہیں کہ کون کس کا لاڈلا ہے اور عوام کا کوئی لاڈلا نہیں ہے، اس کے خلاف عوام کا ردعمل آنے لگا ہے ، لہذا بہترہو گا کہ نگران حکومت لاڈلے کے ایجنڈے کی تکمیل کے بجائے عوامی ایجنڈے پر کام کرے اور عوام پر ہی مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے اشرافیہ کے اثاثوں کی درست قیمت کا تعین کرکے نہ صرف وصولی کرے،بلکہ اپنے حاریوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لا کر ملکی معیشت میں بہتری لانے کی کوشش کرے ، کیو نکہ اس بار عوام کی نہیں ، اشرافیہ کی قربانی دینے کی باری ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں